اسلام آباد(امت نیوز ؍ مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کو اقتصادی بحران سے نکالنے کے لئے سعودی عرب کی حکومت بڑا و غیر معمولی پیکج دینے پر تیار ہو گئی ہے ۔ سعودی قوانین کے تحت موخر ادائیگی پر 90 روز تک تیل فراہمی کی گنجائش کے باوجود سعودی عرب کے شاہ سلمان اور ولی محمد بن سلمان کی خصوصی دلچسپی کی وجہ سے پاکستان کو غیر معمولی رعایت دیتے ہوئے5برس تک موخر ادائیگیوں پر تیل کی فراہمی پر آمادگی کا اظہار کر دیا گیا ہے ۔پاکستان و سعودیہ کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے پر وفاقی وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان نے بھی سعودی عرب کی جانب سے 5 برس تک کی موخر ادائیگی پر پاکستان کو تیل کی فراہمی پر آمادگی کی تصدیق کر دی ہے ۔سعودی عرب کے وفد نے منگل کو کئے جانے والے دورے کے بعد گوادر میں آئل ریفائنری کی تعمیر و تیل ذخائر کے لئے تعمیرات کے مواقع اور دیگر امور کا جائزہ لیا گیا ۔سعودی وفد نے سیکورٹی انتظامات پر اطمینان کا اظہار کر تے ہوئے سعودی عرب کی سرمایہ کاری کیلئے گرین سگنل بھی دیدیا ہے ۔پاکستانی حکام نے توقع ظاہر کی ہے کہ سعودی عرب کی سرمایہ کاری کے نتیجے میں پاکستان کے ایک بار پھر آئی ایم ایف کے چنگل سےبچنے کے امکانات روشن ہو گئے ہیں ۔سعودیہ گوادر میں9ارب ڈالر کی لاگت سے5لاکھ بیرل تیل صاف کرنے کی گنجائش کی حامل جدید ترین آئل ریفائنری لگائے گا۔20 سے 30 لاکھ ٹن تیل کی گنجائش کے حامل ذخائر بھی بنائے جائیں گے ۔ تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے شاہ سلمان اور ولی محمد بن سلمان کی خصوصی دلچسپی کی وجہ سے سعودی عرب کی حکومت نے پاکستان کو اقتصادی بحران سے نکالنے کیلئے بڑے پیکج کی فراہمی پر تیار ہو گئی ہے ۔ پاکستان کو 5برس تک موخر ادائیگیوں پر تیل کی فراہمی پر آمادگی کا اظہار کر دیا گیا ہے جبکہ سعودی قوانین کے تحت کے90 روز تک موخر ادائیگی پر تیل فراہم کیا جاسکتا ہے۔ایک روز قبل پاکستان نے سعودی عرب سے مذاکرات میں تیل ادھار دینے کی درخواست کی تھی۔ذرائع کے مطابق پاکستان نے ریاض سےیومیہ 2لاکھ بیرل تیل ادھار دینے کی استدعا کی تھی ۔نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان نے سعودی عرب سے 5سال تک ادھار تیل لینے کی حکمت عملی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری حکمت عملی کے باعث سعودی حکام نے بھی اس پر آمادگی ظاہر کر دی ہے ۔سعودی عرب گوادر میں ایک آئل ریفائنری لگانے میں دلچسپی رکھتا ہے،ہم بھی یہی چاہتے ہیں کہ گوادر میں آئل ریفائنری سعودیہ ہی لگائے۔ بلوچستان میں سونے کے ریکوڈک ذخائر پر بھی بات ہو رہی ہے اور سعودی عرب بھی اس میں دلچسپی لے رہا ہے۔اس ضمن میں بلوچستان سے بھی بات ہو رہی ہے۔ وفاقی حکومت پارلیمنٹ کوبھی اعتماد میں لے گی۔ممکنہ طور پر سعودی وفد کے طویل دورہ پاکستان کے دوران دونوں ممالک میں گوادر آئل ریفائنری کے قیام ،پاکستان کو تاخیری ادائیگیوں پر پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی سمیت 5 اہم شعبوں میں مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط متوقع ہیں۔ قطر و ایران کے ساتھ اختلافات کے سبب سعودی عرب اپنے تجارتی راستوں کو نئی جہت دینا چاہتا ہے۔مفاہمتی یادداشتوں میں گوادر سے براستہ عمان و ریاض افریقہ تک جانے والے بیلٹ روڈ چینی منصوبے میں شمولیت کا امکان ہے۔منگل کو پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے سعودی عرب کے 6رکنی وفد نے مشیر توانائی اور معدنیات احمد حامد الغمادی کی سربراہی میں گوادر کا دورہ کیا اور وہاں سیکورٹی انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا ۔گوادر پہنچنے والے سعودی وفد نے بندرگاہ اور پورٹ فری زون کے مختلف شعبوں کا معائنہ کیا۔گوادر میں حکام نے مہمان سعودی وفد کو گوادر پورٹ و پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں،گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے زیر تعمیر پروجیکٹس کے بارے میں بریفنگ دی۔سعودی وفد کو گوادر میں سرمایہ کاروں کو دی جانے والی سرکاری سہولیات و سیکورٹی انتظامات پر بھی بریفنگ دی گئی ۔اس موقع پرسعودی وفد نے گوادر میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی اور گوادر میں دستیاب سہولیات اور سیکورٹی صورتحال پر اطمینان کا اظہار بھی کیا۔سرکاری ذرائع کے مطابق وفد کے سربراہ احمد حامد الغمادی نے اس موقع پر کہا کہ سعودی عرب و پاکستان کے درمیان تاریخی،مذہبی و برادرانہ تعلقات ہیں۔سعودی عرب ہر مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ رہا ہے اور مستقبل میں بھی ساتھ ہوگا۔پاکستان کے ترقیاتی عمل میں حصہ ڈالنے کے لئے سعودی حکومت سرگرم ہوئی ہے۔ہمارا دورہ گوادر کے ترقیاتی عمل میں حصہ ڈالنے کی اہم کڑی ہے۔وفد کوسی پیک کے تحت زیر عمل مختلف منصوبوں و ترقیاتی سرگرمیوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا ۔ سعودی وفد کے5روزہ دورے کے اختتام پر پاکستان اور سعودی عرب درمیان تیل و قدرتی وسائل کے شعبوں میں سرمایہ کاری اور تجارتی تعاون کے فروغ کے لیے مفاہمت کی یاد داشتوں پر دستخط کیے جائیں گے۔سعودی عرب و پاکستان کے درمیان دو طرفہ تعاون کو بعد ازاں چین کے بیلٹ و روڈ منصوبے تک توسیع دی جائے گی ۔ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے سعودی عرب کو گوادر میں آئل ریفائنری کی تعمیر کیلئے زمین الاٹ کی جائے گی۔ سعودیہ گوادر میں جدید ٹیکنالوجی کی حامل آئل ریفائنری لگائے گا جس پر9ارب ڈالر کی لاگت آئے گی اور یہاں یومیہ5لاکھ بیرل تیل صاف کرنے کی گنجائش ہوگی۔سعودی عرب کی جانب سے گوادر میں تیل کے ذخائر بھی قائم کئے جائیں گے جہاں20 سے30 لاکھ ٹن تیل کو ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہوگی۔تیل کے ذخائر کی موجودگی کی وجہ سے سعودی عرب کو پیٹرولیم برآمدات کے فروغ میں مدد ملے گی۔پاکستان کی جانب سے سعودی عرب کو یقین دلایا گیا ہے کہ آئل ریفائنری کی تعمیر میں سرمایہ کاری کی صورت میں اسے16 فی صد کی شرح سے منافع ہو سکتا ہے۔