راولپنڈی( اسداللہ ہاشمی)بےنظیربھٹوہسپتال شعبہ اطفا ل میں33لاکھ روپےسےخریدے گئے آئی سی یو بیڈز بغیر استعمال کئےہی ناکارہ نکلے۔نئےپاکستان میں بھی ہسپتالوں کی حالت نہ بدل سکی۔بینظیربھٹوہسپتال کی انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت و لاپروائی کےباعث شعبہ انتہائی نگہداشت برائےاطفال میں آئی سی یوبیڈزکی کمی کےباعث سینکڑوں بیماربچوں کی زندگیاں خطرےمیں پڑگئیں۔2016میں 33لاکھ روپےمیں جرمنی سےمنگوائے گئےقیمتی آئی سی یوبیڈز منگوائے گئے جو استعمال بھی نہیں کیے گئے اورناکارہ ہوگئے۔ذرائع کےمطابق آئی سی یوبیڈزکی خاصیت یہ تھی کہ انتہائی بیماربچوں کوایکسرےٹیبل یامشین پرمنتقل کرنے کےبجائےاسی بیڈپرلٹاکران کا ایکسرے کیا جاسکتا تھا۔ ہسپتال انتظامیہ نےدس بیڈزسپلائرکو واپس کرنےکی ٹھان لی۔ سابقہ پنجاب حکومت نے 2016میں سالانہ ڈویلپمنٹ فنڈز کے تحت لوکل سپلائر کے ذریعے 10قیمتی آئی سی یو بیڈز خریدے تھے۔ذرائع کے مطابق ایک بیڈ کی قیمت 2300یورو ہے جبکہ پاکستانی روپے میں ان کی قیمت 3لاکھ34ہزار 520روپے بنتی ہے۔یہ بیڈز جی ٹی روڈ نزد الشفاء آئی ٹرسٹ کی ایک فرم سپیکٹرمز ٹیکنالوجیز پرائیوٹ لمیٹڈ سے 2016میں خریدے گئےتھے۔ ہسپتال انتظامیہ خواب غفلت سےتب جاگی جب 15ستمبر 2018کو بےنظیر ہسپتال کےپیڈز شعبہ کے سینئر ڈاکٹرز نے وی سی راولپنڈی میڈیکل یو نیورسٹی ڈاکٹر عمر کوخط لکھااوربتایاکہ پیڈز میں مریضوں کےعلاج میں ان بیڈز کےنہ ہونےکی وجہ سےشدیدمشکلات کاسامناہے۔ہسپتال کوبیڈز8 جولائی 2017کومل گئےتھے مگر ڈیرھ سال کا عرصہ گزرنےکےباجود ان کواستعمال نہ کیا جاسکا۔ 11 جولائی 2017کوبائیو مکینکل انجیئنر زپرمشتمل کمیٹی نے ان بیڈز کی انسپکشن کی اور بتایا کہ یہ بیڈز نامکمل ہیں ان کو فوری طور پر واپس کیاجائےمگرہسپتال انتظامیہ نےمیٹی کی بات پرعمل کرنےکےبجائےبیڈزکوسٹورمیں گردوغبارکی نذر کردیا جس کےصوبائی حکومت کو33لاکھ سےزائد کا ٹٰیکہ لگا۔ شعبہ اطفال میں 100بیڈز کی گنجائش والی وارڈ میں 170بچوں کو داخل کیا گیاہے ۔ایک بیڈ پر چار چار بچے لیٹے ہیں جبکہ بعض اوقات مائیں بھی اپنے بچوں ساتھ لیٹ جاتی ہیں۔