ٹرمپ کی دھمکی پر سعودیہ نے تیل پیدوار بڑھادی

ریاض؍ واشنگٹن(امت نیوز) امریکی صدر ٹرمپ کی دھمکی پر سعودی عرب و روس نے تیل پیداوار بڑھانے کا اعلان کر دیا ہے ۔ایران نے سعودی عرب اور روس کو اوپیک کانفرنس میں تیل کی پیداوار میں کمی کے متفقہ فیصلے کو توڑنے کا مرتکب قرار دیا ہے ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وسط مدتی انتخابات کے حوالے سے ری پبلکن پارٹی کی انتخابی ریلی سے خطاب میں سعودی عرب پر دباؤ بڑھاتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی افواج کی حمایت کے بغیر شاہ سلمان 2 ہفتے بھی اقتدار میں نہیں رہ سکتے ہیں۔ اس لئے سعودی عرب کو کہا گیا ہے کہ وہ امریکہ کو اپنے اقتدار کے تحفظ کی قیمت بھی ادا کرے۔امریکی صدر کے بیان پر شاہ سلمان حکومت کی جانب سے کسی رد عمل کا اظہار نہیں کیا گیا ہے ،تاہم سعودی اور دیگر عرب ممالک کے شہریوں کی جانب سے شدید رد عمل ظاہر کیا گیا ہے ۔ ٹوئٹر پر’’ترامب يهين سلمان‘‘ یعنی ’’ٹرمپ کے ہاتھوں سلمان کی توہین ‘‘ کا عنوان ٹاپ ٹرینڈ بن چکا ہے۔ امریکہ نے 4 نومبر کو ایران سے تیل خریدنے والے ممالک پر بھی پابندیاں لگانے کا اعلان اور عرب ممالک سے تیل کی پیداوار بڑھانے کا مطالبہ کر رکھا ہے ۔ بدھ کو عالمی منڈیوں میں تیل کے نرخ 4برس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ،تاہم امریکی حکومت کی جانب سے اپنے تیل ذخائر میں ایک ہفتے کے دوران 80لاکھ بیرل تیل کی موجودگی کے اور سعودیہ کی جانب سے تیل پیداوار بڑھانے کے اعلان کے امریکہ میں تیل نرخ معمولی کم ہو گئے۔ نیویارک میں برنٹ نارتھ سی کروڈ نرخ31 سینٹ کمی سے 84.67 ڈالر اور ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ سودے25 سینٹ کمی سے75.05ڈالر فی بیرل ہو گئے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وسط مدتی انتخابات کے پیش نظر ریاست مسی سپی کے شہر ساؤتھ ہیون میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ میں نے سعودی بادشاہ سلمان کو بتا دیا ہے کہ امریکی فوج کی حمایت کے بغیرآپ 2 ہفتے بھی اقتدار میں نہیں رہ سکتے ہیں ۔ امریکا سعودی عرب کی حفاظت کر رہا ہےاوراسے اس کی قیمت چکانی ہوگی۔ امریکی صدر نے خطاب میں یہ نہیں بتایا کہ انہوں نے شاہ سلمان سے یہ بات کب کہی تھی ،تاہم ٹرمپ عوام کو مختلف انداز میں سعودی عرب پر اپنا اثر و رسوخ جتاتے رہتے ہیں ۔امریکی صدر کے بیان پر شاہ سلمان حکومت کی جانب سے کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا گیا ہے ۔تاہم سعودی اور دیگر عرب ممالک کے شہریوں کی جانب سے شدید رد عمل ظاہر کیا گیا ہے ۔ ٹوئٹر پر’’ترامب يهين سلمان‘‘ یعنی ’’ٹرمپ کے ہاتھوں سلمان کی توہین ‘‘ کا عنوان ٹاپ ٹرینڈ بن چکا ہے ۔ بدھ کو سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ بھی ہوا ،تاہم اس بارے میں امریکی دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے یمن کی صورتحال،منفی ایرانی سرگرمیوں سمیت علاقائی معاملات پر بات کی ہے۔وزیرخارجہ پومپیو نے مضبوط شراکت داری جاری رکھنے پر ولی عہد شہزادے کا شکریہ ادا کیا ۔ٹرمپ کے بیان پر ریاض کی حیرت انگیز خاموشی پر سوالات اٹھنا شروع ہوگئے ہیں۔اس سے قبل یورپی ممالک و کینیڈا کے معمولی نوعیت کے معاملات پر بھی سعودی عرب سخت ردعمل ظاہر کر چکا ہے۔ لندن سے چلائے جانے والے آن لائن جریدے مڈل ایسٹ مانیٹر کیلئے لکھے گئے ایک مضمون میں لندن اسکول آف اکنامکس کی پروفیسر مضاوی الرشید نے کہا کہ سعودیہ میں انسانی حقوق کے معاملے پر جرمنی، کینیڈا، سوئیڈن، ناروے اور اسپین گاہے بگاہے آواز اٹھاتے رہے ہیں ،لیکن ہر مرتبہ سعودی عرب نے فوری جواب دیا۔سعودی حکومت نے ان ملکوں کو سبق سکھانے کیلئے شہریوں کے ویزے منسوخ اورتجارتی معاہدے ختم کئے۔ اپنے ذرائع ابلاغ کے ذریعے ان کے خلاف پروپیگنڈا شروع کر دیا ،تاہم ٹرمپ کے ہتک آمیز رویے پر خاموشی ہے۔ مضاوی الرشید کے مطابق یمن جنگ میں امریکی حمایت کو برقرار رکھنے کیلئے سعودی عرب طویل عرصے تک بھی ایسی توہین برداشت کرے گا۔سعودی کی سرکاری خبر ایس پی اے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شاہ سلمان سے آخری بار ٹیلی فونک رابطہ گزشتہ 29ستمبر کو ہوا تھا ۔ گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے تیل فراہمی و تیل منڈیوں میں استحکام کیلئےتیل کی فراہمی کی کوششوں و عالمی اقتصادی ترقی کے معاملات پر بات ہوئی تھی ۔ٹرمپ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلا غیرملکی دورہ سعودی عرب کا کیا تھا ،جہاں انہوں نے شاہ سلمان سے ملاقات کی تھی۔اس وقت عالمی منڈیوں میں خام تیل کی قیمت4 سال کی بلند سطح پر ہے اور ایسے میں اوپیک کے رکن ممالک و سعودی عرب سے امریکہ بارہا تیل قیمتوں میں کمی کے مطالبات کرتا رہتا ہے ۔ماہرین سمجھتے ہیں کہ ایران سے تیل خریدنے والے ممالک پر 4نومبر سے لگنے والی پابندی اور دنیا بھر میں کم ہوتی تیل پیداوار کے باعث نومبر میں عالمی منڈی میں تیل کی قیمت100ڈالر فی بیرل ہو سکتی ہے۔سعودیہ دنیا میں تیل برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے جس کو ٹرمپ کی جانب سے تیل کی زائد قیمتوں پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اوپیک رکن ممالک معمول کے مطابق پوری دنیا کو لوٹ رہے ہیں اور امریکہ ان میں سے بیشتر ممالک کا بلا وجہ دفاع کر ر ہا ہے،اس کے بدلے وہ مہنگا تیل بیچ کر ہم سے فائدہ اٹھا رہا ہے جو کسی طرح اچھا نہیں ۔ ہم چاہتے ہیں اوپیک ممالک تیل کی قیمتوں میں کمی کریں۔بدھ کو تیل قیمتوں میں کمی سعودی وزیر توانائی خالد الفلاح کے اس بیان کے بعد آنا شروع ہوئی کہ سعودی عرب نے تیل کی یومیہ پیداوار بڑھا کر ایک کروڑ 7 لاکھ بیرل کر دی ہے اور نومبر میں مزید تیل نکالا جائے گا ۔ نومبر 2016 میں سعودی عرب کی ریکارڈ تیل پیداوار ایک کروڑ 7لاکھ 20ہزار بیرل یومیہ تھی ۔عالمی میڈیا کے مطابق ستمبر میں ہی سعودی عرب اور روس نے تیل کی قیمتوں میں کمی لانے کیلئے پیداوار بڑھانے کا فیصلہ کیا تھا اور گزشتہ ماہ میں الجیریا میں اوپیک اجلاس سے قبل امریکہ کو اپنے فیصلے سے باقاعدہ آگاہ بھی کر دیا تھا ۔امریکہ کو یہ بات اس انداز میں بتائی گئی کہ فیصلہ تجارتی بنیادوں پر کیا گیا ہے اور اس کی وجہ ٹرمپ کا حکم نہیں ۔ سعودی وزیر توانائی نے امریکی ہم منصب کو فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب نے تیل کے خریدار ممالک کے مطالبے پر پیداوار بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے ۔روسی صدر پیوٹن کا کہنا ہے کہ روس تیل پیداوار میں یومیہ 2سے 3 لاکھ کا اضافہ کرے گا ۔تیل امور کے ایک ماہر کے مطابق سعودیہ اور روس کی جانب سے تیل کی پیداوار بڑھانے کے فیصلوں کے باوجود نومبر میں ایران کی تیل تجارت پر پابندیوں کی وجہ سے پیٹرولیم مصنوعات کی عالمی قیمتوں پر زیادہ فرق نہیں پڑے گا ۔ ایران نے سعودی عرب اور روس کو اوپیک کانفرنس میں تیل کی پیداوار میں کمی کے متفقہ فیصلے کو توڑنے کا مرتکب قرار دیا ہے ۔ ایرانی حکومت کا کہنا ہے کہ تیل پیداوار بڑھانے کے باوجود دونوں ممالک ایران کی تیل برآمدات کا خلا پر کرنے میں ناکام رہیں گے ۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment