اسلام آباد(امت نیوز)قومی احتساب بیورو نے سابق حکومت کی جانب سے 148ارب کی لاگت سے شروع کئے گئے2 موٹر وے منصوبوں میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کو یکجا کر دیا ہے ۔ایک رپورٹ کراچی لاہور موٹر وے(کے ایل ایم ) عبدالحکیم سیکشن اور ملتان سکھر موٹر وے(ایم ایس ایم )دونوں کو یکجا کرنے کی وجہ الزامات کی نوعیت یکساں ہونا ہے ۔ملتان سکھر موٹر وے کاٹھیکہ حاصل کرنے والی کمپنی کو چین سے ہی ڈیوٹی فری مشینری اور سیمنٹ منگوانے کی اجازت دیدی گئی ۔پاکستان میں اسٹیل کے نرخ چین کے مقابلے میں انتہائی کم ہونے کے باوجود چینی کمپنی کو فولاد بھی اپنے ملک سے منگوانے کی اجازت دی گئی ۔اس وقت پاکستان میں اسٹیل کے نرخ 90 ہزار روپے ٹن جبکہ چین میں ڈیڑھ لاکھ روپے ٹن تھے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کی ایک ٹیم جلد عبدالحکیم سیکشن کا دورہ کر ے گی جس کا 80فیصد سے زائد کام مکمل ہے ۔ نیب ٹیم ظہیر خان برادرز(زیڈ کے بی )اور چائنا ریلوے 20بیورو کے مشترکہ منصوبے کے معیار اور استعمال کئے جانے والے تعمیراتی مواد کی مقدار کے تناسب کی جانچ کرے گا ۔چیئرمین نیب نے کے ایل ایم منصوبے کے معاملات کی انکوائری کا حکم دیا تھا ۔اس حکم کے 6ماہ بعد بھی معاملہ تحقیقات کے مرحلے تک نہیں پہنچ سکا ہے ۔نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے اگست 2015 میں کے ایل ایم کے 230 کلومیٹر لمبے پروجیکٹ کا ٹھیکہ 148 ارب روپے میں دیا تھا ۔اس دوران کامیاب بولی کیلئے درکار شرائط کو بھی نظر انداز کر دیا گیا ۔نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے اس ضمن میں سرکاری ادارے فرنٹیئرورکس آرگنائزیشن کو بولی میں یہ کہہ کر حصہ لینے کی اجازت ہی نہیں دی گئی کہ وہ پہلے ہی کئی بڑے منصوبوں پر کام جاری رکھے ہوئے ہے ۔کے ایل ایم پروجیکٹ سے اس پر کام کا دباؤ بڑھ جائے گا ۔ایف ڈبلیو او نے کامیاب بولی دہندہ سے بھی 14ارب کم یعنی 134ارب کی بولی دی تھی ۔بولی دینے والی بعض کمپنیوں نے این ایچ اے سے شکایت کی ہے کہ ٹھیکہ حاصل کرنے والی کمپنی نے کنٹریکٹ کی رقم کم کئے بغیر ہی 10 ارب روپے مالیت کا تعمیراتی مواد مقدار کم کر دیا ہے ۔نیب ایگزیکٹو بورڈ نے مارچ 2018 میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی افسران کے خلاف ملتان سکھر موٹر وے منصوبے کا ٹھیکہ غیر قانوی طور پر دینے کے الزام میں انکوائری شروع کی تھی جس سے خزانے کو 259 ارب کا نقصان ہوا۔نیب کو اطلاعات ملی تھیں کہ ایم ایس ایم کیلئے 3کمپنیوں کو شارٹ لسٹ کیا گیا ۔ تینوں نے منصوبے کیلئے فزیبلٹی پیش کی جس میں منصوبے کی لاگت 240 سے 245 ارب روپے ظاہر کی ۔تحریک انصاف کے سینیٹر نعمان وزیر نے مارچ میں ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی مواصلات کے اجلاس میں الزام عائد کیا تھا کہ موٹر وے کے دونوں منصوبوں میں 137 ارب کی خورد برد ہوئی ہے ۔