ملی یکجہتی کونسل کاناموس رسالتؐ قانون سے چھیڑچھاڑپر تحریک چلانے کا انتباہ

لاہور (امت نیوز)ملی یکجہتی کونسل نے حکومت کو متنبہ کیاہے کہ اگر ختم نبوت اور ناموس رسالت کے قانون کو چھیڑا گیا تو نہ صرف ملک کی دینی جماعتیں بلکہ تمام مکتبہ فکر کے لوگ اٹھ کھڑے ہوں گے اور 70ء سے بڑی تحریک چلائی جائے گی،مدارس کے خلاف بھی کوئی سازش نہ کی جائے ۔ ان خیالات کااظہارمنصورہ میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کیا۔ اجلاس کی صدارت ملی یکجہتی کونسل کے صدر صاحبزادہ ابوالخیر ڈاکٹر محمد زبیر نے کی جبکہ اجلاس میں ملی یکجہتی کونسل کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ ، علامہ عارف حسین واحدی ، حافظ عاکف سعید ، حافظ عبدالرحمن مکی ، سید نیاز حسین نقوی ، پروفیسر محمد ابراہیم خان ، اسدا للہ بھٹو ایڈووکیٹ ، مولانا امجد خان ، پیر غلام رسول اویسی ، حافظ عبدالرزاق روپڑی ، پیر سید صفدر حسین شاہ ، مولانا اللہ وسایا ، قاری محمد یعقوب شیخ ، سید معصوم شاہ ، مولانا عبدالحق ہاشمی ، پیر سید نورالحسن گیلانی ، قاری ضمیر اختر ، پیر سید لطیف الرحمن شاہ ، سید نثار علی ترمذی اور سید حسن باری گیلانی نے شرکت کی ۔مقررین کاکہناتھاکہ اسلامی قوانین کے تحفظ کے لیے پوری قوم متحد ہے ۔ ملک میں نظام مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے نفاذ کے لیے ملی یکجہتی کونسل اپنی جدوجہد جاری رکھے گی ۔ تحریک انصاف کی حکومت نے پاکستان کو مدینہ کی طرز پر اسلامی ریاست بنانے کا قوم سے جووعدہ کیا ہے ، اس پر عمل درآمد کرے ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صاحبزادہ ابوالخیر ڈاکٹر محمد زبیر نے کہاکہ حکومت نے آتے ہی تحفظ ناموس رسالت کے قانون کو ہاتھ ڈالا مگر دینی قوتوں کے احتجاج اور قوم کی بیداری کی وجہ سے اسے پسپائی اختیار کرنا پڑی ۔ انہوں نے کہاکہ قوم کو پوری طرح بیدار اور ہوشیار رہنا ہوگا حکومت نے آغاز پر ہی جن نازک ایشوز کو چھپڑا ہے ، خدشہ ہے کہ کسی وقت بھی کوئی بڑا حادثہ رونما ہوسکتاہے ۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ موجودہ حکومت نے اقتصادی کونسل میں ایک قادیانی کو شامل کر کے اور پھر اس کی مہارت کی تعریفوں کے پل باندھ کر ثابت کردیا ہے کہ اس کے نزدیک ختم نبوت کے حوالے سے قوم کے جذبات اہمیت نہیں رکھتے ۔ حکومت کے ان اقدامات سے تحفظ ناموس رسالت کے حوالے سے خدشات نے جنم لیا ہے اور اس کی آئینی حیثیت کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی ہے ۔

Comments (0)
Add Comment