کراچی (اسٹاف رپورٹر) کورنگی سے 5 جون کو گھر کے پاس کھیلنے کے دوران اغواءہونے والی تین سالہ بچی کو ملزمان چار ماہ بعد گھر کے قریب چھوڑ کر فرار ہوگئے، قصبہ کالونی سے گزشتہ 2 روز قبل لاپتہ ہونے والا 10 سالہ ایمان علی جبکہ سہراب گوٹھ سے 26 ستمبر کو لاپتہ ہونے والا نوجوان بھی گھر پہنچ گئے، سعید آباد سے مکینوں نے بچہ اغواءکی کوشش ناکام بناتے ہوئے مبینہ اغواءکار کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد پولیس کے حوالے کردیا، جبکہ قائد آباد پولیس نے تاوان کے لئے شہری کے اغوا میں ملوث دو اغوا کاروں کو گرفتار کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق کورنگی کے علاقے سیکٹر 33سی مکان کے سامنے کھیلنے والی ساڑھے تین سالہ بچی ام فروہ دختر ارشد علی خان کو 5جون کو دن کے وقت نامعلوم ملزمان اغواءکرکے لے گئے تھے جس کا مقدمہ کورنگی تھانے میں باپ کی مدعیت میں 182/18درج ہوا تھا، پولیس نے بچی کی بازیابی کیلئے کچھ نہیں کیا اور چار ماہ بعد ایک عورت اور مرد بچی کو گھر کے قریب پیر کو چھوڑ کر فرار ہوگئے،بچی کو اکیلا روتے دیکھ کر ٹائر پنکچر والے نے فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی۔ پولیس بچی کو تھانے لے گئی۔ بچی کے والد ارشد علی خان نے ‘‘امت’’ کو بتایا کہ پانچ جولائی کو میری بیٹی ام فروہ کو نامعلوم ملزمان گھر کے پاس سے اٹھا کر لے گئے تھے اور میں نے چھ جون کو واقعہ کا مقدمہ درج کروایا تھا ، لیکن پولیس نے میری بچی کی بازیابی کیلئے کچھ نہیں کیا اور ملزمان چار ماہ بعد خود ہی میری بچی کو چھوڑ کر چلے گئے۔ میری بیٹی نے بتایا کہ ایک عورت نے میرے منہ پر ہاتھ رکھنے کے بعد گود میں اٹھا کر لے گئی اور مجھے گھر میں رکھ کر تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ گھر کے کام بھی کرواتی تھی، پولیس نے بچی کا بیان لینے کے بعد اغواءکار مرد اور خاتون کی تلاش شروع کردی ہے۔ قصبہ کالونی سے گزشتہ 2روز قبل لاپتہ ہونے والا 10سالہ ایمان علی گھر پہنچ گیا، بچے نے بیان دیا ہے کہ نامعلوم افراد اسے پاور ہاوس چورنگی کے قریب چھوڑ گئے، جبکہ مبینہ اغواءکاروں نے بچے کو چھوڑتے وقت اس کے ہاتھ میں ایک پرچی دی جس پر اس کے والد کا موبائل نمبر درج تھا، اہل علاقہ نے بچے کو قصبہ کالونی میں اس کے والد کے گھر پہنچا دیا جہاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بچے کا کہنا تھا کہ اسے ایک کمرے میں رکھا گیا تھا جہاں کھانے پینے کی تمام چیزیں اسے دی جاتی رہی تھیں، رات گئے اسے موٹر سائیکل پر بٹھا کر پاور ہاوس چورنگی کے قریب چھوڑ دیا گیا۔ سہراب گوٹھ سے 26ستمبر کو پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والا 18سالہ کاشف گھر پہنچ گیا، پولیس کے مطابق 18سالہ کاشف کے لاپتہ ہونے کے بعد اسکے اہل خانہ کی جانب سے اغواءکا مقدمہ درج کرایا گیا تھا۔پولیس کے مطابق نوجوان رنچھوڑ لائن کے مدرسے میں پڑھتا تھا۔ 26ستمبر کو کاشف مدرسے کے اساتذہ کو بتائے بغیر چلا گیا اور گھر نہیں آیا،29ستمبر کو وہ خود گھر لوٹ آیا۔ بلدیہ کے علاقے سعید آباد میں ایک مشکوک شخص کو عوام نے پکڑ لیا پکڑے جانے والے مشکوک شخص کو مبینہ اغواءکار ہونے کے شبہ میں عوام نے تشدد کا نشانہ بنا ڈالا عینی شاہدین کہتے ہیں کہ مبینہ اغواءکار غیرملکی اور علاقے سے بچے کو زبردستی لے جارہا تھا بچے کے رونے پر مکینوں نے ملزم کو پکڑا اور تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔ پولیس نے مبینہ اغواء کار کو عوام کے چنگل سے چھڑا کر تھانہ لے جاکر پوچھ گچھ شروع کردی ہے۔ ادھر قائد آباد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے دو اغواءکاروں کو گرفتار کرلیا۔ پولیس کے مطابق اغواءکاروں میں عمران اور محسن شامل ہیں، گرفتار ملزمان نے نادر نامی شہری کو اغواءکیا تھا اور ملزمان مغوی کی رہائی کے عوض تاوان کا مطالبہ کر رہے تھے۔