کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی میں بجٹ پر عام بحث سے قبل اپوزیشن کی جماعتوں ایم کیو ایم، پی ٹی آئی اور جی ڈی اے نے اسپیکر آغا سراج درانی کی جانب سے پوائنٹ آف آرڈر پر بولنے نہ دینے پر ایوان سے واک آؤٹ کیا، تحریک لبیک نے واک آؤٹ میں حصہ نہیں لیا۔ ارکان بچوں کے اغوا کی بڑھتی ہوئی وارداتوں پر اظہار خیال کرنا چاہتے تھے جس پر اسپیکر نے اجازت نہیں دی۔ بعد ازاں اجلاس کے اختتام سے قبل انہوں نے اجازت دیدی۔ 15 منٹ کے بعد اپوزیشن کے اراکین دوبارہ واپس ایوان میں آئے اور بجٹ پر بحث کے دوران وقفہ وقفہ سے احتجاج کرتے رہے۔ پوائنٹ آف آرڈر پر کنور نوید، حلیم عادل شیخ اور نندکمار کو بولنے کی اجازت دی کہ وہ اپنی پوائنٹ آف آرڈر پر کیا کہنا چاہتے ہیں جس پر کنور نوید نے کہاکہ حکومت سندھ امن و امان پر اربوں روپے خرچ کررہی ہے لیکن گزشتہ چند ماہ سے کرائم کاریٹ بڑھ گیا ہے۔ گھروں سے لوگوں کو اغوا کیا جارہا ہے شہر میں بچوں کے اغوا کی وارداتیں بڑھ گئی ہیں حکومت اس طرف توجہ دے۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کہ چند روز قبل شہر میں 14 سالہ بسم اللہ خان نامی بچہ اغوا کیا گیا۔ جمال گوٹھ کے ایک مین ہول میں اس کا سر ملا ہے۔ نیوکراچی کے علاقہ میں بچہ اغوا ہوا ہے جس پر عوام سڑکوں پر نکل آئے ہیں، سندھ حکومت پولیس کے خلاف ایکشن لییں۔ نندکمار نے کہا کہ سندھ میں چائلڈ بلز پاس ہونے کے باوجود واقعات ہورہے ہیں۔صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ اور سیدہ شہلا رضا نے حکومت کی طرف سے یقین دہانی کرائی گئی ان واقعات کی وزیراعلیٰ سندھ نے نوٹس لیا ہے کرائم کے واقعات پر سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔