طالبہ کی موت کامعاملہ دبانے کیلئے کالج انتظامیہ متحرک

راولپنڈی(وقاص منیر چوہدری)گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین سکستھ روڈکے ہاسٹل میں طالبہ عروج فاطمہ کی المناک موت کے بعد 3رکنی تحقیقاتی کمیٹی نے ہفتہ کے روز کالج اور ہاسٹل کا دورہ کیا تاہم متوفیہ کی روم میٹ طالبات کو گھر بھجوا دیئے جانے کے باعث کام ادھورا چھوڑ کر واپس چلی گئی، دوسری جانب کالج میں ہفتہ کے روز بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رہا ،صبح کالج پہنچتے ہی سینکڑوں طالبات نے ایک بار پھر مظاہرہ کیا اور کالج و ہاسٹل انتظامیہ کے خلاف زبردست نعرہ بازی کی۔ طالبات کا الزام تھا کہ ہاسٹل وارڈن کو بچانے اور معاملہ دبانے کے لئے پرنسپل متحرک ہوگئی ہیں اورانہوں نے عروج فاطمہ کی روم میٹ طالبات سے مرضی کے بیانات لکھوا کر دستخط اور انگوٹھے لگوالئے ۔تحریری بیانات میں ظاہر کیا گیا ہے کہ عروج رات کو سوئی اور صبح وہ جاں بحق ہوچکی تھی جبکہ ان بیانات میں طالبہ کی طبیعت خراب ہونے کا ذکر ہی نہیں۔ذرائع کے مطابق 3رکنی تحقیقاتی کمیٹی کی کنوینئر و گورنمنٹ وقارالنسا کالج کی پرنسپل سائرہ مفتی کی سربراہی میں پروفیسر افزا پروین اور لیاقت حسین عباسی پر مشتمل کمیٹی نے کالج اور ہاسٹل کا دورہ کیا۔ کمیٹی نے کالج کی پرنسپل عالیہ ، تدریسی سٹاف اور سکیورٹی سٹاف کے بیانات قلمبند کئے لیکن کالج انتظامیہ کی جانب سے کالج میں مکمل چھٹی دینے اور طالبات کو واپس بھجوا دینے کے باعث کسی طالبہ کا بیان ریکارڈ نہ کیا جا سکا ۔کمیٹی کے دورہ ہاسٹل کے موقع پر ہاسٹل انتظامیہ، سٹاف اور ہاسٹل میں مقیم کی دیگر طالبات موجود تھیں تاہم متوفیہ عروج فاطمہ کے ساتھ اس کے کمرے میں مقیم ساتھی طالبات کو گھروں کو بھجوا دیئے جانے کے باعث ان کے بیان ریکارڈ نہ ہو سکے جس وجہ سے کمیٹی اپنا کام مکمل کئے بغیر واپس چلی گئی۔ قبل ازیں کمیٹی نے پرنسپل سے متوفیہ کی روم میٹ طالبات کو گھروں کو واپس بھجوانے پر باز پرس کی جس پر کالج انتظامیہ کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکی۔ ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی اب متوفیہ کے اہل خانہ سے ملاقات کر کے بیان ریکارڈ کرے گی۔ پہلے روز کی کاروائی میں کمیٹی نے تحقیقات کی تکمیل کو پوسٹمارٹم رپورٹ اور متوفیہ کی ساتھی طالبات کے بیانات سے مشروط کر دیا ہے ۔

Comments (0)
Add Comment