238 ناکارہ گاڑیاں نیلام کرنے کیلئے سندھ حکومت تیار

کراچی (رپورٹ: ارشاد کھوکھر ) سابق چیف سیکریٹری کی نشاندہی کے بعد حکومت سندھ نے کئی برس ناکارہ قرار دی گئی 238 گاڑیاں نیلام کرنے کا فیصلہ کیا ہےاور اس مقصد کیلئے پرانے شخص کو دوبارہ آکشنز مقرر کیا گیا ہے۔ گاڑیوں کی دیکھ بھال کا نظام ناقص ہونے کے باعث بیشتر گاڑیوں کا سامان چوری اور دیگر وجوہات کے باعث کم قیمت ملنے کا خدشہ ہے۔ باخبرذرائع کا کہناہے کہ نگران صوبائی حکومت کے دوران چیف سیکریٹری سندھ کے عہدے پر تعینات ہونے والے افسر میجر (ر) اعظم سلیمان نے ایک دن حکومت سندھ کی ملکیت میں شمار ہونے والے بلوچستان ہاؤس کا دورہ کیا توانہیں وہاں ناکارہ قرار دی گئی گاڑیاں بڑے پیمانے پردیکھ کر حیرانگی ہوئی جس کے بعد ان کی ہدایت پرتشکیل کردہ کمیٹی نے وزیراعلیٰ ہاؤس ، ایس اینڈ جی اے ڈی سمیت مختلف صوبائی محکموں کی 238 ناکارہ قرار دی گئی گاڑیوں کی نشاندہی کی ۔ کئی گاڑیاں ایسی ہیں جن کا سامان متعلقہ عملے کی ملی بھگت سے چوری ہوگیا ہے اوربروقت نیلامی نہ ہونے کے باعث متعدد گاڑیاں کھڑے کھڑے خراب ہوگئیں۔ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ گاڑیاں نیلام کرنے کے حوالے سے بھجوائی گئی سمری کی وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے منظوری دے دی ہے ، گاڑیوں کی نیلامی کے لئے پیپرا رولز کے تحت آکشنر مقرر کرنے کے لئے دو تین مرتبہ اخبارات میں اشتہارات دئیے گئے۔ حیرت انگیز طورپرکئی افراد نے فارم وصول کئے لیکن جمع نہیں کرائے اور صرف بیسٹ مارٹ کی کمپنی نے آکشنر لینے کے لئے ٹینڈر میں حصہ لیا جسے حکومت سندھ نے آکشنز مقررکردیا ہے ذرائع کا کہناہے کہ مذکورہ شخص اس سے قبل بھی حکومت سندھ کی گاڑیاں نیلام کرچکا ہے جبکہ سندھ پولیس کی ناکارہ قرار دی گئی گاڑیوں کے آکشنر بھی وہی ہیں ۔بیسٹ ماسٹر دیگر صوبوں کی جانب سے گاڑیاں نیلام کرنے کے آکشنز رہ چکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آکشنز کا کام نیلام ہونے والی گاڑیوں کی تشہیر کرتے اور اس سلسلے میں بولی میں حصہ لینے والے اور حکومت کے درمیان سہولت کار کا کردار ادا کرنا ہے جس کے بعد انہیں گاڑیوں کی نیلامی سے ہونیوالی آمدنی میں سے کمیشن کے طورپر یہ رقم دی جاتی ہے سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ دوتین مرتبہ ٹینڈرز طلب کرنے کے باوجود کوئی اور آکشنز کی حیثیت کوئی اور شخصی سامنے نہ آنے کے باعث بیسٹ مارٹ کو ہی آکشنز مقرر کیا گیا ہے اور امید ہے کہ اس سلسلے میں نتائج سامنے آئیں گے ۔

Comments (0)
Add Comment