مقبوضہ کشمیر میں مجاہد کمانڈر سمیت مزید 5 شہید – فوجی ہلاک

لاہور-سری نگر(نمائندہ امت-مانیٹرنگ ڈیسک) مقبوضہ کشمیرمیں مختلف جھڑپوں کے دوران مجاہدکمانڈرسمیت مزید 5 کشمیری شہید اور1بھارتی فوجی ہلاک ہوگیا،شہدا کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے تمام رکاوٹوں کو پاؤں تلے روند کر شرکت کی اور اسلام، پاکستان اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے،ریاستی دہشت گردی کے خلاف کئی علاقوں میں مظاہرے کیے گئے جس پر بھارتی قابض فوج نے دھاوہ بول دیا اوراندھادھند آنسو گیس کی شیلنگ اور شدید لاٹھی چارج کیا جبکہ پیلٹ گنوں کی فائرنگ سے 9 شہری شدید زخمی ہوگئے جنہیں ہسپتال منتقل کردیاگیا،دوسری جانب حریت قیادت نے آج ریاست گیرہڑتال کااعلان کردیاہے۔تفصیلات کے مطابق سرینگر میں جمعرات کو بھارتی فوج کی طرف سے ایک شہری کو شہیدکئے جانے کے بعد کئی علاقوں میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔سری نگر کے نور باغ علاقہ میں نام نہادسرچ آپریشن شروع کیا اور کشمیریوں کے گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ کرتے ہوئے، محمد یعقوب ملک نامی شہری کے مکان پر اندھا دھندگولیاں برسائیں جس سے مالک مکان کا بیٹا محمد سلیم ملک گولی لگنے سے شہید ہو گیا۔سلیم ملک کو بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں نعروں کی گونج میں مزار شہداء سری نگر میں سپرد خاک کیا گیا۔نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ قبل ازیں جب شہید کا جسد خاکی تدفین کیلئے مزار شہداء کی طرف لے جایا جا رہاتھا تو قابض بھارتی فورسزنے شرکا ء پرآنسو گیس کی شدید شیلنگ کی جس کے بعد قابض اہلکاروں اور جنازہ کے شرکاء کے درمیان زبردست جھڑپیں ہوئیں۔بھارتی فورسز کی طرف سے کرفیو جیسی پابندیوں اوررکاوٹوں کے باوجود کشمیری عوام شہید کا جسد خاکی تدفین کیلئے مزار شداء عید گاہ پہنچانے میں کامیاب ہو گئے۔کشمیر یونیورسٹی سری نگر کے طلباء نے بھی زبردست احتجاجی مظاہرہ کیااور بھارت کے خلاف شدید نعرے بازی کی ۔طلباء نے احتجاج کرتے ہوئے آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے۔اس موقع پر احتجاجی طلباء نے بینرز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر ” کشمیر کو آزاد کرو“، ” کشمیریوں کی نسل کشی بند کرو“اور” قتل عا م بند کرو“ کے نعرے درج تھے۔ یونیورسٹی طلباء نے کلاسوں سے باہر آکر کیمپس کے اندر مارچ کیا۔ شہری کی تدفین کے بعد مظاہروں کا دائرہ سرینگر کے دوسرے علاقوں تک پھیل گیا اور ان مظاہروں کے دوران مشتعل نوجوانوں اور حفاظتی دستوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں جو آخری اطلاعات آنے تک جاری ہیں۔سرکاری عہدیداروں کا کہنا ہے کہ شہید شہری نور باغ کے ایک نجی مکان میں محصور مجاہدین اور بھارتی فوج کے درمیان صبح چار بجے ہونے والی مختصر جھڑپ کے دوران گولیوں کی زد میں آگیا تھا۔ مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا ہے کہ مجاہدین قابض بھارتی فوج کو چکمہ دیکر علاقے سے بحفاظت نکلنے میں کامیاب ہوگئے جس کے بعد قابض بھارت فوج نے طیش میں آکرسلیم ملک نامی شہری کو بے رحمی کے ساتھ نزدیک سے گولی ماردی۔پولیس کا کہنا ہے کہ اس معاملہ کی تحقیق کی جا رہی ہے تاہم اس ہلاکت کے بعد پوری وادی میں کشیدگی پھیل گئی اور تعلیمی اداروں میں طلبا اور طالبات نے مظاہرے کیے۔سابق وزیر اور پی ڈی پی کے رہنما الطاف بخاری نے سلیم ملک کی شہادت کو بہیمانہ قتل قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی فورسز کشمیر میں بدامنی کی آگ بھڑکا رہی ہیں۔ علاوہ ازیں وادی کشمیر کے 3 الگ الگ مقامات پر بھارتی فوج نے3 کشمیری نوجوانوں کو شہیدکر دیا جبکہ ایک قابض بھارتی فوجی سپاہی ہلاک ہوگیا جبکہ نصف درجن فوجی زخمی ہوگئے۔شیراز احمداورعرفان احمد کوضلع بڈگام کے علاقے پازن میں شہید کیاگیا۔بھارتی حکام نے سرینگر سے تقریباً 18 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع پانزن دیہات میں ہونے والی ایک جھڑپ میں 2 مجاہدین کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ان واقعات کے بعد ان علاقوں میں بڑے پیمانے پر عوامی مظاہرے پھوٹ پڑے۔قابض بھارتی فوج نے کشمیری مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی اور شدید لاٹھی چارج کے علاوہ پیلٹ گنوں کا استعمال کیا جس سے کئی کشمیری مظاہرین زخمی ہوگئے۔ہسپتال کے ڈاکٹروں کے مطابق 9کشمیری مظاہرین کو ہسپتال لایاگیا جوپیلٹ گن کے چھروں سے شدید زخمی ہیں۔دوسری جانب ضلع کپوارہ میں قابض بھارتی فوج نے گھات لگا کر اچانک مزدور پر حملہ کردیا جس سے مزدور جاں بحق ہوگیا۔

Comments (0)
Add Comment