ججوں کیخلاف ریفرنسز کی تفصیلات دینےسے سپریم کورٹ کا انکار

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ججوں کیخلاف زیر التوا ریفرنسز کی تفصیلات کسی کو دینے کے پابند نہیں ۔ انہوں نے یہ ریمارکس سپریم جوڈیشل کونسل میں اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے خلاف دائر ریفرنسز کی تفصیلات اور ان کے جلد نمٹانے کیلئے دائر کی گئی درخواست پر دی ۔یاد رہے کہ کیس کی سماعت 2سال بعد ہوئی ہے۔ سپریم جوڈیشل کونسل کیخلاف یہ درخواست آئین کے آرٹیکل 184 تین کے تحت ممتاز مصطفیٰ نے 2016 سے دائر کر رکھی ہے۔سپریم کورٹ میں اس درخواست کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ چیف جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل اکرم شیخ سے پوچھا کہ یہ کیا درخواست ہے؟۔وکیل نے جواب دیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں اعلی عدلیہ کے ججوں کے خلاف زیر التوا ریفرنسز اور انکوائریوں کی تفصیلات کے حصول کیلئے درخواست دائر کی ہے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اس طرح کی درخواست دائر کرنا آپ کو زیب نہیں دیتا، ہم یہ درخواست مسترد کرتے ہیں، ہم ججوں کے خلاف زیر التوا ریفرنسز کی تفصیلات کسی کو دینے کے پابند نہیں۔ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی۔دریں اثناء سپریم کورٹ نے وکلا کی جعلی ڈگریوں سے متعلق کیس میں پاکستان بار کونسل کوسخت کارروائی کرنے کا حکم دیتے ہوئے مزیدسماعت 11اکتوبرتک کے لیے ملتوی کر دی ۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ بارکونسلز ڈیٹا ہی نہیں دے رہیں،یونیورسٹی والے کیا کریں؟ ایڈیشنل رجسٹرار کے پاس 5813 ڈگریاں آئی تھیں۔ بہاؤالدین زکریایونیورسٹی کے نمائندہ نے عدالت میں موقف اپنایا کہ بہاوٴالدین زکریایونیورسٹی سے5213 ڈگریاں تصدیق ہو چکیں جبکہ نمائندہ گجرات یونیورسٹی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ یونیورسٹی آف گجرات نے 41 ڈگریوں کی تصدیق کی جبکہ4 طلبا نے کلیئرنس نہیں کرائی۔

Comments (0)
Add Comment