لاہور /اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاق ،پنجاب اورخیبرپختون کے لیے نیابلدیاتی نظام لانے کے لیے وزیراعظم نے ڈیڈلائن دے دی،48گھنٹوں میں ڈرافٹ کوحتمی شکل دینے کی ہدایت کی ہےجس کے مطابق پہلے مرحلے میں وفاق، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتظامی سربراہ مئیر جب کہ تحصیل کا سربراہ ڈپٹی میئر ہوگا جن کا انتخاب براہ راست کرنے کی تجویز ہے۔نئے نظام کے تحت پولیس اور ضلعی انتظامیہ میئر کے ماتحت ہوگی اور ضلع کے مالی اختیارات بھی میئر کے پاس ہوں گے، ضلع کے پولیس اور انتظامی سربراہ کی کارکردگی رپورٹ لکھنے کا اختیار مئیر کو ہوگا۔مقامی حکومتوں کے نئے مجوزہ نظام کے تحت پولیس، عدالتی محکموں، صحت و تعلیم کے شعبوں کے اختیارات بھی ضلعی حکومتوں کے پاس ہوں گے۔صوبائی وزیراعلیٰ اور وزراء نئے مقامی حکومتوں کے نظام میں مداخلت نہیں کرسکیں گے اور ضلعی حکومتیں مالی طور پر خودمختار ہوں گی۔ ذرائع کے مطابق اتحادیوں کی ایک تجویز ناظم و نائب ناظم کے نام کو برقرار رکھنے کی بھی ہے۔ سندھ اور بلوچستان کے لیے نئے مقامی حکومتوں کے نظام پر مشاورت ابھی نہیں کی گئی، نیا نظام قومی و صوبائی اسمبلیوں سے منظور کرائے جانے کی تجویز تو ہے مگر صدارتی آرڈیننس کا آپشن بھی زیرغور ہے۔واضح رہے کہ مشرف دورمیں بھی بلدیاتی نظام کے تحت ضلع ناظم انتظامیہ کا سربراہ بنایاگیاتھا۔اورضلعی انتظامیہ کو ان کے ماتحت کیاگیاجس پر ڈی سی اوزنے احتجاج بھی کیاتھا۔ادھروزیراعظم عمران خان کا پنجاب کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وزرا کے لیے کوئی چھٹی نہیں ، تمام وزیرہفتے میں 7 دن کام کریں۔ان کا کہنا تھا کہ ضلعی زکوۃ کمیٹیوں کو فعال کیا جائے اور زکوۃ تقسیم کے نظام میں شفافیت یقینی بنائی جائے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ آفس میں عوام کے لئے شکایتی سیل بنایا جائے اور مسائل کے حل کے لیے روایتی طریقہ کار سے ہٹ کر ان کا حل تجویز کیا جائے۔ اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری، گورنر پنجاب چوہدری سرور، گورنر خیبر پختونخواہ شاہ فرمان، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، سینئر وزیر علیم خان، دیگر وزرا اور اور پارٹی کی سینئر قیادت نے شرکت کی۔ عثمان بزدار نے حکومت پنجاب کی اب تک کی کارکردگی سے بھی آگاہ کیا۔وزیراعلیٰ عثمان بزدار اور سینئر وزیر علیم خان نے عمران خان کو پنجاب حکومت کے 100 روزہ منصوبے اور نئے بلدیاتی نظام پر بریفنگ دی۔عمران خان نے وزرا کو ہدایت کی کہ عوام کو بتائیں کہ حکومتی ادارے کیسے قرض میں ڈوبے ہوئے ہیں اور ان کے پیسے پر حکمران کیسے شاہانہ زندگیاں گزارتے تھے، گزشتہ 10 برسوں کی ایک ایک چیز عوام کے سامنے لائی جائے۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ جتنی عمارتوں میں آگ لگنے کے واقعات رونما ہوئے ہیں ان کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنائی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ حقیقی تبدیلی تب آئے گی جب نچلی سطح پر اختیارات کو منتقل کرکے عوام کو بااختیار بنایا جائے گا۔عمران خان نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ عوام اپنے منتخب نمائندوں کا موثر احتساب کریں، اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی اور لوکل باڈیز کے نظام سے نئی قیادت کو اوپر آنے میں مدد ملے گی، ماضی میں جمہوری نظام میں ایک بڑا مسئلہ یہ بھی تھا کہ ارکان پارلیمنٹ کی توجہ قانون سازی پر کم جبکہ دیگر امور بشمول اختیارات اور فنڈز کے حصول پر زیادہ رہی۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لوکل باڈیز کے نظام کا مقصد اسٹیٹس کو توڑنا ہے، ایسا نظام متعارف کرایا جائے گا جس میں عوامی نمائندوں کو کسی سطح پر بلیک میل نہ کیا جاسکے اور وہ اپنی تمام تر توجہ عوام کی فلاح پر مرکوز کرسکیں۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ یہ بات یقینی بنائی جائے گی کہ عوام اپنے منتخب نمائندوں کا مؤثر احتساب کریں اور اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی اور لوکل باڈیز نظام سے نئی لیڈرشپ اوپر آنے میں مدد ملے گی۔وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ایسانظام دیں گے کہ بلدیاتی نمائندے اپنی پوری توجہ عوام کی فلاح پر مرکوز کر سکیں۔