راولپنڈی/اسلام آباد(نمائندگان امت ) قطری گاڑیوں کی غیر قانونی رجسٹریشن میں پیپلزپارٹی ملوث نکلی۔کسٹم عدالت راولپنڈی کے جج ارشد حسین بھٹہ نے حیدرآباد میں تعینات ایکسائزوٹیکسیشن افسروقار حسین کے گرفتاری وارنٹ جاری کردیئے ہیں، جو سندھ حکومت کی اہم شخصیت کا دست راست بتایا جاتا ہے۔ہفتہ کو سماعت کے دوران تفتیشی ٹیم نے عدالت کو بتایا کہ وقار حسین نے کراچی میں پوسٹنگ کے دوران لینڈ کروزر، پراڈو، بی ایم ڈبلیو، مارک ایکس، ٹویوٹا سرف اور ڈبل کیبن سمیت 300 گاڑیوں کی جعلی رجسٹریشن کر کے قومی خزانہ کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا اور یہ کہ تمام قیمتی گاڑیوں کی غیر قانونی رجسٹریشن پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں ہی کی گئی۔واضح رہے کہ ایک ہفتے قبل سابق چیئرمین نیب سیف الرحمان کے ویئر ہاؤس سے 20 قیمتی گاڑیاں برآمد ہوئی تھیں جو سابق قطری وزیراعظم شیخ حمد بن جاسم کے لیے غیر قانونی طور پر منگوائی گئیں تھیں۔ قطری شہزادے انہی گاڑیوں پر شکار کھیلنے کے لیے صحرائی علاقوں کا رخ کرتے تھے۔2روزقبل کری روڈپرواقع ایک ویئرہائوس کے اندراورباہرسے مزید12گاڑیاں پکڑی گئی ہیں۔ دریں اثناکسٹم حکام نےنجی ٹیکسٹائل ملز کے سینئر منیجر ایڈمن کابیان ریکارڈکرلیا جس نے کہا ہے کہ اس نے کبھی قطری شہزادوں کوگاڑیاں استعمال کرتےنہیں دیکھا۔عرفان صدیقی کے مطابق قطری سفارتخانے کے خط میں گاڑیوں کامالک حمدبن جاسم کوبتایاگیا جب کہ مذکورہ گاڑیاں سیف الرحمان اوران کے لوگ استعمال کرتےتھے۔ عرفان صدیقی کابیان کیس کاحصہ بنادیاگیاہے،درآمد کی گئی قطری گاڑیوں کی مالیت 7 ارب روپے ہے۔دوسری جانب تحقیقات کا دائرہ ملک بھر میں پھیلا دیا گیا ہے۔ڈائریکٹو ریٹ کسٹمز انٹیلی جنس کے احکامات پر تمام علا قا ئی دفاتر باقی گاڑیوں کی تلاش کیلئے متحرک ہو گئے اس ضمن میں رحیم یار خان اوردیگر جگہوں پر قا ئم قطری شا ہی فیملی کی رہائش گا ہوں ،شکارگاہوں اور فارم ہا ؤسز کا جا ئزہ لیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق ڈا ئر یکٹوریٹ کسٹمز ا نٹیلی جنس نے ریڈ کو ٹیکسٹا ئل کے ا حا طے سے پکڑی گئی گا ڑیوں کے اسکینڈل میں سیکریٹری خارجہ کو خط لکھ کر اس بات کی تصدیق کرانے کا فیصلہ کیا ہے کہ آ یا یہ گاڑیاں وا قعی قطر کی اہم شخصیات کے نام ا صل دستاویزات پر درآمد ہو ئی ہیں یا پھر دفتر خارجہ کا عملہ اس میں ملوث ہے کیو نکہ یہ گاڑیاں دفتر خارجہ کی تصدیق کے بغیر درآمد نہیں کی جاسکتی تھیں۔ کسٹمز ا نٹیلی جنس ذرائع نے امت کو بتا یا کہ تمام گاڑیاں ابھی تک قطر کی شا ہی فیملی کے نام ہی رجسٹرڈ ہیں اور تاحال انہیں سیزنہیں کیا گیا کیونکہ حکام گا ڑیوں کی قا نونی پوزیشن پر کو ئی وا ضح فیصلہ نہیں کر پا ئے۔دفتر خارجہ سے ان گا ڑیوں کی ملکیت کی دستاویزا ت کے اصل ہو نے کی تصدیق کے لیے کسٹمز ا نٹیلی جنس کاخط ملنے کے بعد اسلام آ باد میں قطر ی سفارت خانے سے رابطہ کیا جا ئے گا۔ اس بات کا بھی ا نکشاف ہوا ہے کہ ڈا ئریکٹوریٹ کسٹمز ا نٹیلی جنس نے دفتر خا رجہ کو شامل کیے بغیر براہ راست پاکستان میں قطر ی سفارت خانے سے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر سفارت خانے کے حکام نے ان گا ڑیوں کے قطر کی حکمران فیملی کی ملکیت ہونے سے متعلق تردید یا تصدیق کے حوالے سے کو ئی جواب نہیں دیا۔