کراچی(اسٹاف رپورٹر)جے یو آئی کے دونوں دھڑوں نے ایس ایس پی غربی ڈاکٹر رضوان کے خلاف 4 اکتوبر کو دن 3 بجے آئی جی آفس پر کارکنوں اور متاثرہ شہریوں کے ہمراہ دھرنا دینے کا اعلان کردیا۔مرکزی رہنمائوں قاری شیر افضل ، مولانا عمر صادق ، حافظ محمد نعیم ، حافظ احمد، مفتی حماد مدنی و دیگر نے پریس کلب میں پریس کانفرنس میں الزام لگایا کہ ڈاکٹر رضوان و دیگر سرجانی میں زمینوں پر قبضوں میں ملوث ہیں اور ان کے خلاف آواز اٹھانے کی پاداش میں حافظ احمد علی ، ان کے کارکن و دیگر کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کیے جارہے ہیں۔گرفتار کارکن کو سانحہ سیوھن میں ملوث قرار دیکر بہیمانہ تشدد کا بھی نشانہ بنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ سرجانی سیکٹر 9 کی ایلٹیوں اور بھینس کالونی کے 151 پلاٹوں پر پولیس افسران کی ملی بھگت سے مافیا قبضہ کرنا چاہتی تھی، تاہم علاقائی یونین کے صدر حافظ احمد علی و دیگر عہدیداران رکاوٹ بن گئے، جب کہ ڈی جی آئی عامر فاروقی کے بزنس پارٹنر قمبر عباس المعروف عمران عباس نے قبضوں کے علاوہ مکینوں سے لاکھوں روپے بھی بٹورے ہیں۔مذکورہ صورتحال پر آواز اٹھانے پر ڈی آئی جی عامر فاروقی اور ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان مشتعل ہوگئے۔مذکورہ افسران بالخصوص ڈاکٹر رضوان نے جے یو آئی (س) کے رہنما احمد علی کے خلاف نام نہاد کارروائیوں میں ناکامی پر ان کے انتخابی کارکن صابر کو ڈاکٹر رضوان کی اسپیشل پارٹی کے انچارج ذیلے دار و دیگر اہلکاروں نے گرفتار کرکے سانحہ سیوھن میں فٹ کردیا، جب کہ احمد علی اور جھوٹی ایف آئی آر میں چالان سے انکار کرنے والے 9 پولیس اہلکاروں کو سہولت کار ظاہر کیا۔رہنمائوں نے کہا کہ اعلیٰ پولیس افسران سے مایوس ہوکر انصاف کے لیے اور ڈاکٹر رضوان کے خلاف 4 اکتوبر دن 3 بجے آئی جی آفس پر دھرنا دیا جائے گا، جس میں جے یو آئی ف اور س کے کارکنوں سمیت متاثرین شرکت کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈی آئی جی اور ایس ایس پی نے قبضہ مافیا قمبر عباس کو 6 گن مین سیکورٹی کے لیے دیے ہیں۔اعلیٰ حکام اس کا بھی نوٹس لیں ۔