کراچی (اسٹاف رپورٹر) محکمہ خوراک میں گندم کی خو ردبرد اور کمیشن کو عروج پر پہنچانے والا گریڈ 19 کا افسر دوبارہ محکمہ خوراک کی اہم انتظامی عہدے پر اپنی تعیناتی کے لئے سرگرم ہوگیا مذکورہ افسر کی اہم سر شخصیات سے بھی قریبی تعلقات رہے ہیں ، اس ضمن میں باخبر ذرائع کا کہناہے کہ صوبائی محکمہ خوراک میں گندم خوردبرد کرنے ۔کمیشن بٹورنے اور کرپشن کلچر کئی برسوں سے جا ری رہا ہے تاہم 2015 سے محکمہ خوراک میں کرپشن اور کمیشن کا دھندا عروج پر پہنچ گیا جس کا اہم کردار محکمہ خوراک کے اعلیٰ انتظامی عہدے پر تعینات افسر ہے جس کے متعلق یہ با ت مشہور ہے کہ اس کی مرضی کے بغیر محکمہ خوراک کا کوئی سیکریٹری بھی نہیں رہ سکتا اور تین برس کے دوران وہ بعض سیکریٹریوں کا بھی تبادلہ کراچکا ہے ذرائع کاکہناہے کہ پہلے مذکورہ افسرکو صرف پی پی پی کے اہم رہنماؤں کی پشت پناہی حاصل تھی بعدازاں اس کی رسائی اومنی گروپ کی اہم شخصیات تک بھی ہوگئی جن کے ذریعے وہ محکمہ خوراک میں اوپر سے نیچے تک اپنی مرضی کے افسران اور ملازمین کی تقرری و تبادلے کرانے کے ساتھ تمام امور کو کنٹرول کرتا ہے ذرائع کا کہناہے کہ جعلی اکاؤنٹس کے ذریعےمنی لانڈرنگ کا جو کیس سامنے آیا ہے اور جعلی ان میں دیگر محکموں کے ساتھ محکمہ خوراک میں کرپشن کی رقم جمع ہونے کا معاملہ بھی زیر تفتیش ہے اس ضمن میں ایف آئی اے کے ذرائع کا کہناہے کہ کوئی ایک محکمہ کی نہیں بلکہ جعلی اکاؤنٹس میں رقم جمع کرانے والے تمام افراد کی تفتیش کی جارہی ہے مذکورہ افسر کو عام انتخابات کے باعث نگران حکومت آنے کے بعد دیگر افسران کی طرح عہدے سے ہٹایا گیا تھا جس کے بعد اعلیٰ صوبائی حکام نے اسے محکمہ صحت عامہ میں ایڈیشنل سیکریٹری تعینات کرنا چاہا لیکن انہوں نے مذکورہ محکمہ میں اپنی تعیناتی کا معاملہ رکوادیا اور اب پھر سے مذکورہ افسر محکمہ خوراک کے اہم عہدے پر اپنی تعیناتی کرانے کے لئے سرگرم ہے۔