پاکستانی خواہش پر سی پیک منصوبوںمیں تبدیلی کاچینی اعلان

اسلام آباد(امت نیوز) چین نے نئی پاکستانی حکومت کی خواہشات کے مطابق سی پیک منصوبوں کی ترجیحات میں تبدیلی کا اعلان کیا ہے ۔کراچی پشاور ریلوے منصوبے ایم ایل ون کیلئے چین نے قرضے کے بجائے بی اوٹی یعنی بناو چلاو اور حوالے کرو کا فارمولہ اپنانے پر بھی آمادگی ظاہر کردی ہے۔ چینی سفیر نے کہا ہے کہ یہ پاکستانی معیشت ہے اور پاکستانی معاشرہ ، ہم پاکستانی خواہشات کا احترام کرتے ہیں ۔ تاہم برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق چین نے پہلے سے جاری منصوبوں پر کوئی رعائت دینے سے انکار کیا ہے جبکہ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ قرضوں کی شرائط نرم کرنے کیلئے زور دیتے رہیں گے۔ نئی پاکستانی حکومت کی طرف سے زور دینے پر چین نے اقتصادی زونز کی تعمیر اور پاکستانی مصنوعات کی خریداری بڑھانے کےلئے اقدامات شروع کردئیے ہیں اور پہلا چینی خریداری مشن پاکستان پہنچ گیا ہے ،چینی حکام کا کہنا ہے کہ نومبر میں پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے دورے کے دوران چین پاکستانی مصنوعات کیلئے آسیان ممالک جیسی رعائتیں فراہم کرنے کا متوقع طور پر اعلان کرے گا اس کے علاوہ باہمی تجارت میں پاکستان کو 12 ارب ڈالر سے زائد کے جس خسارے کا سامنا ہے ،اسے کم کرنے کے لئے مسلسل چینی خریداری وفود بھیجے جاتےرہیں گے اور چین میں منعقدہ نمائشوں میں بھی پاکستانی منصوعات کو ترجیح دی جائے گی ۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں چینی سفیر ژاؤ جنگ نے کہا ہے کہ چینی حکومت پاکستان کی نئی حکومت کی طرف سے تجویز کردہ تبدیلیوں کو قبول کرنے کیلئے تیار ہے اور چین عمران خان حکومت کے ایجنڈے کی تکمیل میں مدد دینے کیلئے گفت و شنید کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ چینی حکومت صرف اُن منصوبوں کو فروغ دے گی جو پاکستان چاہتا ہے۔برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق 8 ارب 20 کروڑ ڈالر کی خطیر سرمایہ کاری سے کراچی کو پشاور سے ملانے والی ریلوے لائینوں کے منصوبے پر پاکستان کی نئی حکومت اس کی لاگت اور مالیاتی شرائط حوالے سے پریشانی کا اظہار کر رہی ہے اور مبینہ طور پر پاکستانی حکومت نے اقتصادی راہداری کے تمام منصوبوں پر نظر ثانی کیلئے چینی حکومت سے رابطہ کیا ہے۔نظر ثانی کیلئے پاکستانی حکومت کی سوچ بچار سے پہلے سری لنکا، ملیشیا اور مالدیپ میں وجود میں آنے والی نئی حکومتوں نے بھی چین کے طرف سے سرمایہ کاری کے منصوبوں پر تشویش کا اظہار کیا جو اُن سے پہلے برسراقتدار حکومتوں نے چین کے ساتھ طے کئے تھے۔ گزشتہ ماہ ملا ئشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد نے چین کے سرکاری دورے کے دوران چینی حکومت کو باور کرایا تھا کہ وہ چینی سرمایہ کاری کے دو بڑے معاہدے منسوخ کر رہے ہیں کیونکہ خطیر بیرونی قرضوں اور مالی مشکلات کے باعث ملائشیا اُن منصوبوں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔تین پاکستانی حکام نے تصدیق کی ہے کہ چین صرف اُن منصوبوں پر نظر ثانی کیلئے آمادہ ہے جو ابھی شروع نہیں کئے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں چینی وزارت خارجہ کو برطانوی خبر ایجنسی کی طرف سے فیکس کئے گئے سوالات کے جواب میں چینی وزارت خارجہ نے بتایا ہے کہ چین اور پاکستان کی حکومتیں اس بات پر قائم ہیں کہ وہ ایسے منصوبوں کو آگے بڑھانے کیلئے تیار ہیں جن پر کام مکمل کیا جا چکا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ وہ نارمل انداز میں کام کرتے رہیں گے۔پاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ چینی سرمایہ کاری کو آگے بڑھانے کے وعدے پر قائم ہیں تاہم وہ اُن کی لاگت کو مناسب حد تک کم کرنے کی خواہش رکھتے ہیں اور اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ اقتصادی راہداری منصوبوں کو عمران خان حکومت کی طرف سے سماجی ترقی کیلئے قوم سے کئے گئے وعدوں کے مطابق ڈھالا جائے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستانی حکومت نے ریلوے لائن منصوبے کیلئے 8 ارب ڈالر سے زائد کی لاگت کو قبول کرنے سے انکا ر کیا ہے اور چین کے علاوہ سعودی عرب سمیت دوست ممالک سے اس منصوبے کے لئے رابطہ کیا ہے ،پاکستانی حکومت یہ منصوبہ قرضہ کے بجائے بی او ٹی کی بنیاد پر تعمیر کرنا چاہتی ہے ، اس حوالے سے چینی سفیر کا کہنا ہے کہ ان کا ملک بھی یہ منصوبہ بی او ٹی کی بنیاد پر تعمیر کرسکتا ہے اور وہ چینی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کریں گے ، اس سے قبل سابقہ حکومت میں ایشائی بینک نے اس منصوبے کے لئے سستے قرضے کی پیشکش کی تھی تاہم چینی حکومت کے دباو پر پاکستان نے وہ پیشکش قبول نہیں کی تھی ۔

Comments (0)
Add Comment