یکساں نصاب تعلیم کیلئے وفاق المدارس مشروط آمادہ

کراچی (رپورٹ:عظمت علی رحمانی) وفا ق المدارس کی مجلس عاملہ نے ملک بھر میں یکساں نصاب تعلیم کی مشروط حمایت کا اعلان کرتے ہوئےکہا ہے کہ اسکولوں میں طلبہ و طالبات قرآن پاک بمع ترجمہ لازمی قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔قربانی کی کھالیں جمع کرنے والے مدارس اور علما کیخلاف مقدمات کی پیروی کی جائے گی ۔ دہشت گردی کو مدارس سے جوڑنے کی روش کے خلاف کانفرنس منعقد کی جائیں گی ۔پیر کو جامعہ دارالعلوم وفاق المدارس کی مجلس عاملہ کا 101ویں2روزہ اجلاس میں شہباز شریف کی حکومت کی جانب سے پنجاب اسمبلی سے منظور کرایا گیا چیرٹی ایکٹ یکسر مسترد کر دیا ہے ۔اجلاس میں مدارس کے امتحانی نظام،داخلی معاملات،تعلیمی نصاب، چیرٹی ایکٹ پنجاب،پنجاب میں علما ،مدارس پر قربانی کی کھالیں جمع کرنے کے باعث مقدمات،علما کا نام فورتھ شیڈول میں شامل کئے جانے اور یکساں نظام تعلیم کے حکومتی اعلان پر تبادلہ خیال ہوا اور اس ضمن میں قرار دادیں منظور کی گئیں و اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی، جن کا اعلان تنظیم کے سیکریٹری جنرل حنیف جالندھری منگل کو ملتان میں پریس کانفرنس کے ذریعے کریں گے۔اجلاس میں وفاق المدارس نے یکساں نصاب تعلیم کی خواہش کی مشروط حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت سنجیدہ ہے تو وہ 10ویں تک طلبہ کیلئے قرآن کریم مع ترجمہ لازمی قرار دے تو یکساں نصاب تعلیم کی حمایت بھی کی جائے گی۔وفاق المدارس نے پنجاب میں قربانی کی کھالیں جمع کرنے والے مدارس اور علما کے خلاف مقدمات بنانے کی مذمت کرتے ہوئے کیسز سےخود ڈیل کرے گی ۔ پنجاب حکومت کی جانب سے علما کے نام فورتھ شیڈول میں ڈالنا قابل مذمت ہے ۔علما کے نام فورتھ شیڈول سے نکلوانے کی جدوجہد کی جائے گی ۔دہشت گردی کومدارس سے جوڑنے کی روش کے تدارک کیلئے وفاق المدارس العربیہ یا تنظیمات مدارس کے تحت کانفرنسوں کا انعقاد کیا جائے گا ۔حکومتی ٹاسک فورس میں اتحاد تنظیمات مدارس میں شامل 5 کے بجائے صرف مسالک کے امتحانی بورڈز کے ایک عالم دین کو شامل کرنا ناکافی ہے۔ٹاسک فورس میں ہر مسلک کے مدارس کے2علما شامل کئے جائیں۔اجلاس کے شرکا کو پنجاب چیرٹی ایکٹ کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی اور بتایاگیا کہ شہباز شریف کے دور حکومت میں پنجاب اسمبلی کے قانون کے ذریعے مدارس کو جکڑنے کی کوشش کی گئی۔اس کے نفاذ سےمدارس کا باقی رہنا محال ہوگااوران کی آزادی و حریت پر سوالیہ نشان لگ جائے گا۔مدارس کو اپنے تمام مالی معاونین کے کوائف حکومتی اداروں کو دینا ہوں گے۔عطیات وصولی سےقبل از سر نو رجسٹریشن کرانی ہوگی جس سے چندہ سسٹم ختم ہو جائے گا۔حکومت جائز ونا جائز وجوہ پر مدارس کے مہتمم، نائب مہتمم،ناظم اعلیٰ، خزانچی یا کسی بھی عہدیدار کو از خود تبدیل کر سکے گی ۔مجاز افسر مدارس کے اکاؤنٹنٹ،ناظم محاسب وغیرہ کو تبدیل کرسکیں گے۔غلط طریقےسے جمع فنڈز ضبط لوسکتے ہیں۔وفاق المدارس نے پنجاب حکومت کا قانون مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت مدارس کا معاملہ داخلہ و مذہبی امور کی وزارتوں اور نیکٹا کے بجائے براہ راست وزارت تعلیم کے ماتحت کرے ۔

Comments (0)
Add Comment