کراچی(اسٹاف رپورٹر)اینٹی کارلفٹنگ سیل پولیس نے سرکاری گاڑیاں چھیننے و چوری کرنے والے 4 رکنی کار لفٹر گروہ کے سرغنہ کو گرفتار کرلیا، جس نے دوران تفتیش 2012 سے 2018 کے درمیان 8سرکاری گاڑیوں کے علاوہ متعدد گاڑیاں چھیننے اور چوری کرکے بلوچستان میں فروخت کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ سرکاری گاڑیوں میں ٹریکر نہیں ہوتا ،جس پر چوری اور چھیننے کے بعد اس کا نمبر پلیٹ تبدیل کرنے کے بعد بآسانی بلوچستان منتقل کی جاتی تھی۔گروہ کے 2کارندے پہلے گرفتار ہوچکے ، جن میں سے ایک ملزم خود سرکاری ڈرائیور ہے ۔تفصیلات کے مطابق اینٹی کارلفٹنگ سیل پولیس نے سرکاری گاڑیاں چوری اور چھیننے والے 4رکنی کار لفٹر گروپ کے سرغنہ عطا محمد حسن عرف عطا کو گرفتار کرکے اسلحہ برآمد کرلیا۔ گرفتار ملزم نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ اس نے 2012میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر جوہر چورنگی کے قریب سے شام کے وقت ایک سوزوکی کلٹس سفید رنگ کی چھینی تھی۔ فروری 2012کے آغاز میں سرکاری گاڑی ماڈل 2009رات 8بجے کے قریب جوہر چورنگی کے قریب سے چھینی تھی۔ فروری 2012کے آخری ہفتہ میں مین طارق روڈ کے قریب سے دو بجے کے قریب سے ایک کار چوری کی۔ اپریل 2013میں ایک گولڈن کلر کی سرکاری گاڑی گلشن اقبال کے علاقے سے چوری کی تھی۔ 2013ستمبر کے آغاز پر ایک سرکاری ہائی رؤف صبح 8بجے کے قریب درخشاں کے علاقے سے چوری کی تھی۔دسمبر 2013میں عزیز بھٹی پارک کے قریب سے سرکاری کار چھینی۔جنون 2014کے آغاز پر سوزوکی مہران گورنمنٹ نمبر کی ماڈل 2006گلشن اتوار بازار کے قریب سے چرائی تھی۔ نومبر 2014کے آغاز میں درخشاں کے علاقے سے سرکاری سوزوکی چھینی تھی۔ اپریل 2018میں سچل کے علاقے سے سرکاری گاڑی نمبر جی ایس 5887چھینی تھی۔ملزم نے بتایا کہ ہم گاڑی لے کر جارہے تھے کہ پولیس نے ہمارے ایک ساتھی انور جو مذکورہ گاڑی کا ڈرائیور تھا گرفتار کرلیا تھا، جس نے کہا کہ گاڑی چھوڑ دو، جس پر میں نے گاڑی سنسان جگہ پر چھوڑ دی تھی۔ایس ایس پی اینٹی کارلفٹنگ سیل پولیس منیر احمد شیخ نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ گرفتار ملزم نے بتایا کہ اس نے سچل کے علاقے سے جو سرکاری گاڑی چھینی تھی، اس کا ڈرائیور انور ہمارے ساتھ ملا ہوا تھا اور اس نے منصوبے کے تحت گاڑی ہمیں دیکر سچل تھانے میں گاڑی چھیننے کی ایف آئی آر درج کروادی تھی۔