ارمش قتل کا ڈراپ سین – ماں ملوث نکلی

حیدر آباد (بیورورپورٹ/ مانیٹرنگ ڈیسک) لطیف آباد کی ارمش کے قتل کا ڈراپ سین ہو گیا، ماں قتل میں ملوث نکلی، اور پولیس کے سامنے اعتراف جرم کرلیا۔ اس سلسلے میں ایس ایس پی عدیل چانڈیو نے دعویٰ کیا ہے کہ کمسن بچی ارمش کو اس کی ماں شگفتہ نے قتل کیا۔ ملزمہ شگفتہ نے قتل کا اعتراف کیا اور بتایا کہ آئے دن گھر پر جھگڑا ہوتا تھا ،نوبت طلاق تک پہنچ گئی تھی۔ عدیل چانڈیو کے مطابق ملزمہ نے بیان دیا ہے کہ ارمش کو سیرپ پلایا اور پھر اس کو ناک دباکر قتل کیا ، ان کا کہنا ہے کہ بچی کی ماں بظاہر نفسیاتی مریضہ لگتی ہے۔ایس ایس پی کے مطابق خاتون نے آج بھی کٹ مار کر خود کو زخمی کرلیا تھا۔بچی کی ماں کو حراست میں لے لیا ہے۔جمعرات کو شام میں لطیف آباد نمبر 10 بلاک B میں گھر کے باہر کھیلتی ہوئی 6 سالہ ارمش بنت محمد آفتاب آرائیں اچانک لاپتہ ہو گئی تھی اور کچھ گھنٹوں بعد اس کی لاش قریبی گلی سے شاپنگ بیگ میں بند برآمد ہوئی تھی، اس سلسلے میں ارمش کے والد آفتاب آرائیں نے بی سیکشن تھانہ لطیف آباد پر ایف آئی آر نمبر 121/2018 زیردفعہ 302, 34ppc درج کرائی تھی، پولیس نے بچی ارمش کے والدین کی قریبی رشتہ دار خواتین کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کی تھی، پولیس نے ارمش کے داد محمد شوکت، دادی سلمیٰ اور دیگر خواتین بختاور، مسرت اور اس کے بیٹے احمد کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی،ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں نشاندہی کی گئی تھی کہ بچی کی موت دم گھٹنے سے ہوئی، مقتولہ بچی کے والد آفتاب آرائیں کا کہنا تھا کہ پولیس غلط رخ پر تفتیش کر رہی ہے ہمارے ہی گھر کی خواتین پر شبہ ظاہر کر رہی ہے خصوصاً پولیس ہماری بھابی کی ماں پر شبہ ظاہر کر رہی ہے لیکن یہ بات سمجھ میں نہیں آ رہی کہ اس کی وجہ کیا ہے وہ کیوں بچی کو قتل کریگی، آفتاب آرائیں نے پولیس سے کہا کہ وہ گھر کے آس پاس کے لوگوں سے بھی معلومات حاصل کرے، تاہم ہفتہ کو رات میں حیدرآباد پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ بچی کے قتل کے کیس کا ڈراپ سین ہو گیا ہے ، ارمش کو اس کی ماں شگفتہ نے ہی مبینہ طور پر قتل کیا ہے اور اسے باقاعدہ حراست میں لے لیا گیا ہے جس نے اپنی بیٹی کے قتل کا اعتراف بھی کر لیا ہے جبکہ مزید تفتیش جاری ہے، پولیس کا یہ دعویٰ سامنے آنے کے بعد جب آفتاب آرائیں سے ٹیلیفون پر رابطہ قائم کیا گیا تو انہوں نے پولیس کے دعوے سے آگاہ کرنے پر کہا کہ ان کی اطلاع کے مطابق ابھی تحقیقات جاری ہے اس بارے میں ابھی حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا، تاہم آفتاب آرائیں نے اس سلسلے میں مزید بات کرنے سے گریز کیا اور کہا کہ وہ بعد میں مزید بات کریں گے۔

Comments (0)
Add Comment