نیب نے محکمہ اطلاعات کے39افسران کی تفصیلات مانگ لیں

کراچی(رپورٹ:نواز بھٹو) محکمہ اطلاعات سندھ میں 39افسران کی غیر قانونی بھرتیوں کا نیا اسکینڈل سامنے آ گیا ہے۔نیب نے 2012 میں کانٹریکٹ پر بھرتی کئے جانے والے گریڈ 17 کے ان افسران کی بھرتی کی چھان بین شروع کر تے ہوئے ریکارڈ طلب کر لیا۔ سیکریٹری اطلاعات کا کہنا ہے کہ نیب حکام کو جوابی لیٹر ارسال کیا گیا ہے ریکارڈ پہلے سے ان کے پاس موجود ہے۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ اطلاعات سندھ میں 6 ارب روپے کی مالی کرپشن اور 45 افسران کے خلاف ضابطہ بھرتی اسکینڈل کے بعد گریڈ 17 کے 39 افسران کو غیر قانونی طور پر بھرتی کرنے کا نیا اسکینڈل سامنے آیا ہے۔نیب کی طرف سے جاری لیٹر کے مطابق ان افسران کو 2012 میں بھرتی کیا تھا جن کو بعد میں ریگولر کیا گیا اور سندھ پبلک سروس کمیشن کو ان بھرتیوں کے معاملے میں مکمل طورپر نظر انداز کیا گیا۔ نیب کے ایڈیشنل ڈائریکٹر کی طرف سے سیکریٹری اطلاعات کو لیٹر ارسال کر کہ تفصیلات طلب کی گئیں۔ نیب حکام کی طرف لکھے گئے لیٹر میں بھرتی کئے گئے گریڈ 17 کے 39 افسران کے نام، ولدیت، تاریخ پیدائش، قومی شناختی کارڈ نمبرز، ڈومیسائیل، تعلیمی قابلیت اور تجربہ سے متعلق تفصیلات مانگی گئی ہیں۔ نیب کی طرف سے یہ بھی سوال کیا گیا ہے کہ ان کو اس وقت تو بھرتی نہیں گیا جب الیکشن کمیشن کی طرف سے بھرتیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ لیٹر میں مجموعی طور پر منظور شدہ آسامیاں کتنی ہیں اور کیا ان افراد کو کنٹریکٹ پر ہی بھرتی کیا گیا یا منظور شدہ آسامیوں کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔نیب حکام نے یہ بھی پوچھا ہے کہ کنٹریکٹ پر بھرتی کئے جانے والے افسران کو کس کے کہنے پر اے جی سندھ سے تنخواہ دی جاتی رہے۔نیب ذرائع کے مطابق محکمہ اطلاعات میں اس سے قبل 17 گریڈ کے افسران سندھ پبلک سروس کمیشن کے زریعے بھرتی کیے جاتے رہے ہیں۔ 2012 میں ان 39 افسران کو غیر قانونی طور پر صرف جعلی انٹرویوز کر کے بھرتی کرلیا گیا اور پچھلے سال انکی سروسزکوریگیولرائزکر دیا گیا جبکہ کانٹریکٹ پر بھرتی کیے گئے ملازمین کو گریڈ17میں پبلک سروس کمیشن کے بغیر ریگیولر نہیں کیا جاسکتا۔ ذرائع کے مطابق نیب حکام کی طرف سے 14 ستمبر کو ریکارڈ کی فراہمی کے لئے سیکریٹری اطلاعات کو لیٹر نمبر CVC-5781/MC—341/NAB Karachi/2018/3941 جاری کیا تھا اور 21 ستمبر کو ریکارڈ کی فراہمی کے لئے کہا گیا تھا ۔ سیکرٹری اطلاعات نے یہ کیس ڈائریکٹر لیگل کو دینے کے احکامات جاری کئے، مگر انہوں نے یہ کیس لینے سے انکار کردیا۔ذرائع کے مطابق اس بھرتی اسکینڈل میں کچھ اعلیٰ افسران اور اہم شخصیات ملوث ہیں اس لئے تمام افسران اس معاملے سے دور رہنا چاہتے ہیں۔ اس سلسلے میں جب سیکریٹری اطلاعات رشید احمد سولنگی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ریکارڈ نیب حکام کے پاس پہلے سے موجود ہے ۔ انہوں نے کہا اس حوالے سے نیب حکام کو لیٹر ارسال کر دیا ہے جس میں انہیں آگاہ کیا گیا ہے کہ ان کے پاس موجود ریکارڈ میں ان افسران کے بھی تمام تفصیلات موجود ہیں۔ اس سلسلے میں نیب حکام نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ان کے ان 39 افسران کر ریکارڈ موجود نہیں ہے 45 افسران کے کیس میں یہ تفصیلات نہیں ہیں جو نیب کے تفتیشی افسر کو درکار ہیں۔انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ انہیں محکمہ اطلاعات کی طرف سے ایک لیٹر اور سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کی نقول موصول ہوئی ہیں جو ناکافی ہیں۔

Comments (0)
Add Comment