اسلام آ باد ( محمد فیضان) مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان دھاندلی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیشن میں ارکان کے نا موں پرا ختلا فات سا منے آئے ہیں جبکہ حکو مت نے اپنے نام فائنل کر لیے سوموار کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے رہنما سیدخورشید شا ہ کے درمیان را بطہ بھی ہو ا ابتدا ئی طور پر مسلم لیگ ن کی جانب سے را نا ثنا اللہ اور را نا تنویر حسین کے نام پیش کئی گئے تھے تاہم پیپلزپا رٹی کے ا عترا ض کے بعد مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی نے احسن اقبال اور سابق ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جا وید عباسی کے ناموں کی منظوری دے دی تاہم پیپلز پا رٹی کی جا نب سے ابھی تک نا م سامنے نہیں آ سکے ۔ پیپلز پا رٹی کے ذرا ئع کے مطابق کمیشن کے اراکین کے طور پر سید نوید قمر اورسید خورشید شا ہ کے نام تجویز کیے جاسکتے ہیں۔ سوموارکو پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی نواب یو سف تا لپور کی جانب سے ایوان میں کمیشن کی جلد تشکیل کا مطالبہ کیا گیا۔وزیر مملکت علی محمد نے کہا کہ حکومت کے نام مکمل ہیں اپوزیشن کی طرف سے ناموں کا ا نتظار ہے۔ ذرا ئع کے مطابق کمیشن کی رپورٹ کے لیے کو ئی ڈیڈ لا ئن مقرر نہیں کی گئی جبکہ پیپلزپا رٹی کی طرف سے انتخابی دھا ندلیوں کے الزا ما ت کےباوجو د کمیشن کے لیے نام دینے میں سستی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ متحدہ مجلس عمل کیجانب سے بھی ابھی تک کو ئی نام سامنے نہیں آ یا ۔کمیشن میں تقریبا تمام ا پوزیشن جما عتوں کو نمائندگی دی جا ئے گی لیکن اس میں حکو مت اور اپوزیشن کے اراکین کی تعداد برابر ہو گی۔ کمیشن کو انتخابا ت میں دھا ندلیوں کا سرا غ لگانے کے لیے مکمل با ا ختیا ر بنانے کا فیصلہ کیاگیا ہے کمیشن کو حالیہ انتخابات کے ریکارڈ تک مکمل رسا ئی دی جا ئے گی اور وہ الیکشن کے دوران پولنگ سٹیشنز کے ا ندر دیو ٹی دینے والے ا نتخابی عملے کے بیانات بھی ریکارڈ کرسکے گا ۔اس کے علاوہ یہ کمیشن ، نادرا اور الیکشن کمیشن سے رزلٹ مینجمنٹ سسٹم کے حوالے سے بھی پوچھ گچھ کرے گا کمیشن جو تجاویز دے گا حکومت اس پر غور کرے گی۔ حکو مت کی جا نب سے وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کو بھی اس کمیشن کا حصہ بنانے کی تجویز زیر غور ہے۔