کے الیکٹرک نے جرمانے کا بدلہ شہریوں سے لینا شروع کر دیا

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) نیپرا کے جرمانہ عائد کرنے پر کے الیکٹرک نے شہر میں بدترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ شروع کر دیا ،پیر کے روز دن بھر بجلی بندش سے شہری اذیت میں مبتلا رہے ، اتوار اور پیر کی درمیانی شب شہر کے مختلف علاقے تاریکی میں ڈوبے رہے ، بدترین لوڈشیڈنگ سے مستثنی علاقوں کے مکین بھی بری طرح متاثر ہوئے ۔تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک نے نیپرا کی طرف سے جرمانہ عائد ہونے پر شہر میں بدترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ شروع کر دیا ،پیر کےے روز شہر کے مختلف علاقوں میں دن بھر بجلی بندش کا سلسلہ جاری رہا ،جب کہ اتوار اور پیر کی درمانی شب شہر کے مختلف علاقے تاریکی میں ڈوبے رہے ۔ بدترین لوڈشیڈنگ کے باعث بجلی بندش سے مستثنی علاقے بھی لپیٹ میں آئیں ،شہر کے مضافاتی علاقوں کے ساتھ پوش علاقوں کے مکینوں کو بجلی بندش کے باعث دن بھر دشواری کا سامنا کرنا پڑا ۔ اتوار کے روز شروع ہونے والا بدترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ پیر کی شب تک جاری رہا ۔کے الیکٹرک کے خود ساختہ بجلی بریک ڈاؤن کے باعث صدر، گزری، گارڈن ،لائنز ایریا، لیاری ، نیوکراچی، سہراب گوٹھ، شیرشاہ، بلدیہ ٹاؤن، ماری پور گریس ،کلفٹن ،ڈیفنس، قیوم آباد،اختر کالونی،محمود آباد ،کورنگی، ، ملیر، لانڈھی، قائدآباد، مرغی خانہ،شاہ فیصل کالونی، گرین ٹاؤن اور سپرہائی وے کے اطراف کی آبادیوں سمیت دیگر علاقوں کے صارفین بری طرح متاثر ہوئے۔شہر کے مختلف علاقوں میں اتوار کے روز دوپہر سے ہی بجلی کی آنکھ مچولی کا سلسلہ ہوا ۔ پیرکے روز بھی کے الیکٹرک کی جانب سے شہر میں دن کے اوقات میں 2 سے 3 بار اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے ساتھ غیر اعلانیہ طور پر بجلی بند کرنے کا سلسلہ جاری رہا ،جب کہ بعض علاقوں میں تکنیکی فالٹ کے نام کئی کئی گھنٹے بجلی بند رکھی گئی ۔ اتوار اور پیر کی درمیانی شب طول دورانیہ بجلی بندش کے باعث شہریوں کی نیند بھی متاثر ہوئی ۔ شہریوں کی جانب سے کے الیکٹرک کی ہیلپ لائن پر رابطہ کرنے پر انہیں بجلی بندش کے متعلق کوئی معلومات فراہم نہ کی گئیں، جب کہ شہر کے بعض علاقوں میں صارفین کو تکنیکی فالٹ کا بول کر جلد بجلی بحال ہونے کا آسرا دیا جاتا رہا۔بجلی کی عدم فراہمی پر شہر کے مختلف علاقوں میں فراہمی و نکاسی آب کی صورتحال بھی متاثر ہوئی ۔’’امت ‘‘کی جانب سے رابطہ کرنے پر ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا تھا کہ شہر میں معمول کے مطابق بجلی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے ۔

Comments (0)
Add Comment