پی اے سی کی سرابراہی پر حکومت-اپوزیشن میں تنازع

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)حکومت نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی اپنے پاس رکھنے کا فیصلہ کرلیا ہے،وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نےمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے گزشتہ حکومت کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لینا ہے، ن لیگ اپنے دور کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ نہیں لے سکتی، پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے دور میں میثاق جمہوریت کے تحت پی اے سی کا چیئرمین اپوزیشن لیڈر کو بنایا جاتا تھا۔دوسری جانب پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں پارٹی کی سینئر قیادت، سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ارکان نے شرکت کی۔ اجلاس میں سیاسی صورتحال پر مشاورت اور مستقبل کی حکمت عملی طے کی گئی۔اجلاس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اور مجالس قائمہ کے چیئرمین کے تقرر کے حوالے سے ناموں کو حتمی شکل دی گئی۔ اجلاس میں طے پایا کہ شہباز شریف آئندہ 3 ماہ تک پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین رہیں گے، جس کے بعد خواجہ آصف یا سردار ایاز صادق کو چیئرمین پی اے سی نامزد کیا جائے گا۔ قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر رانا تنویر ہوں گے۔اجلاس کے دوران شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں تنقید برائے تنقید اور اختلاف برائے اختلاف کے بجائے جمہوری،دستوری اور پارلیمانی قرینوں اور اقدار کی ایک نئی طرح ڈالنی ہے۔ قوم کا پارلیمنٹ پر اعتماد بڑھانا ہے۔ اپنے کرداراور عمل سے ثابت کرنا ہے کہ ہم بڑے دعوے نہیں کرتے بلکہ قوم کی امانت کی پوری دیانت داری اور خداخوفی سے حفاظت کرنے والے ہیں۔ ہم اب پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ملک کے مفادات کے تحفظ کے لئے بھی بھرپورمحنت، جذبے اور دیانتداری سے کام کریں گے۔ منی بجٹ عوام سے دشمنی ہے، بجلی اور گیس کے بلوں میں اضافے سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو گا،حکومت کو من مانی نہیں کرنے دیں گے۔دریں اثنا میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا روایت یہی رہی ہے کہ چیئرمین پی اے سی اپوزیشن لیڈر ہی ہوگا، موجودہ حکومت کے یو ٹرن پر تو کچھ نہیں کہہ سکتا۔ انہوں نے کہا انتخابی دھاندلی تحقیقاتی کمیٹی کے ٹی او آرز پر حکومت کو ڈنڈی نہیں مارنے دیں گے، پارلیمانی کمیٹی کا ایک ٹائم فریم ہو گا۔

Comments (0)
Add Comment