چیف جسٹس نے بحریہ انکلیو پر نوٹس لینے کا عندیہ دیا

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ) سپریم کورٹ میں مارگلہ ہلز پر درختوں کی کٹائی سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے بحریہ انکلیواسلام آباد پر نوٹس لینے کاعندیہ دیاہےاور ریمارکس دیے ہیں کہ یہ بحریہ ٹاؤن میں کیا ہو رہا ہے ،سنا ہے بحریہ ٹاؤن اسلام آباد کی حد بندی بھی ہوئی ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے مارگلہ ہلز پر درختوں کی کٹائی سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت کی۔چیف جسٹس پاکستان نے بحریہ ٹاؤن کے مالک سے استفسار کیا کہ ملک صاحب !کیا آپ کے پاس ایک ہزار ارب روپے ہیں ؟اس پر ملک ریاض نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میرے پاس تو 100 ارب بھی نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ بحریہ انکلیو نے سرکاری اراضی گھیر رکھی ہے،گھر بھی بن چکے ہیں۔مارگلہ ہلز پر درختوں کی کٹائی سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سروے جنرل کی رپورٹ فریقین کو دینے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ نیشنل پارک میں نجی اراضی پر بھی مجاز اتھارٹی کی اجازت کے بغیر درخت نہیں کاٹے جا سکتے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیاکہ حکومت کی جانب سے پرائیویٹ اراضی پر قبضہ ہے اور جنگلات کا رقبہ 14ہزار ایکڑ پر مشتمل ہے۔چیف جسٹس بولے کہ اس میں تو سپریم کورٹ بھی آجائے گی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایاکہ سپریم کورٹ نیشنل پارک میں نہیں آتی۔

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )سپریم کورٹ نے راولپنڈی میں ڈڈوچھہ ڈیم کی تعمیر کیلئے پنجاب حکومت کو بحریہ ٹاوٴن اور ڈی ایچ اے جوائنٹ وینچر سے بات چیت کر کے 17 اکتوبر تک جواب جمع کرانے اور سندھ میں زیر تعمیر ڈیموں بارے اٹارنی جنرل پاکستان سے ایک ہفتے میں تفصیلات طلب کرلیں۔ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ بحریہ ٹائون نے ڈیم کی تعمیر کا پروپوزل دیا ہےاس کی دلچسپی صرف ڈیم کی تعمیر میں ہے، لاگت پرپوزل کا حصہ نہیں۔ پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایا کہ پانی کی فروخت سے ڈیم کی تعمیر پر آئے اخراجات پورے نہیں ہو سکتے، بحریہ ٹائون باضابطہ طور پر حکومت سے بات نہیں کر رہا، شفافیت برقرار رکھنے کے لیے بحریہ ٹائون کو بولی میں حصہ لینا ہوگا، ڈیم کی تعمیر پر بحریہ ٹاوٴن سے اصولی اختلاف نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بحریہ ٹاون اور پنجاب حکومت مل بیٹھ کر معاملہ طے کریں، پانی کا مسئلہ حل نہیں کیا تو نتائج خطرناک ہوں گے، قوم میں بے چینی پیدا نہیں کرنا چاہتا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کراچی کے پانی کے حوالے 25 دسمبر کو خوش خبری ملے گی۔ عدالت نے سندھ میں زیر تعمیر ڈیمز کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بحریہ ٹاون اور حکومت میں اتفاق نہ ہوا تو صوبائی حکومت ڈیم بنائے گی، عدالت زمین اور ڈیم دونوں کی حفاظت کرے گی۔ ڈیم بحریہ ٹاون بنائے گی یا صوبائی حکومت یہ عدالت دیکھے گی۔ سماعت 17 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔

Comments (0)
Add Comment