نواز شریف اور مریم کی خاموشی پر پارٹی میں چہ مگوئیاں

لاہور(نجم الحسن عارف) اسلام آباد ہائیکورٹ سے سزا معطلی کے فیصلے رہائی کو تقریباً 2 ہفتے گزر نے کے بعد بھی ن لیگ کے قائد نوازشریف اور ان کی صاحبزادی کے سیاسی سرگرمیوں سے دوررہنے پر پارٹی کے اندر بھی چہ میگوئیاں شروع ہوگئیں ۔ متذ بذب رہنما اور کارکنوں کو مطمئن کرنے کیلئے لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک سابق وفاقی وزیر یہ کہتے پارہے ہیں ہم نے نوازشریف کو خود کہاہے کہ بیگم کلثوم نواز کے چالیسویں تک سیاسی سرگرمیوں سے اجتناب برتیں۔ حتی کہ انہیں یہ بھی کہاہے کہ لاہور کے4حلقوں کے ضمنی انتخابات کے حوالے سے بھی پریشان نہ ہوں ،جب آپ کی ضرورت پڑی گی تو آپ کو خطاب کے لئے بلالیں گے ۔ ”امت“ کے ذرائع کے مطابق پارٹی کے 2 کارکن جو نواز شریف کے الیکشن سے قبل بیانئے اور جان چھڑکنے کو تیار نظر آتے تھے ،وہ بھی مجھے پوچھنے لگے ہیں کہ ملک کے بڑے سیاسی رہنما کب اپنی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کریں گے ۔ذرائع کے مطابق رہنماؤں اور کارکنوں کی بہت بڑی تعداد سمجھتی ہے کہ نوازشریف کے جیل میں ہوتے ہوئے سیاسی سرگرمیاں زیادہ اچھی اور جاندار تھیں ،جبکہ نواز شریف اور مریم نواز کی رہائی کے بعد جماعت کی سیاسی فعالیت نہ ہونے کے برابر ہوگئی ہے حتی کہ مریم نواز نے سیاسی منظر نامے پر ہلچل مچائے رکھنے والے ٹوئٹس بھی بند کردئیے ہیں ۔ لاہور اور اسلام آباد سمیت ملک کے کئی اہم حلقوں میں ضمنی انتخابات کے حوالے سے اب تک نوازشریف اور مریم لاتعلق نظر آرہے ہیں ۔اس سے پارٹی کے اندر بھی تشویش کی لہر ہے ۔ ذرائع نے ”امت“کو بتایا کہ پارٹی کے جذباتی مگر دیرینہ کارکنوں نے ایک حالیہ تقریب کے دوران پارٹی کے سابق ایم این اے مہر اشتیاق احمد سے اس صورتحال پر خفگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکیا ہم کارکن اپنے بچوں کو یتیم خانے میں بھیج دیں اور باقی لوگ اپنے بزنس بھی دیکھتے رہیں کہ اس پر مہراشتیاق احمد نے کہاکہ ہم اپنے بچوں کو یتیم خانے میں جمع کراآتے ہیں ۔ذرائع کے مطابق پارٹی کے اندر یہ پریشانی زیادہ ہے کہ مریم نواز کے ٹوئٹس کیوں بند ہیں ۔ایک سوال پر نواز لیگ کے اہم رہنما نے اس پس منظر میں کہاکہ اس میں شک نہیں کہ نوازشریف ضمنی انتخابات میں متعلقہ حلقوں میں جانے سے اچھا اثر پڑسکتا ہے ،لیکن اگر اس کے باوجود بھی حکومت کو کسی نہ کسی طرح لاہور کے ضمنی انتخابات جیتنے میں کامیاب ہوگئی تو اس کا مسلم لیگ نواز پر اس سے بھی زیادہ منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں ۔ اس لئے نوازشریف کم ازکم چالیسویں تک سیاسی سرگرمیوں سے دور رہنے کی حکمت عملی پر ہیں ۔

Comments (0)
Add Comment