اسلام آباد (نمائندہ امت /مانیٹرنگ ڈیسک) پا کستان نے سعودی عرب سے ادھار پر تیل فراہم کرنے کی باقاعدہ درخواست کردی، جس پر سعودیہ نے حوصلہ افزا جواب دیا ہے۔ 2لاکھ بیرل یومیہ ملنے سے اربوں ڈالر زرمبادلہ بچے گا۔ سعودی عرب نے ریکوڈک اور ڈیموں سمیت توانائی کے منصوبوں میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ مذاکرات میں اربوں روپے سرمایہ کاری کی دستاویزات کا تبادلہ ہوا۔ سعودی وفد نے وزیر خزانہ اسد عمر اور مشیر تجارت عبدالرزاق دائود سے بھی ملاقات کی۔ بات چیت میں سعودی عرب میں پاکستانی محنت کشوں کو معاوضوں کی ادائیگی یقینی بنانے، ملازمتوں کا کوٹہ بڑھانے اور تجارت کے فروغ پر گفتگو ہوئی۔ سعودی وزیر خزانہ بھی آج پاکستان پہنچیں گے۔ ذرائع کے مطابق سعودی عرب نے گوادر سے منسلک ہونے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس سلسلے میں سمندر میں 40 کلو میٹر طویل سرنگ یا پل کی تعمیر پر غور کیا جارہا ہے، جو مسقط یا عمان تک جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان نے سعودی عرب سے 3ماہ کے لئے2 لاکھ بیرل یومیہ ادھار پر تیل فراہم کرنے کی درخواست کردی ہے، جس پر سعودی عرب نے حوصلہ افزا جواب دیا ہے۔ تعلقات کو فروغ دینے کیلئے سعودی عرب کا اعلیٰ سطح کا وفد6روزہ دورے پر اسلام آباد میں ہے۔ مذاکرات میں اربوں روپے سرمایہ کاری کی دستاویزات کا تبادلہ ہوا۔ سعودی عرب نے پاکستانی برآمدات کے فروغ، سی پیک کے علاوہ دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم میں بھی سرمایہ کاری کا عندیہ دیا ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے ادھار تیل فراہم کر دیا تو پاکستان کافی حد تک معاشی بحران سے نکل آئے گا۔ پاکستان کو اس وقت9سے 10ارب ڈالر کی ضرورت ہے، جبکہ ہر سال 12سے 14ارب ڈالر کا تیل درآمد کرتا ہے۔ 3ماہ کے لیے تیل کی فراہمی کا مطلب ہے کہ سعودی عرب پا کستان کو 4سے 5ارب ڈالر کا تیل ادھار پر فراہم کرے گا، جس کے لیے پاکستان کو اپنا قیمتی زرمبادلہ ضائع نہیں کرنا پڑے گا۔اس کے علاوہ سعودی عرب پاکستان کو 4ارب ڈالر کی سپورٹ بھی اسلامک ڈیولپمینٹ بینک کے ذریعے فراہم کرے گا، جس کے بعد پاکستان کو آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکج کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان پاور، آئل سرمایہ کاری، معدنیات ریفائنری سمیت اہم شعبوں میں مذاکرات کا پہلا دور ختم ہوگیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ابتدائی مفاہمتی یادداشتیں تیار کرلی گئی ہیں۔ سعودی وزیر خزانہ محمد بن عبداللہ الجدان منگل اور بدھ کی درمیانی شب پاکستان آئیں گے، جس کے بعد یادداشتوں پر باقاعدہ دستخط ہوں گے۔ مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں کو حتمی شکل دینے کیلئے مذاکرات کا دوسرا دور بدھ کے روز ہوگا۔ پیر کے روز سعودی وفد نے وزیر خزانہ اسد عمر سے ملاقات کی، جس میں پاکستان کی اقتصادیات، خصوصی مدد اور اصلاحات پر ابتدائی بات چیت ہوئی، جس میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اربوں روپے کی سرمایہ کاری کی دستاویزات کا تبادلہ بھی ہوا۔ سعودی عرب نے پاکستان کے تیل و گیس، معدنیات ،بندرگاہ، انفرااسٹرکچر سمیت مختلف سیکٹرز میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے، سعودی حکام کی طرف سے پاکستان کو خصوصی امدادی پیکج کے معاملے پر بھی بات چیت کی گئی ہے ۔وزارت منصوبہ بندی و آبی وسائل نے بھی سعودی وفد کو بریفنگ دی اور ملک میں پانی کی صورتحال کے بارے میں تفصیل سے بتایا جبکہ نئے ڈیموں کے تعمیر پر بھی بات چیت ہوئی۔ سعودی وفد کل بلوچستان کا دورہ کریگا جہاں آئل ریفائنری کے قیام کے حوالے سے بریفنگ دی جائیگی۔ گزشتہ روز سعودی وفد نے وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق دائود سے بھی ملاقات کی، جس دو طرفہ تجارت بڑھانے سے متعلق امور پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں سعودی عرب میں پاکستانی مزدوروں کے معاوضوں کی ادائیگی یقینی بنانے پر بات چیت کی گئی، جبکہ تجارت بڑھانے کے لئے بزنس ویزا میں سہولیات کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔ سعودی عرب کے2030اقتصادی روڈ میپ کے تحت ملازمتوں میں پاکستانیوں کو ترجیح دینے پر بھی بات ہوئی۔ حکام کو بتایا گیا کہ سعودی عرب میں 26لاکھ پاکستانی ملازمت کر رہے ہیں۔ مشیر تجارت نے سعوی عرب کو سی پیک کے تحت اقتصادی مواقعوں سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی دعوت دی، جبکہ دونوں ممالک نے دوطرفہ تجارت کا حجم 2ارب 50کروڑ ڈالر سے بڑھانے کی بھی بات کی گئی۔ سعودی وفد نے کہا کہ سعودی عرب دونوں ممالک کے درمیان مواصلات کے شعبے میں تعاون بڑھانا چاہتا ہے، جبکہ پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ پاکستان سعودی عرب کی توانائی اور آئل اینڈ گیس کے شعبوں میں سرمایہ کاری کا خواہش مند ہے۔ پاکستان نے سعودی عرب کو زراعت، آٹو اور سیمنٹ کے شعبوں میں سرماریہ کاری کی دعوت دی ہے۔ سعودی وفد نے وزیر توانائی عمر ایوب سے بھی ملاقات کی۔ وفد نے وفاق کے زیر انتظام چلنے والے دو ایل این جی منصوبوں میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ۔سعودی وفد نے بلوچستان میں سونے اور تانبے کے بڑے ذخائر ریکوڈک پر بھی بریفنگ لی اور دلچسپی کا اظہار کیا۔ 6رکنی سعودی وفد میں حکومت سعودیہ کے مشیر احمد حامد الغامدی، ڈائریکٹر اسٹرٹیجک پارٹنر شپ زاریہ کرن، کیٹنگ منیجر ریفائینگ ابراہیم امین احمد، ڈائریکٹر کارپوریٹ افئیر شاف ال اسامی، بزنس ڈیولپمنٹ ڈائریکٹر ایاد العامری، ٹریڈ فسیلیٹیشن منیجر عبدالعزیز السند شامل ہیں۔ سعودی وفد نے وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان سے بھی ملاقات کی، جس میں وفاقی وزیر نے سعودی حکام سے 3سال سے 5سال تک تیل ادھار پر مہیا کرنے کی سفارش کی۔ادھر ذرائع کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب مفاہمت کی 4یادداشتوں پر دستخط کرینگے، جس سے چینی بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ گوادر سے ریاض کے راستے افریقہ تک پہنچ جائے گا۔ ذرائع کے مطابق ایران اور قطر سے کشیدگی کے پیش نظر سعودی عرب تیل کی ترسیل سمیت اپنا تجارتی روٹ تبدیل کرنا چاہتا ہے اور گوادر سے مسقط اور عمان کو ملانے کے لئےسمندر میں40کلومیٹر طویل سرنگ یا پل بنانے پر غور کر رہا ہے، وہاں سے یہ راستہ سعودیہ تک جائے گا، اس کے علاوہ جازان سے اریٹیریا تک سمندر میں440کلومیٹر طویل سرنگ بنانے کا بھی منصوبہ ہے۔