افغان طالبان کی حمایت ملکی مفاد کا تقاضا تھا – شاہ محمود

نیویارک(امت نیوز)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغان طالبان کی حمایت ملکی مفاد کا تقاضا تھا ۔ سابقہ پاکستانی حکومتیں افغان طالبان کی حامی نہیں ،بلکہ ملکی مفاد کی حمایت کرتی رہی ہیں۔الجزیرہ کو انٹرویو کے دوران ان کاکہنا تھا کہ ہم پر الزامات لگانے کے بجائے امریکہ کو سوچنا چاہیے کہ وہ کیا وجوہات ہیں ،جس کی وجہ سے وہ اپنے مقاصد حاصل نہ کر سکا۔ جبکہ پاکستان ان کی مدد کررہاتھا۔ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ طالبان کو کس نے تربیت دی تھی، ہم اکثر بھول جاتے ہیں کہ حالات کے ساتھ دوست بھی بدل جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عالمی طاقت کے طور پر امریکہ خصوصی حیثیت چاہتا ہے۔پاکستان بھی امریکہ کے ساتھ دوستی چاہتا ہے ۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم چین اور دیگر ملکوں کے ساتھ بھی تعلقات کا فروغ چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ امریکہ ہمارے خطے میں نئے دوست ڈھونڈ رہا ہے، پاکستان خطے میں تنہا نہیں، آپشن سب کے پاس ہوتے ہیں۔پاکستان کے پاس بھی آپشنز موجود ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سی پیک سے نا صرف چین اور پاکستان ،بلکہ پورے خطے کو فائدہ پہنچے گا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے امریکہ اور چین دونوں اہم ہیں اور میری کوشش ہے کہ دوستوں کو کھونا نہیں چاہیے۔انہوں نے کہا کہ مجھے اندازہ ہے کہ واشنگٹن کا راستہ کابل سے ہو کر گزرتا ہے ،لیکن امریکہ اپنی تاریخ کی سب سے بڑی جنگ میں الجھا ہوا ہے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مشرق وسطی کی نسبت افغانستان میں مواقع ہیں، میں نے اپنا پہلا غیر ملکی دورہ افغانستان کا کیا، اس سے اندازہ لگاسکتے ہیں کہ افغانستان ہمارے لیے کتنا اہم ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم پڑوسی ہیں اور ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا پاک بھارت تنازع کا کوئی عسکری حل نہیں ،کیونکہ دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ جنگ آپشن نہیں ہے ،بلکہ دونوں ممالک کے درمیان مسئلے کا واحد حل مذاکرات ہیں۔ لیکن بھارت داخلی مسائل کے باعث مذاکرات سے بھاگ رہا ہے۔دریں اثنا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے واشنگٹن میں روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ملاقات کی ۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں میں سرحد پر دوطرفہ دفاعی تعاون ،تجارت،سرمایہ کاری سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے زور دیاکہ روس اور پاکستان میں دفاع مختلف نوعیت کی شراکت داری کو رفتہ رفتہ آگے بڑھاکر کثیر جہتی شراکت میں بدلنے کا فیصلہ کیا۔جبکہ دونوں رہنما ؤ ں نے افغانستان میں قیام امن کے لئے کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔جبکہ وزیر خارجہ نے توانائی کے شعبے میں روسی تعاون کو سرہاتے ہوئے قرار دیا کہ دونوں ممالک توانائی کے شعبے میں ایک دوسرے کیلئے مضبوط ستون کی حیثیت رکھتے ہیں ۔علاوہ ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغانستان کے لیے امریکی مندوب زلمے خلیل زاد سے ملاقات کے دوران افغانستان میں قیامِ امن کے لیے پاکستانی تعاون کا اعادہ کیا۔ دریں اثنا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے بحرینی ہم منصب شیخ خالد بن احمد الخلیفہ نے بھی ملاقات کی ،جس کے دوران دونوں ملکوں نے باہمی تجارت اور سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق کیا۔اس موقع پر بحرینی وزیر خارجہ نے یقین دہانی کرائی کہ ان کے ملک میں مقیم پاکستانیوں کو ہر ممکن مدد دی جائے گی۔

Comments (0)
Add Comment