2اعلیٰ افسران کیخلاف بلیک میلنگ مقدمہ درج کرنے کی درخواست

اسلام آباد(ناصر عباسی )دو اعلیٰ سرکاری افسران کیخلاف بلیک میلنگ مقدمے کے اندراج کے لیے پولیس کو درخواست دے دی گئی۔مذکورہ افسران پرمبینہ طور پرچیف جسٹس کا نام استعمال کر کے سیاسی شخصیات اور مالدار شہریوں کو بلیک میل کر کے کروڑوں روپے پٹورنے کا الزام ہے، الزامات پراہم ادارے نے بھی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ امت کو دستیاب معلومات کے مطابق مالدار شہریوں کو بلیک میل کرنے والے گروہ میں اے جی پی آفس کے افسران کے علاوہ خاتون اور نجی ٹی وی چینل کا مبینہ نمائندہ بھی شامل ہے۔ذرائع کے مطابق یہ گروہ شہریوں پر خاتون سے زیادتی کا جھوٹا الزام لگاتا ہے جس کے بعد اے جی پی آفس کے افسران ان شہریوں سے رابطہ کر کے چیف جسٹس کی جانب سے معاملے پر از خود نوٹس لینے کی آڑ میں بلیک میل کر کے ان سے بھاری رقوم بٹورتے ہیں۔مذکورہ افسران اپنے عہدوں کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے پولیس کے اعلیٰ افسران کو بھی اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب جوہر آباد ضلع خوشاب سے سابق رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے والے ملک شاکر بشیر اعوان نے تھانہ اقبال ٹاؤن لاہور کو اس گروہ کے خلاف اندراج مقدمہ کے لیے دی گئی درخواست میں بتایا کہ اس گینگ میں ڈپٹی اٹارنی جنرل ذکریا شیخ، فیڈرل اسٹینڈنگ کونسل امتیاز الٰہی ، ایک نجی ٹی وی چینل کا مبینہ صحافی حافظ عرفان اور خاتون عالیہ شہزادی شامل ہیں۔ درخواست کے مطابق مذکورہ گینگ خاتون عالیہ شہزادی کو مختلف مالدار افراد کے پاس بھجواتا ہے جو ان سے ملازمت کے حصول یا انشورنس پالیسی فروخت کرنے کے بہانے ملتی ہے، جس کے بعد یہ گینگ حرکت میں آتا ہے اور بلیک میلنگ شروع کردیتا ہے۔ ملک شاکر بشیر کی درخواست کے مطابق حافظ عرفان نے اپنے آپ کو ایک نجی ٹی وی چینل کا نمائندہ ظاہر کر کے 8 اگست2018 کو ان کے چھوٹے بھائی ملک عمران بشیر کو ٹیلی فون کیا کہ اس کے پاس ملک شاکر بشیر کے خلاف خاتون کی آبروریزی کی بریگنگ نیوز ہے، اگر ٹی وی پر چل گئی تو ملک شاکر بشیر کا سیاسی کیریئر تباہ ہو جائے گا اس لیے بہتر ہے کہ آپ عالیہ شہزادی سے معاملات طے کرلیں۔ اس پر عمران بشیر نے اسے جھڑک دیا۔ 10 اگست2018 کو عالیہ شہزادی نے تھانہ سٹی جوہر آباد میں ملک شاکر بشیر اعوان کے خلاف زیادتی کی درخواست دی، میڈیکل میں زیادتی ثابت نہ ہو سکی۔ ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ میں بھی کچھ ثابت نہ ہو سکا۔ اس کے باوجود خوشاب پولیس نے مقدمہ نمبر 318/18درج کر کے تفتیش شروع کر دی۔اندراج مقدمہ کے بعد فیڈرل اسٹینڈنگ کونسل امتیاز الٰہی نے ملک عمران بشیر سے رابطہ کیا اور بطور ڈپٹی اٹارنی جنرل اپنا تعارف کرواتے ہوئے عالیہ شہزادی کیس کے حوالے سے لاہور بلایا، جہاں امتیاز الٰہی نے عالیہ شہزادی کی موجودگی میں ملک عمران بشیر سے معاملہ حل کروانے کے عوض 50 لاکھ روپے کا مطالبہ کیا اور انکار پر کمی کرتے ہوئے 35 لاکھ روپے میں ڈیل کرنے کی پیشکش کی۔ تاہم ملک عمران بشیر نے یہ پیشکش تسلیم نہ کی۔اس کے بعد اسے ٹیلی فون نمبر 03004349644 سے کال موصول ہوئی اور کال کرنے والےفرد نے اپنا تعارف ڈپٹی اٹانی جنرل ذکریا شیخ کے نام سے کروایا اور بعد میں تصدیق پر درست ثابت ہوا۔ اس نے 25 لاکھ روپے میں ڈیل کی پیشکش کی۔ ذکریا شیخ نے اسے دھمکی بھی دی کہ اگر معاملہ طے نہ کیا تو وہ آئی جی پولیس کو حکم دے کر اسے گرفتار کروا دیں گے۔ اس پر ملک شاکر بشیر نے لاہور ہائی کورٹ سے عبوری ضمانت حاصل کر لی۔ ملک شاکر کی عبوری ضمانت کے بعد خوشاب پولیس کے لیے انہیں گرفتار کرنا ممکن نہیں رہا تو عالیہ شہزادی نے تھانہ اقبال ٹاؤن لاہور میں ملک شاکر کے خلاف نئی ایف آئی آر 1174/18درج کروا دی، تاہم اس درخواست کا مضمون اور واقعے کی تاریخ اور وقت بھی ایک ہی ظاہر کیا گیا، البتہ شہر خوشاب سے تبدیل کر کے کئی سو کلومیٹر دور لاہور بتایا گیا۔ نیا مقدمہ درج کر کے ذکریا شیخ اور امتیاز الٰہی نے پولیس کے اعلیٰ افسران سے کہلوا کر 18 ستمبر2018 کو ملک شاکر بشیر کو گرفتار کروا دیا اور عدالت سے ان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کی کوشش کی، تاہم عدالت نے لاہور ہائی کورٹ سے عبوری ضمانت کی موجودگی میں ریمانڈ دینے سے انکار کر دیا۔ درخواست گزار نے پولیس سے استدعا کی ہے کہ مذکورہ گینگ کے تمام اراکین کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ گینگ اس سے قبل بھی اسی نوعیت کی کئی وارداتیں کر چکا ہے، جس میں معصوم شہریوں سے بھاری تاوان وصول کیا گیا ہے۔ عالیہ شہزادی نامی خاتون کئی دیگر سیاست دانوں سے بھی اسی قسم کے الزامات عاید کر کے پیسے بٹور چکی ہے اور اس پر اس کا وڈیو بیان بھی موجود ہے۔

Comments (0)
Add Comment