پشاور/ کابل(نمائندہ خصوصی/امت نیوز) افغانستان کے مشرقی صوبے ننگر ہار میں ایک انتخابی جلسے کے دوران خودکش حملے میں کم از کم 30 افراد جاں بحق اور20 سے زائد زخمی ہوگئے۔ ادھر مشرقی صوبہ ہلمند میں امریکی طیاروں کی افغان فوجیوں پرفرینڈلی بمباری سے 20سیکورٹی اہلکار مارے گئے جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق ننگر ہار کےضلع کاما میں خود کش حملہ اس وقت ہوا جب 20 اکتوبر کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے والے آزاد امیدوار عبدالناصر مہمند کے حامی ایک مقام پر جمع تھے۔ حملے کے بعد ہرطرف افراتفری پھیل گئی ۔صوبائی کونسل کے ایک رکن سہراب قادری نے بتایا ہے کہ جلسے میں لگ بھگ 250 افراد شریک تھے جن میں سے کم از کم 30 افراد مارے گئے ہیں۔ حکام نے تاحال اس دعوے کی تصدیق نہیں کی ہے لیکن خبردار کیا ہے کہ دھماکے کی شدت اور زخمیوں کی حالت کے پیشِ نظر ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ اپنے زخمی کزن کو ہسپتال لانے والے سید ہمایوں کا کہنا تھا کہ عبدالناصر مہمند کی تقریر سننے کے لیے ہال میں درجنوں افراد جمع تھے، جس دوران خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ عینی شاہد کے بقول میں نے خود دھماکے کے بعد جائے واقعہ پر درجنوں لاشوں اور زخمیوں کو دیکھا ہے۔ افغانستان میں 20 اکتوبر کو پارلیمانی انتخابات ہونے والے ہیں اور امیدواروں کی انتخابی مہم کا باضابطہ آغاز گزشتہ ہفتے ہی ہوا ہے۔سکیورٹی حکام پہلے ہی انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں اور ان کے حامیوں کو انتخابی مہم کے دوران دہشت گردوں کے حملوں کے خطرے کے پیشِ نظر محتاط رہنے کی ہدایت کرچکے ہیں۔ علاوہ ازیں مشرقی صوبہ ہلمند کے ضلع ناد علی میں امریکی طیاروں نے افغان سیکورٹی اہلکاروں کے مورچوں کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 20 سیکورٹی اہلکار مارے گئے جبکہ متعدد زخمی ہو گئے ۔مقامی انتظامیہ نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان طالبان اور افغان فوج کے درمیان جھڑپوں کے دوران امریکی طیاروں نے غلطی سے افغان سیکورٹی اہلکاروں کی پوسٹوں کو نشانہ بنایا۔