مقبوضہ کشمیر-انتخابی ڈرامے کیلئے اندھادھند گرفتاریاں-مزید50ہزار فوجی طلب

لاہور(نمائندہ امت) مقبوضہ کشمیر میں انتخابی ڈرامے کو کامیاب بنانے کیلئے بھارتی فوج نے اندھا دھند گرفتاریاں شروع کر دیں جس کے دوران یاسین ملک سمیت 12 سرکردہ رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ حریت کی بائیکاٹ کال ناکام بنانے کیلئے مزید50 ہزار فوج طلب کر لی گئی ہے۔ بزرگ کشمیری قائد سید علی گیلانی ،میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے نام نہاد انتخابات کے مکمل بائیکاٹ کی کال دے رکھی ہے۔ تفصیلات کے مطابق کولگام ضلع میں بھارتی فوج کی گرفتاریوں اور کشمیریوں کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کیخلاف مکمل ہڑتال رہی اور سڑکیں بلاک کر کے ہزاروں کشمیریوں نے شدید احتجاج کیا۔ بانڈی پورہ میں بھارتی فورسز نے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ پلوامہ، شوپیاں اوردیگر علاقوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بند رکھی۔ ادھر بھارت سرکار نام نہاد پنچایت اور بلدیاتی انتخابات کے دوران لاکھوں افواج کی موجودگی کے باوجود 50ہزار اضافی فوج تعینات کرے گی۔ تقریباً ڈیڑھ سال سے بھارتی فوج ایک سیٹ پر بھی ضمنی انتخابات نہیں کروا سکی جبکہ ریاست میں بھارتی فوج کے علاوہ سی آر پی ایف، بی ایس ایف اور دیگر فورسز موجود ہیں لیکن اس کے باوجود بھارتی وزارت داخلہ نام نہاد پنچایت اور بلدیاتی انتخابات ممکن بنانے کیلئے 50ہزار سے زائد مزید فوج تعینات کرنے کی منصوبہ بندی پر عمل پیرا ہے۔ قبل ازیں امر ناتھ یاترا ختم ہونے کے بعد مخصوص علاقوں میں سکیورٹی پر تعینات 20 ہزار اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔دریں اثنا جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یٰسین ملک کو سری نگر کے آبی گزر گاہ علاقہ میں واقع پارٹی دفتر پر چھاپہ مار کر گرفتار کر لیا گیا ہے جس پر مقامی کشمیریوں اور جے کے ایل ایف کارکنوں نے سخت احتجاج کیا ۔ بھارتی فوج نے پنچایت اور بلدیاتی انتخابات سے قبل بڑے پیمانے پر سرگرم کشمیریوں کیخلاف کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے اور پکڑ دھکڑ کے دوران کثیر تعداد میں نوجوانوں پر کالا قانون پی ایس اے لگا کر جیلوں میں ڈال دیا گیا ۔ ادھر سری نگر میں این آئی نے کشمیری تاجر کی رہائش گاہ پر بھی چھاپہ مارا ۔ محمد یٰسین ملک کی گرفتاری کا مقصد انہیں نام نہاد پنچایت اور بلدیاتی انتخابات کے خلاف مہم چلانے سے روکنا ہے۔ قابض انتظامیہ نے ضلع پلوامہ کے علاقے ترال میں ایک دکاندار ہلال احمد دھوبی اور نوجوان آرزو بشیر نجار پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کر دیا۔انہیں ان کے گھروں پر چھاپوں کے دوران گرفتار کیا گیا تھا اور اب مقبوضہ جموں کی جیل منتقل کر دیا گیا ۔ تحریک حریت جموں کشمیر نے پارٹی کارکنوں اشفاق حسین ، سرتاج احمد ، بشیر احمد اور شبیر احمد میر کو پولیس سٹیشنوں اور انٹروگیشن سینٹروں میں مسلسل نظربند رکھنے کی شدید مذمت کی ۔ انہوں نے کارکنوں کی رہائی میں رکاوٹیں کھڑی کرنے پر قابض انتظامیہ کی شدید مذمت کی ۔بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کے اہلکاروں نے سری نگر کے نوہٹہ علاقہ میں کشمیری تاجر اعجاز احمد کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا اور تلاشی لی۔کولگام ضلع میں دھمال کے ھانجی پورہ علاقہ میں تمام دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ بھارتی فورسز نے زیر حراست ایک کشمیری پر وحشیانہ تشدد کیا جس کے بعد اسے علاج معالجے کیلئے سری نگر کے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ۔زخمی نوجوان سجاد احمد کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ اسے بھارتی فورسز نے چار روز قبل گھر پر چھاپہ مار کر حراست میں لیا اور بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ شدید زخمی ہو گیا۔ ضلع کے علاقے ڈی ایچ پورہ سے دو اور نوجوانوں اعجاز احمد زرگر اور شوکت احمد ڈار کو گرفتار کیا گیا ۔اسی طرح ایک اور نوجوان عمر مشتاق کو گرفتار کر لیا گیا ۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ شہید عاکف احمد کے بھائی کو بھی اسی علاقے سے گرفتار کیا گیا ۔ بھارتی فوجیوں نے ضلع بانڈی پورہ کے گاؤں پنار میں تلاشی اور محاصرے کی کارروائی شروع کر رکھی ہے۔ جنوبی کشمیر خاص طور پر پلوامہ اور شوپیاں میں انٹرنیٹ سروسز کی معطلی کی وجہ سے طلبا ، تاجر اور عام لوگ بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ علاقے میں انٹرنیٹ سروس گزشتہ ہفتے سے معطل ہیں۔

Comments (0)
Add Comment