نیب اختیارات میں اضافے پر کام شروع کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد( رپورٹ:اخترصدیقی)وفاقی حکومت نے قومی احتساب بیورو(نیب)کے اختیارات میں اضافہ کے لیے تیاریاں شروع کردیں اور اس بارے وفاقی وزارت قانون وانصاف سمیت چاروں صوبائی وزارت قانون سے آئینی وقانونی حوالے سے الگ الگ رائے مانگنے کافیصلہ کیاہے جس کی روشنی میں نیب قوانین میں مزیدبہتری پیداکرکے ادارے کومضبوط کیاجائیگا۔جن معاملات پر رائے مانگی جارہی ہے ان میں بدعنوان ملزمان کی ریفرنسزدائرکرنے سے قبل گرفتاری ،ناقابل ضمانت جرم قرار دینے ،ریفرنسزکے دائرکرنے اور ان کی تکمیل کے لیے کم سے کم مدت کاتعین ،نیب افسران میں اعلیٰ تربیت یافتہ افسران کی شمولیت ،کرپٹ افسران کامحاسبہ ،بدعنوان سرکاری اور نجی افسران کے لیے مراعات کے خاتمے ،جدیدطریقہ تحقیق ،نیب کے معاملات کی مانیٹرنگ سمیت دیگر معاملات شامل ہیں ۔نیب قوانین کے تحت سزاپانے والے ملزمان کے لیے الگ سے جیلوں کاقیام بھی اہم قرار دیاگیاہے ۔بدعنوان عناصرکودوسرے ملزمان سے الگ رکھ کران کے لیے جیل قوانین بھی سخت بنائے جاسکتے ہیں ۔چیئرمین نیب ،پراسیکیوٹرجنرل نیب اور دیگر اہم عہدوں کے لیے افسران کے تقرراور طریقہ کار میں بھی نئی شقین شامل ہوسکتا ہے ۔ذرائع نے روزنامہ امت کوبتایاہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے قومی احتساب بیورو(نیب)کومزیدمضبوط اور فعال بنانے کے لیے نیب قوانین میں بہتری لانے کافیصلہ کیاہے اس حوالے سے وفاقی حکومت نے وفاقی وزارت قانون وانصاف سمیت چاروں صوبائی وزارت قانون سے آئینی وقانونی طورپر رائے مانگنے کافیصلہ کیاہے رواں ہفتے خطوط صوبائی حکومتوں کوارسال کیے جانے کاامکان ہے اور اس بات میں رہنمائی کے لیے درخواست کی جائیگی کہ نیب قوانین میں کس کس طرح سے بہتری لائی جاسکتی ہے اور اس ادارے کومزیدکیسے فعال کیاجاسکتاہے ۔پلی بارگین کے معاملے پر بھی رائے مانگی جارہی ہے ،یہ بھی پوچھاجارہاہے کہ چیئرمین نیب کودیے گئے اختیارات کس حدتک موثر ہیں کیاان میں بھی تبدیلی لائی جائے یاویسے کاویسے رہنے دیاجائے۔نیب کی سیکشن ،9،11،14سمیت دیگر سیکشنزکابھی جائزہ لینے کی درخواست کی جائیگی ۔وزارت قانون کے ذرائع نے بتایاکہ آئینی وقانونی رائے کے لیے دوہفتوں کاوقت دیاجائیگا امکان ہے کہ اگلے ماہ اکتوبرمیں نیب کے اختیارات میں اضافے بارے حتمی فیصلہ کیے جانے کاامکان ہے،ذرائع کایہ بھی کہناہے کہ پارلیمانی کمیٹیوں میں نیب بارے کی گئی بحث ومباحثہ کابھی ریکارڈحاصل کیاجارہاہے اس کابھی جائزہ لیاجائیگااور جن جن معاملات پر سیاسی جماعتوں نے تحفظات کااظہار کیاتھااس کاازسرنوجائزہ لیے جانے کابھی امکان ہے۔ذرائع کاکہناہے کہ نیب بارے تمام سیکشنزپر نیامسودہ بنانے کے بجائے صرف چندسیکشنزمیں ترمیم کے لیے مسودہ تیار کیاجائیگااور پھر اس کوچیئرمین نیب کوبھی بھجوایاجائیگااور اس کے بعداس پر مزیدمعلومات اور آئینی وقانونی موشگافیوں کودرست کرنے کے لیے پاکستان بار کونسل سمیت چاروں صوبائی بارکونسلوں ،سپریم کورٹ بار کوبھی ارسال کیے جانے کاامکان ہے ۔نیب قوانین بارے بعض سقم کابھی جائزہ لیاجائیگا۔

Comments (0)
Add Comment