کراچی (رپورٹ: صفدر بٹ) محکمہ صحت سندھ کی این او سی کے بغیر ہی پاکستان نرسنگ کونسل کی رجسٹرار نے 27 نئے میل نرسنگ اسکول کھولنے کی اجازت دینے پر محکمہ صحت سندھ حرکت میں آگیا ہے اور اس نے قواعد و ضوابط کے خلاف اتنی بڑی تعداد میں نرسنگ اسکول کھولنے کے عمل پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزارت صحت کو اعتراضات پر مبنی خط ارسال کر دیا ہے جس میں نئے اسکولوں کو داخلوں سے روکنے کی ہدایت دینے اور ان کے رجسٹریشن کی منظوری کونسل سے لینے کا کہا گیا ہے۔ صوبے میں پہلے ہی 39 میل نرسنگ اسکول چل رہے ہیں جن میں سے 10 سرکاری جبکہ 29 نجی اسکول ہیں اور ان میں سے بیشتر نجی نرسنگ اسکول بغیر اسپتال کے اور قواعد و ضوابط کے خلاف چلائے جارہے ہیں۔ کراچی سمیت سندھ بھر میں نجی نرسنگ اسکولوں کا کاروبار عروج پر پہنچ گیا ہے ، گزشتہ چند ماہ کے دوران پاکستان نرسنگ کونسل کی رجسٹرار فوزیہ مشتاق نے تھوک کے حساب سے صوبہ سندھ میں میل نرسنگ اسکول کھولنے کی منظوری دی ہے اور 27 نئے نجی میل نرسنگ اسکول کھلنے سے صوبے میں میل نرسنگ اسکولوں کی تعداد 66 ہو گئی ہے ،ان میں سے 56 نجی میل نرسنگ اسکول ہیں جبکہ صوبے میں سرکاری میل نرسنگ اسکولوں کی تعداد صرف 10 ہے جس میں سے 3 کراچی میں ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی سمیت صوبے بھر میں سالانہ کروڑوں کا بزنس کرنے والے ان نجی میل نرسنگ اسکولوں میں سے چند ایک کے علاوہ دیگر تمام اسکول پاکستان نرسنگ کونسل کے بنیادی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے چلائے جا رہے ہیں کیونکہ پاکستان نرسنگ کونسل کے قانون کے مطابق کسی بھی نئے نرسنگ اسکول کی رجسٹریشن کیلئے اس کے پاس 100 بستروں کا اسپتال موجود ہونا لازمی ہےتاکہ طلبا کو کلینکل پریکٹس کرائی جاسکے تاہم پی این سی کے اس بنیادی قانون پر پاکستان نرسنگ کونسل اور محکمہ صحت کےافسران نےنظرانداز کر رکھا ہے اور مبینہ طور پر لاکھوں روپے کی رشوت وصولی کے عوض چپ سادھ لی ہے جس کے باعث نرسنگ اسکول بغیر اسپتال بنائے ہی چلائے جا رہے ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی سیکریٹری صحت ڈاکٹر محمد عثمان چاچڑ نے محکمہ صحت سے این او سی حاصل کئے بغیر ہی پاکستان نرسنگ کونسل کی رجسٹرار کی جانب سے صوبے میں 27 نئے میل نرسنگ اسکول منظور کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزارت صحت و ریگولیشن سروسز اسلام آباد کو لیٹر ارسال کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نرسنگ کونسل کے ممبران اور چئرمین کی اجازت کے بغیر کوئی نیا نرسنگ اسکول شروع نہیں کیا جاسکتا لیکن پی این سی رجسٹرارنےبڑی تعداد میں(27) نئےنجی میل نرسنگ اسکولوں کی رجسٹریشن کر دی ہے جبکہ صوبے میں پہلے ہی بڑی تعداد میں (39) میل نرسنگ اسکول موجود ہیں ، نئے نرسنگ اسکولوں کی منظوری کیلئے صوبائی محکمہ صحت ڈائریکٹر نرسنگ سے این او سی لینے کی شرط کو بھی نظر انداز کیا گیا ہے۔ اسی طرح اسکول رجسٹرڈ کرنے کی مجاز اتھارٹی کونسل بھی تحلیل ہونے کی وجہ سے غیر حاضر تھی۔درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ان حالات میں کونسل کی تشکیل ہونے تک اسکولوں میں داخلوں سے روکا جائے اور کونسل ہی اسکولوں کی رجسٹریشن اور منظوری کا فیصلہ کرے۔صوبہ سندھ کے علاوہ ملک کے کسی بھی صوبے میں میل نرسنگ اسکول اتنی بڑی تعداد میں موجود نہیں ہیں۔ پنجاب میں میل نرسنگ اسکول سرے سے موجود ہی نہیں ہیں ، صوبہ خیبر پختون خواہ میں جدید نرسنگ جنیرک کے دو ادارے کھولنے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ بلوچستان میں بھی صرف ایک مشنری میل نرسنگ اسکول چل رہا ہے۔