انڈونیشیا میں اموات ہزارتک پہنچ گئیں۔تعفن کےباعث اجتماعی تدفین

جکارتہ(امت نیوز/خبر ایجنسیاں )انڈونیشیا میں زلزلے اور سونامی سے اموات کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر گئی۔قدرتی آفت سے 16 لاکھ کے قریب لوگ متاثر ہوئے ہیں، جبکہ 20 ہزار کے قریب لوگ بے گھر ہوگئے ہیں۔ سولا دیسی کے شہر پالو میں لاشیں جمعہ کے روز سے سڑکوں اور گلیوں پر بکھری پڑی ہیں۔ لاشوں سے تعفن اٹھنے لگا ،جس کے باعث بیماریاں پھیلنے کے خدشے پر اجتماعی تدفین شروع کردی گئی ہے۔ امدادی کارکنان اور وسائل کی کمیابی کے سبب بیشتر شہری ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔بھوک پیاس سے نڈھال لوگ اپنے پیاروں کو تلاش کر رہے ہیں۔ پالو شہر میں ہزاروں لوگ لاپتہ ہیں ۔پالو شہر میں اسپتالوں کی عمارتیں بھی اس قدرتی آفت میں تباہ ہو گئی ہیں۔جس کے باعث زخمی بھی گلی کوچوں میں تڑپ رہے ہیں۔خوف زدہ اور پریشان شہریوں نے پالو شہر میں کھلے آسمان تلے رات بسر کی۔ حکام نے انھیں اپنے گھروں میں نہ جانے کی ہدایت کی ہے۔حکام کے مطابق ابھی تک ہزاروں لوگ لاپتہ ہیں۔ حکام نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں امدادی کام جاری ہیں جبکہ دور دراز علاقوں تک رسائی حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ طبی ذرائع نے اتوار کے دن بتایا کہ ان قدرتی آفات کی وجہ سے 20 ہزار سے زائد بے گھر ہو گئے۔ حکام نے ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ ادھر امدادی کام کرنے والے عملے نے ہاتھوں سے ملبہ ہٹا کر اور کئی فٹ مٹی کھود کر چوبیس افراد کو ایک ہوٹل کی عمارت کے ملبے سے بحفاظت نکالا ،لیکن خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ بہت سے افراد اب بھی ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔اس حوالے سے قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے کے ایک ترجمان سٹوپو پورو نوگورو کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جس وقت یہ سونامی آیا، اس وقت پالو میں ایک بیچ فیسٹیول جاری تھا اور اس فیسٹیول میں شریک سیکڑوں افراد کی قسمت کے بارے میں کچھ پتا نہیں۔جبکہ ایک ہوٹل کی کثیر المنزلہ عمارت بھی زمین بوس ہوئی ،جس میں 500 سے زائد افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کا شبہہ ہے۔ حکام نے زلزلے سے متاثر ہونے والے پالو کے ہوائی اڈے کو پروازوں کے لیے دوبارہ کھول دیا ہے، جس کے بعد فوجی سی-130 طیارے امدادی سامان لے کر شہر پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔متاثرہ علاقوں کی سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہو رہا ہے کہ علاقے میں واقع بندرگاہوں کو بھی سونامی سے شدید نقصان پہنچا ہے اور وہاں جہازوں کے ڈھانچے، کنٹینرز اور دیگر سامان بکھرا پڑا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے کچھ نمائندوں کو متاثرہ علاقوں میں رسائی حاصل ہوگئی ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق پالو کے انخلائی مرکز میں اپنے شیرخوار بچے کو سلاتے ہوئے ایک35سالہ ماں ریساکسوما نے کہا کہ ”حالات بڑے دشوار ہیں، ہر لمحے ایک ایمبولینس کئی لاشوں کو لارہی ہے،صاف پانی کی کمی ہے،چھوٹی مارکیٹوں کو ہر جگہ لوٹا جارہا ہے“۔پر وہاں موجود ایک پریشان حال بوڑھے شخص نے بتایا کہ زلزلے کے بعد سے اس کے 2 بیٹے اپنے اہلخانہ سمیت لاپتہ ہیں جن کو وہ تلاش کرنے گیا تھا تاہم ان کی کوئی اطلاع نہیں ملی،بوڑھے شخص کے مطابق زلزلے کے وقت وہ ایک کھلی جگہ پر تھا تاہم قیامت خیز لمحات گذرنے کے بعد وہ ملبے سے اٹے اپنے علاقے میں پہنچا وہاں تقریباً تمام عمارتیں اور مکانات منہدم ہوچکے تھے ،اس کے بعد سے وہ اپنے پیاروں کو تلاش کر رہا ہے۔

Comments (0)
Add Comment