سندھ حکومت – اخراجات – تنخواہوں کیلئے آج بجٹ منظوری ناگزیر ہوگئی

کراچی (رپورٹ:ارشاد کھوکھر) حکومت سندھ کے لئے آج 30ستمبر کا دن 30 جون جیسی اہمیت اختیار کرگیا ہے ،یکم اکتوبر سے سرکاری ملازمین کو تنخواہوں و دیگر غیر ترقیاتی اخراجات کی ادائیگی کو قانونی بنانے کے لئے اتوار کے روز ہر صورت میں سندھ اسمبلی کے ایوان سے آئندہ 9 ماہ کے لئے 800ارب 40 کروڑ 32 لاکھ روپے کا بجٹ منظور کرانے کی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔ اراکین اسمبلی کی جانب سے بجٹ پر بحث میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کے باعث حکومت سندھ ہفتہ کے روز بجٹ منظور کرانے کی حکمت عملی میں ناکام رہی ہے۔ اس ضمن میں باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبائی وزیر خزانہ کی حیثیت سے رواں مالی سال2018-19کے یکم اکتوبر 2018 سے30 جون 2019تک آئندہ9 ماہ کا بجٹ17ستمبر کو سندھ اسمبلی کے ایوان میں پیش کیا تھا۔ حکومت سندھ ذرائع کا کہناہے کہ سندھ اسمبلی کے آج (اتوار ) کو ہونے والے اجلاس میں ہر صورت میں بجٹ کی منظوری لینے کی حکمت عملی تیار کی گئی ہے کیوں کہ آج30ستمبر کا دن حکومت سندھ کے لئے عملی طور پر مالی سال کے آخری دن یعنی30جون کی اہمیت اختیار کرگیا ہے ۔ سابق صوبائی حکومت نے مئی میں صرف یکم جولائی سے 30 ستمبر 2018 تک کی پہلی سہ ماہی اخراجات کی منظور لی تھی ، جس کی مدت آج ختم ہوجائے گی ۔مذکورہ ذرائع کا کہناہے کہ جس طرح یکم جولائی سے شروع ہونے والے نئے مالی سال کے بجٹ اخراجات کے لئے30جون تک بجٹ کی منظوری ضروری ہوتی ہے کیونکہ آج اگر رواں مالی سال کے آئندہ 9ماہ کے بجٹ اخراجات کی سندھ اسمبلی سے منظوری نہیں لی گئی تو یکم اکتوبر سے سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی سمیت تمام غریقیاتی و ترقیاتی اخراجات کی مد میں ادائیگیوں کی حیثیت غیرقانونی ہوجائے گی اور اس صورتحال میں جب تک اسمبلی سے بجٹ کی منظوری نہیں ہوگی حکومت سندھ تب تک سرکاری خزانے سے ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کرسکے گی ۔ ذرائع کا کہناہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اسمبلی حکومتی اور اپوزیشن کی بجٹ پر تقاریر کو سمیٹتے ہوئے اپنی تقریر کریں گے۔ اس کے بعد شام تک بجٹ میں کٹ موشنز کا مرحلہ مکمل کرکے بجٹ کی منظوری لینے کافیصلہ کیا گیا ہے ۔ذرائع کا کہناہے کہ آئند ہ9 ماہ کے لئے تقریباً 800 ارب 40 کروڑ32لاکھ روپے کے بجٹ اخراجات کی منظوری لی جائے گی جس میں600 ارب 40کروڑ 32لاکھ روپے کے مجموعی غیر ترقیاتی اخراجات شامل ہوں گے جن میں سے آئندہ 9ماہ کے لئے غیر ترقیاتی محصولاتی اخراجات کا تخمینہ 579ارب 92کروڑ27لاکھ75ہزار روپے جبکہ غیر ترقیاتی سرمایہ جاتی اخراجات کا تخمینہ20 ارب 47 کروڑ 50لاکھ روپے ہیں اس طرح آئندہ 9ماہ کیلئے صوبائی و ضلعی اے ڈی پی کے اخراجات کا تخمینہ 200ارب روپے ہے جس میں صوبے کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے جاری ترقیاتی منصوبوں کیلئے آئندہ9 ماہ کے دوران 151 ارب50 کروڑروپے اور25نئے ترقیاتی منصوبوں کے لئے 21 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ ضلعی اے ڈی پی کے لئے آئندہ 9ماہ کی مد میں27ارب50کروڑ روپے کے اخراجات کی منظوری لی جائے گی جبکہ بیرون امداد سے چلنے والے اور وفاقی فنڈنگ سے چلنے والے ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز اس کے علاوہ ہیں ۔

Comments (0)
Add Comment