ماڈل کسٹم کلکٹوریٹ خزانے کو 4 ارب کا چونا لگا گئے

کراچی( رپورٹ :عمران خان ) ڈئریکٹر جنرل کسٹم انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن اسلام آباد نے ماڈل کسٹم کلکٹوریٹ اپریزمنٹ پورٹ قاسم ،ماڈل کسٹم کلکٹوریٹ اپریزمنٹ ایسٹ ،ماڈل کسٹم کلکٹوریٹ اپریزمنٹ ویسٹ اور ماڈل کسٹم کلکٹوریٹ اپریزمنٹ لاہور کو کرپشن کے گڑھ قرار دے دیا۔بااثر کسٹم افسران کے سامنے چیئرمین ایف بی آر آفس اور ممبر کسٹم بھی بے بس ہوگئے۔ ڈی جی کسٹم انٹیلی جنس نے چاروں کلکٹوریٹس سے کرپٹ کسٹم افسران کی ملی بھگت سے گرین چینل کے ذریعے صرف 2برسوں میں 4ارب روپے کی کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکس چوری کا بھی اعتراف کرلیا ۔’’امت‘‘ کو ذرائع سے موصول ہونے والی دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ ڈی جی کسٹم انٹیلی جنس کی جانب سے چیئرمین ایف بی آر کو جمع کروائی گئی رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ مذکورہ چاروں ماڈل کسٹم کلکٹوریٹ اپریزمنٹ پر ایسے کرپٹ اور بدعنوان افسران کام کر رہے ہیں ،جو کہ اسمگلروں اور ٹیکس چوری کرنے والی امپورٹرز کمپنیوں اور کلیئرنگ ایجنٹوں کو معاونت فراہم کر رہے ہیں ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرپشن اور اربوں روپے کی ٹیکس چوری میں ملوث کسٹم افسران کے خلاف کسٹم انٹیلی جنس کی تیار کردہ رپورٹوں میں ان کی نشاندہی کی گئی ہے اور متعدد بار ان کے تبادلوں اور ان کے خلاف کارروائی کرنے کی تجاویز دی گئی ،تاہم اب تک اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا ۔ڈی جی کسٹم انٹیلی جنس کے دستخط سے چیئرمین ایف بی آر آفس کو لکھے گئے لیٹر نمبر CNO-1(04)DGCI/ HQ-2018/ 520میں سیکرٹری لیگل کسٹم ایف بی آر آفس کو لکھا گیا کہ کرپشن اور ٹیکس چوری میں معاونت کے حوالے سے طلب کردہ رپورٹ کا کسٹم انٹیلی جنس سے کوئی تعلق نہیں ہے ،کیونکہ گرین چینل کے ذریعے ہونے والی کلیئرنس کسٹم اپریزمنٹ کی جانب سے کی جاتی ہے ،اس لئے تمام تر جواب دہی کسٹم ونگ سے ہی کی جائے ۔لیٹر میں مزید لکھا گیا کہ اعلیٰ حکام کے علم میں لایا جاتا ہے کہ گرین چینل کو ٹیکس چوری اور اسمگلنگ کے لئے دریغ اور بے دردی سے استعمال کئے جانے کے امکان کو بالکل بھی رد نہیں کیا جاسکتا کیونکہ کسٹم انٹیلی جنس کی جانب سے گرین چینل کے ذریعے کلیئر کی جانے والی کھیپوں میں ٹیکس چوری اور اسمگلنگ کے کئی کیس پکڑے گئے اور ان کیسوں میں ہونے والی تحقیقات میں ٹیکس چوروں اور اسمگلروں کی معاونت کرنے والے کسٹم افسران کے خلاف بھی رپورٹیں ارسال کی گئیں ،جن میں ان کو اپریزمنٹ سے ہٹانے اور ان کو معطل کرکے ان کے خلاف کارروائی کرنے کی سفارشات کی گئیں ۔ڈی جی کسٹم نے لیٹر میں اعلیٰ حکام کو آگاہ کیا کہ ان کسٹم افسران کو جوکہ ماڈل کسٹم کلکٹوریٹ اپریزمنٹ پورٹ قاسم ،ماڈل کسٹم کلکٹوریٹ اپریزمنٹ ایسٹ ،ماڈل کسٹم کلکٹوریٹ اپریزمنٹ ویسٹ اور ماڈل کسٹم کلکٹوریٹ اپریزمنٹ لاہور میں تعینات ہیں اور گرین چینل کے ذریعے ٹیکس چور مافیا کا سامان کلیئر کرنے کے لئے ان کا حصہ بنے ہوئے ہیں ،ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا ،جس کی وجہ سے محکمہ کسٹم میں موجود کرپٹ افسران کے حوصلے بلند ہوتے رہے اور گرین چینل کی سہولت کو جوکہ تاجروں کو آسانی فراہم کرنے کے لئے قائم کیا گیا تھا۔ اسمگلنگ اور ٹیکس چوری کے لئے مسلسل استعمال کیا جاتا رہا ،لیٹر میں مزید لکھا گیا ہے کہ ماڈل کسٹم کلکٹوریٹ اپریزمنٹ پورٹ قاسم ،ماڈل کسٹم کلکٹوریٹ اپریزمنٹ ایسٹ ،ماڈل کسٹم کلکٹوریٹ اپریزمنٹ ویسٹ اور ماڈل کسٹم کلکٹوریٹ اپریزمنٹ لاہور سے خود کار سسٹم وی بوک کے ذریعے کلیئر ہونے والی کھیپوں اور ان کے گیٹ پاس کے ریکارڈ تک کسٹم انٹیلی جنس کے افسران کو رسائی نہیں دی گئی اور ا س دوران ٹیکس چوری اور اسمگلنگ کی اطلاعات پر کسٹم انٹیلی جنس کی جانب سے ماڈل کسٹم کلکٹوریٹ اپریزمنٹ پورٹ قاسم ،ماڈل کسٹم کلکٹوریٹ اپریزمنٹ ایسٹ ،ماڈل کسٹم کلکٹوریٹ اپریزمنٹ ویسٹ اور ماڈل کسٹم کلکٹوریٹ اپریزمنٹ لاہور کی حدود میں کی جانے والی کارروائیوں میں رکاوٹیں ڈالی جاتی رہیں ،تاہم ان تمام رکاوٹوں کے باجود صرف 2برسوں میں کسٹم انٹیلی جنس کی جانب سے 21ایسی کارروائیاں کی گئیں اور مقدمات بنائے گئے ،جن میں ماڈل کسٹم کلکٹوریٹ اپریزمنٹ پورٹ قاسم ،ماڈل کسٹم کلکٹوریٹ اپریزمنٹ ایسٹ ،ماڈل کسٹم کلکٹوریٹ اپریزمنٹ ویسٹ اور ماڈل کسٹم کلکٹوریٹ اپریزمنٹ لاہور سے گرین چینل کے ذریعے کرپٹ کسٹم افسران کی معاونت سے ٹیکس چوری اور اسمگلنگ میں ملوث کمپنیوں کے سامان کی کلیئرنس کی گئی اور ان کیسوں میں ماڈل کسٹم کلکٹوریٹ اپریزمنٹ پورٹ قاسم ،ماڈل کسٹم کلکٹوریٹ اپریزمنٹ ایسٹ ، ماڈل کسٹم کلکٹوریٹ اپریزمنٹ ویسٹ اور ماڈل کسٹم کلکٹوریٹ اپریزمنٹ لاہور سے گرین چینل کے ذریعے ہونے والی 4ارب روپے کی کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکس چوری پکڑی گئی ہے۔

Comments (0)
Add Comment