نقیب قتل کیس-اسپشل پراسیکیوٹر نہ لگاکر سندھ حکومت رکاوٹ بننے لگی

کراچی(اسٹاف رپورٹر) اسپیشل پراسیکیوٹر نہ لگا کرسندھ حکومت نقیب اللہ محسود قتل کیس میں رکاوٹ بننے لگی۔ 8 ماہ سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود نقیب اللہ محسود قتل کیس میں مقدمہ کی خصوصی پیروی کے لیے اسپشل پبلک پراسیکیوٹر کو تعینات نہیں کیا ہے ناقص پراسیکیویشن کے باعث نقیب اللہ محسود قتل کیس کو بروقت نمٹانے میں تاخیر ہو رہی ہے پراسیکیویشن مقدمہ کا ٹرائل ہی شروع نہیں کرسکی ہے جبکہ ضمانتوں پر رہا ملزمان پیشی پر غائب ہو جاتے ہیں عدالتی احکامات کے باوجود پولیس 12 مفرور ملزمان کو گرفتار ہی نہیں کر پا رہی ہے ، ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت نے مقدمہ کو ہائی پروفائل قرار نہیں دیا ہے اس لیے اسپشل پبلک پراسیکیوٹر کو تعینات نہیں کیا گیا۔ حکومت نے مقدمہ کو منطقی انجام تک پہنچانے میں بھی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا ہے،تھانہ سچل کی حدود میں ملزم سابق ایس ایس پی راؤ انوار و دیگر کے ہاتھوں مبینہ جعلی مقابلے میں قتل ہونے والے نقیب اللہ محسود قتل کیس میں 8 ماہ سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود اسپشل پبلک پراسیکیوٹر کو تعینات نہیں کیا گیا ہے جس کے باعث مقدمہ کو بروقت نمٹانے میں تاخیر ہو رہی ہے مقدمہ میں ضمانتوں پر آزاد ملزمان پیشی کے موقع پر غائب ہو جاتے ہیں ابھی تک مفرور ملزمان کے معاملے کو پکڑے جانے والے ملزمان کے کیس سے علیحدہ کرنے کے لیے عدالت کو مطمئن نہیں کیا گیا مقدمہ کے تفتیشی افسر ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مفرور ملزمان کی گرفتاری سے متعلق نامکمل رپورٹ پیش کر دیتے ہیں کہ مفرور ملزمان گرفتاری کے خوف سے روپوش ہیں کہ مفرور ملزمان کے معاملے پکڑے جانے والے ملزمان کے کیس سے علیحدہ نہیں۔ ناقص پراسیکیویشن کے باعث مقدمہ میں گرفتار ہونے والے ملزم راؤ انوار سمیت 5 ملزمان ضمانتوں پر آزاد ہو چکے ہیں7 ملزمان جیل میں ہیں لہذا جیل حکام گرفتار ملزمان کو پیشی کے موقع پر عدالت میں پیش نہیں کرتے ہیں امت کو معلوم ہوا ہے کہ جیل حکام نقیب اللہ قتل کیس میں گرفتار 7 ملزمان کو سیکورٹی کی بناء پر پیش نہیں کر رہے ہیں۔ دوسری جانب حکومت کیس کو جیل میں چلانے کے لیے نوٹیفکیشن جاری کر سکتی ہے لیکن اتنا عرصہ گزر جانے کے باوجود مقدمہ کا ٹرائل شروع نہیں ہوسکا ہے پراسیکیوٹر جنرل سندھ ایاز تنیئو نے امت کو بتایا ہے کہ نقیب اللہ محسود قتل کیس میں اسپشل پبلک پراسیکیوٹر کو تعینات نہیں کیا گیا ہے کیونکہ انہیں اسپشل پبلک پراسیکیوٹر کی ضرورت نہیں ہے عدالت میں مقرر پراسیکیوٹر مقدمہ کی پیروی کر رہا ہے ان کا کہنا تھا کہ مدعی پارٹی نے بھی اسپشل پبلک پراسیکیوٹر کی درخواست نہیں کی ہے ان کے اپنے وکیل پیش ہو رہے ہیں اس حوالے سے قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اسپشل پبلک پراسیکیوٹر ہائی پروفائل کیس میں تعینات کیا جاتا ہے تاکہ وہ صرف اسی مقدمہ کو نمٹانے کے لیے کام کرے لہذا حکومت نے مقدمہ کو ہائی پروفائل قرار نہیں دیا ہے نہ ہی مقدمہ کو نمٹانے میں کوئی دلچسپی ظاہر کی ہے اس لیے خصوصی وکیل کا تقرر نہیں ہوا قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ضروری نہیں ہے کہ اسپشل پبلک پراسیکیوٹر کی مقدمہ میں تعیناتی کے لیے مدعی پارٹی درخواست دے حکومت کی صوابدید ہے کہ وہ ہائی پروفائل کیس میں اسپشل پبلک پراسیکیوٹر کو تعینات کرے اور مقدمہ میں جتنی تاخیر ہو گی اس کا فائدہ ملزمان کو جائے گا لہذا ضروری ہے کہ مقدمہ کو منطقی انجام تک پہنچانا ہے تو مقدمہ کی موثر پیروی کرتے ہوئے ٹرائل شروع کیا جائے تاکہ قصور واروں کو سزا ملے۔

Comments (0)
Add Comment