کراچی (رپورٹ/ آصف سعود) اسٹیٹ بینک کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی گلشن ٹاؤن I کے افسران کی ملی بھگت سے اسٹیٹ بینک سوسائٹی میں غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے۔ سوسائٹی انتظامیہ نے بلڈروں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے سوسائٹی کی انتظامیہ میں شامل بعض ذمہ داران کی جانب سے این اوسیز کی مد میں پلاٹ مالکان سے بھاری رقوم وصول کی جارہی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اسکیم 33 میں واقع اسٹیٹ بینک کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں سوسائٹی انتظامیہ اور ایس بی سی اے کے افسران کے ساتھ مل کر بلڈر مافیا کی جانب سے سوسائٹی کے انفرااسٹرکچر کو بری طرح تباہ کیا جارہا ہے۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں بلڈر مافیا نے اپنے مضبوط پنجے گاڑھ لئے ہیں اس حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ بلڈر مافیا کی جانب سے اسٹیٹ بینک سوسائٹی کے سی ایم اور سی ایل کے پلاٹوں پر ایس بی سی اے کے منظور شدہ نقشہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 60اور 67گز کے پلاٹوں پر گراؤنڈ پلس فور کی تعمیرات کی جارہی ہیں اس حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ ایس بی سی اے اسکیم 33میں تعینات افسران بلڈر مافیا سے غیر قانونی تعمیرات کرنے کی مد میں لاکھوں روپے بھتہ وصول کررہے ہیں ذریعے کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے کی جانب سے ماضی میں اسٹیٹ بینک سوسائٹی میں ایک پراجیکٹ کے چوتھے فلور پر ڈیمالیشن کی گئی تھی جو منظور شدہ نقشہ کیخلاف تعمیر ہورہا تھا۔ تاہم بلڈر کی جانب سے اسٹیٹ بینک سوسائٹی کی انتظامیہ اور ایس بی سی اے افسران سے معاملات طے کرکے چوتھا فلور دوبارہ تعمیر کردیا گیا ہے۔ اہم ذریعے کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک سوسائٹی کی انتظامیہ اپنی کاغذی کارروائی کیلئے ایس بی سی اے کو سوسائٹی میں غیر قانونی تعمیرات کی نشاندہی کرتی ہے تاکہ بلڈر سوسائٹی انتظامیہ کو منہ مانگی رقم دے سکے ذریعے کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک سوسائٹی میں رہائشی پلاٹوں پر پورشن بھی تعمیر ہورہے ہیں۔ اس حوالے سے ایس بی سی اے حکام کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں ہورہی ہے۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ سوسائٹی کے اندر موجود بلڈر اسٹیٹ ایجنسیوں سے فلیٹوں کی بکنگ کررہے ہیں اس حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ بلڈر سب سے پہلے نیچے دکانیں تعمیر کرتا ہے اور پھر ان دکانوں کو فروخت کرکے اوپر تعمیرات شروع کردیتا ہے ذریعے کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کی انتظامیہ کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے۔ ”امت“ نے جب اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے سپروائزر عثمان سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ سوسائٹی کا انتظام چیئرمین محمد انعام، سیکریٹری محمد سلیم اور خزانچی محبوب عالم کے پاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوسائٹی میں 3پلاٹوں پر غیر قانونی تعمیرات ہورہی تھیں جس کو سوسائٹی نے رکوا دیا ہے تاہم ”امت“ نے جب سوسائٹی کا سروے کیا تو وہاں پر کھلے عام غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ جاری تھا جب اس حوالے سے غیر قانونی تعمیرات کرنے والے ٹھیکیداروں سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ سارے معاملات عثمان بھائی کے پاس ہیں اور وہی بلڈروں سے معاملات ڈیل کرتے ہیں۔