کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان میں غیر سودی اسلامی بینکاری فراڈ ہے، وصولیابی آرڈیننس میں دفعہ 15کا دوبارہ اجرا غیر آئینی ہے۔ ان خیالات کا اظہار بینکاری قوانین کے وکیل سالم سلام انصاری ایڈووکیٹ نے کراچی بار کے تحت بینکاری قوانین کے موضوع پر لیکچر دیتے ہوئے کیا، جس میں وکلا اور قانون کے طلبا و طالبات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں غیر سودی اسلامی بینکاری کے نام پر زیادہ شرح سود لی جارہی ہے اور غیر سودی اسلامی بینکاری نظام کے نام پر زیادہ استحصال کیساتھ نافذ ہے۔ غیر سودی اسلامی بینکاری کا نظام عملاً نافذ کیا جاسکتا ہےلیکن روایتی بینکاری کے فتویٰ فروش علما کے اشتراک سے جو بینکاری نظام غیر سودی اسلامی بینکاری کے نام پر رائج ہے، وہ سودی بینکاری اور پاکستان میں رائج بینکاری نظام سے زیادہ استحصالی و مکروہ ہے، جس میں کریڈٹ کارڈ رکھنے والے سے 60فیصد سالانہ اورمکان کیلئے قرضہ لینے والے سے 20فیصد سالانہ سود لیا جارہا ہے جبکہ ملائیشیا میں یہ شرح 6 فیصد اور مغربی ممالک میں 4فیصد ہے۔ شرکا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بینکاری قوانین کی تاریخ پر روشنی ڈالی اور بینکاری قرضوں کی وصولیابی آرڈیننس 2001کا شق وار جواب دیتے ہوئے بینکنگ محتسب کے قانون اور بینکنگ جرائم کے آرڈیننس 1984کا تقابلی جائزہ پیش کیا۔