عاشورہ پر کلچرل ڈے سے روکنے پر اسلامی یونیورسٹی کو تالے

اسلام آباد( نمائندہ امت) بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں 9 اور 10 محرم الحرام کو کلچرل ڈے کے نام پر ناچ گانے کی اجازت نہ ملنے پر لسانی طلبہ تنظیم کے طلبہ نے دروازوں پر تالے لگا دئیے تاہم جامعہ انتظامیہ کی جانب سے غیر نصابی سرگرمیوں کے حوالے سے پابندیوں میں نرمی کی یقین دہانی پر احتجاج ختم کر دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق لسانی تنظیم سے تعلق رکھنے والے طلبہ نے رات گئے یونیورسٹی کے مرکزی دروازے ، ٹرانسپورٹ سیکشن اور مختلف تعلیمی بلاکس کو تالے لگا کر بند کردیا اور سوموار کی صبح یونیورسٹی آنے والے طلبا و طالبات اور اساتذہ کو جامعہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اسلامک یونائیٹڈ اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے بینر تلے ہونے والے مظاہرے میں ’’پشتونوں کو عزت دو‘‘جیسے نعرے بلند کیے گئے اور جامعہ انتظامیہ پر سخت تنقید کی گئی۔ احتجاج کرنے والے طلبہ نے جامعہ انتظامیہ کے سامنے 12مطالبات رکھے جن میں جامعہ میں غیر نصابی سرگرمیوں کے حوالے سے نیا کوڈ آف کنڈکٹ بنانا، ڈگری فیس اضافہ واپس لینا، نئے ہاسٹلز کی تعمیر، بسوں کی کمی کو پورا کرنا، خواتین کیمپس میں کیفے ٹیریا کی تعمیر، خواتین اساتذہ کو ہراساں کرنے والے لائبریری سٹاف کو عہدہ سے ہٹا کر تحقیقات کروانا، غیر نصابی سرگرمیوں کے لیے واضح پالیسی کا اعلان، جامعہ ڈسپنسری میں ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانا، سکیورٹی گارڈز کے طالبات سے ناروا سلوک کا خاتمہ، ہاسٹلز کی پارکنگ کے مسائل کا حل، کویت ہاسٹل کی مرمت و بحالی جیسے مطالبات شامل تھے۔ تاہم جامعہ ذرائع کا کہنا ہے کہ احتجاج کی اصل وجہ جامعہ میں پختون کلچرل ڈے منانے کی اجازت نہ ملنا تھا۔ لسانی طلبہ تنظیم9 اور 10محرم کو جامعہ میں کلچرل ڈے منانا چاہتی تھی جس میں میوزیکل شو اور ناچ گانے کی محفل بھی شامل تھی۔ اس مقصد کے لیے طلبہ تنظیم نے میوزک وغیرہ کا سامان بھی منگوا لیا تھا تاہم جامعہ انتظامیہ نے محرم کے احترام میں جامعہ میں ناچ گانے کے پروگرام کی اجازت دینے سے انکار کر دیا جس پر ان طلبا نے مشتعل ہو کر احتجاج کا پروگرام بنا لیا اور طلبہ کو درپیش مسائل کی آڑ میں اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی جس میں انہیں کافی حد تک کامیابی بھی حاصل ہوئی ۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ احتجاج کرنے والی لسانی تنظیم دراصل جامعہ کے کوڈ آف کنڈکٹ میں تبدیلی کے ذریعے ناچ گانے کی محافل کے کلچر کو فروغ دینا چاہتی ہے۔ چونکہ کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق جامعہ کی حدود میں اس قسم کے پروگرامات کی اجازت نہیں، اس لیے انہوں نے جامعہ میں نیا کوڈ آف کنڈکٹ بنانے کا مطالبہ کیا جسے جامعہ انتظامیہ نے تسلیم کر لیا ہے۔

Comments (0)
Add Comment