خیر پور (رپورٹ: آصف حسن) مالی بحران میں ڈوبی جامعہ شاہ لطیف قرضے پر چلنے لگی ہے۔ بینکوں سے رقم لیکر ملازمین کو تنخواہیں ادا کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ جبکہ بلوں کی ادائیگیاں بھی رک گئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سندھ کی دوسری بڑی تعلیمی در س گاہ شاہ عبد اللطیف یونیورسٹی شدیدمالی بحران کا شکار ہوگئی ہے ۔جامعہ میں گزشتہ کئی ماہ سے افسران اور ملازمین میں تنخواہیں تاخیر سے جاری ہونا معمول بن گیا ہے، انتظامیہ نے مالی بحران کا شکار ہونے سے ڈیلی ویجز پر ملازمت کرنے والے سینکڑوں ملازمین کو فارغ کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا ہے ،جبکہ یونیورسٹی کے سینکڑوں ریٹائرڈ ملازمین کو گزشتہ کئی ماہ سے پنشن کی ادائیگی نہیں کی جارہی ہے۔ دوسری جانب یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات کے چیئرمین، ڈین ،افسران سمیت سینٹرل لائبریری اور پبلک رلیشن آفیسر کے دفاتر میں جانےوالے اخبارات کے بلز یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے روک لئے گئے ہیں ،جس سے اخبارات کے ایجنٹس کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، اخبارات کے ایجنٹ کے مطابق جامعہ کی طرف گزشتہ 4ماہ کے اخباروں کے بقایاجات ہیں ،جن کی مالیت ساڑھے 3 لاکھ سے زائد ہے ،جویونیورسٹی انتظامیہ نے روکے ہوئے ہیں ۔یونیورسٹی کی گاڑیوں کو پیٹرول اور سی این جی فراہم کرنے والے بلال پیٹرول اور سی این جی پمپ نے جامعہ لطیف کو ایک کروڑ روپے سے زائد بقایاجات کی ادائیگیاں نہ کرنے پر پیٹرول اور سی این جی کی سپلائی بند کردی ہے ،جس کے بعد یونیورسٹی نے بلال پیٹرول اور سی این جی پمپ کے ساتھ معاہدہ ختم کرکے پیٹرول اور سی این جی کی فراہمی کےلئے دوسرے پمپ سے معاہدہ کرلیا ہے ۔جامعہ لطیف کی سینٹرل لائبریری میں مختلف اداروں سے آنے والی کتابوں کے بلز بھی روک لئے گئے ہیں ۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ مختلف بینکوں سے قرض لیکر افسران اور ملازمین میں تنخواہوں کی ادائیگیاں کررہی ہے۔ اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر جامعہ کے ترجمان ابراہیم کھوکھر نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ جامعہ میں ضرورت سے زائد ملازمین ،تنخواہوں میں اضافہ اور آمدنی کا وسیلہ نہ ہونے سے جامعہ خسارے کی طرف جارہی ہے۔ ترجمان نے تصدق کی کہ قرض لیکر تنخواہوں کی ادائیگیاں کی جارہی ہیں۔سندھ حکومت اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد کو مالی مدد کرنے کےلئے لیٹر لکھے گئے ہیں تاحال ابھی تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔