کمیشن مافیا کے کرتوتوں سے محکمہ خوراک 124ارب کا مقروض

کراچی (رپورٹ: ارشاد کھوکھر) کمیشن مافیا کے کرتوتوں سے محکمہ خوراک بینکوں کا124ارب روپے کا مقروض ہو گیا ۔ گزشتہ 9 برس سے گندم کی سبسڈی کی مد میں 41 ارب روپےکے کم اجرا، ضرورت سے زائد گندم خریدنے کی وجہ اس صورتحال کا سامنا ہے۔ قرضہ بڑھنے کے باعث سرکاری خزانے پر سود کی مد میں ماہانہ 68 کروڑ روپے سے زائد کا بوجھ پڑرہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ خوراک ہر سال جو گندم خریدتا ہے اس کیلئے فی من گندم کی امدادی قیمت کے حساب سے بینکوں سے قرضہ لیا جاتا ہے۔ جبکہ گندم کی ٹرانسپورٹیشن، فیومیگیشن، قرضوں پر سود ،باردانے ،اسٹیبلشمنٹ چارجز وغیرہ کیلئے خزانے سے رقوم جاری کی جاتی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ حکومت فی 100 کلو گرام گندم 3250 روپے کے حساب سے خریدتی ہے جبکہ مندرجہ بالا انسیڈنٹل چارجز ملاکر صوبائی خوراک کو 100 کلو گرام کی بوری تقریباً 4 ہزار روپے میں پڑتی ہے جبکہ گزشتہ دو تین برس سے گندم کی قیمت اجراء بھی 3250 روپے ہونے کے باعث حکومت سندھ کو فی 100 کلو گرام گندم کی بوری پر تقریباً 750 روپے سبسڈی کی مد میں برداشت کرنا پڑتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ خوراک کےپاس اس وقت تقریباً 17 لاکھ ٹن یعنی ایک کروڑ 70لاکھ بوری گندم کا ذخیرہ پڑا ہوا ہے جس کی فی بوری 3250روپے کے حساب سے مالیت سوا55 ارب روپے بنتی ہے اس کے علاوہ حکومت نے گزشتہ سیزن کے دوران فلور ملوں کو 6ماہ کے ادھار پر جو گندم دی تھی اس کی مد میں اکتوبر کے تیسرے ہفتے تک 19 ارب روپے وصول ہوجانے چاہئیں ۔ اس طرح محکمہ خوراک پر بینکوں کا جو 124ارب روپے کا قرضہ ہے اس کے مقابلے میں محکمہ خوراک کی تمام گندم فروخت کرکے بھی 74 ارب روپے وصول ہوسکتے ہیں باقی 50ارب روپے حکومت کو خزانے سے ادا کرنے ہیں ذرائع نے بتایاکہ گندم کے ذخائر کے مقابلے میں قرضہ زیادہ بڑھ جانے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ حکومت سندھ نے گزشتہ 9برس کے دوران سبسڈی کی مد میں کم رقوم جاری کی ہیں اس ضمن میں 30جون 2018 تک صوبائی محکمہ خزانہ نے گندم کی سبسڈی کی مد میں 41ارب روپے کم جاری کئے ہیں اس ضمن میں محکمہ خوراک کی جانب سے وزیر اعلیٰ سندھ کو ارسال کردہ سمری میں صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے 30جون 2018 تک گندم کی سبسڈی کی رقم اداکر نے کے لئے 41ارب روپے جاری کرنے کی سفارش کردی ہے جبکہ رواں سیزن کی سبسڈی اس کے علاوہ ہوگی ذرائع کا کہناہے کہ حکومت سندھ نے رواں مالی سال کے بجٹ میں گندم کی سبسڈی کی مد میں 5 ارب روپے مختص کئے ہیں محکمہ خوراک کے پاس ضرورت سے زائد گندمکے ذخائر ہونے کے باعث رواں سیزن کے دوران بھی سبسڈی کی مد میں 12 ارب روپے سے زائد رقم خرچ ہوسکتی ہے ذرائع کا کہناہے کہ اس وقت محکمہ خوراک پر بینکوں کےکاجو 124 ارب روپے کا قرضہ ہے اس پر سود کی مد میں خزانے پر ماہانہ تقریباً68 کروڑ 40لاکھ روپے کا بوجھ بڑ ھ رہا ہے جن میں سے گزشتہ 9برس سے سبسڈی کی مد میں 41 ارب روپے پر ماہانہ سود کی رقم تقریباً 22 کروڑ 61 لاکھ روپے بنتی ہے ذرائع کا کہناہے کہ قرضے کی رقم بڑھنے کی وجہ محکمہ خزانہ کی جانب سے سبسڈی کی کم رقم جاری کرنے کےعلاوہ یہ بھی ہے کہ تقریباً ہر سال حکومت محکمہ خوراک کو ضرورت سے زیادہ گندم خریدنے کی اجازت دے دیتی ہے جس کے باعث سالانہ بجٹ میں گندم کی سبسڈی کی مد میں جورقم مختص کی جاتی ہے اس کے مقابلے میں سبسڈی کی رقم بڑھ جاتی ہے ذرائع نے بتایا کہ ضرورت سے زیادہ گندم خریدنے کے لئے یہ موقف پیش کیا جاتا ہے کہ سرکاری نرخوں کے مقابلے میں اوپن مارکیٹ میں گندم کے نرخ کم ہونے کے باعث آبادگاروں کو فائدہ پہنچانے کے لئے ضرورت سے زیادہ گندم خریدی جاتی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ گندم کی خریداری کا ہدف بڑھانے میں محکمہ خوراک کی کمیشن مافیا کا اہم کردار ہے خریداری کا ہدف بڑھنے سے کمیشن مافیا فی بوری باردانے پر جوکمیشن بٹورتا ہے اس کی رقم بڑھ جاتی ہے بعد ازاں گندم اپریل میں گندم کا نیا سیزن شروع ہونے سے قبل زیادہ سے زیادہ گندم کے ذخائر تک لے لئےریبیٹ دے کر گندم برآمد کرنے کے ساتھ فلور ملوں کو ادھار پر گندم دے کر اس پر الگ کمیشن بٹورا جاتا ہے جس کے باعث سرکاری خزانے پر مالی بوجھ بھی بڑھ رہا ہے اور آبادگاروں کو بھی کوئی فائدہ نہیں ہوتا صرف کمیشن مافیا کو ہی فائدہ ہوتا ہے۔

Comments (0)
Add Comment