اردو یونیورسٹی کے طلبا کا سیکرٹری فارمیسی کونسل کو ہٹانے کا مطالبہ

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) وفاقی اردو یونیورسٹی کلیہ فارمیسی کے طلباء و طالبات نے فارمیسی کونسل سندھ کے سیکریٹری کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پری رجسٹریشن امتحانات غیر قانونی ہیں اِسے فوری طور پر روکا جائے۔بدھ کو کراچی پریس کلب پروفاقی اردو یونیورسٹی کلیہ فارمیسی ایوننگ کے بیج 2010ء تا2015اور 2018ء کے طلباء و طالبات نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی اردو یونیورسٹی کلیہ فارمیسی ایوننگ کے بیج 2010ء تا2015اور 2018ء فارمیسی کونسل آف پاکستان اور اردو یونیورسٹی انتظامیہ کے مسلسل جابرانہ اور غیر منصفانہ رویہ کی وجہ سے تین سال بعد دوبارہ سراپا احتجاج ہیں۔ جولائی 2016ء کو سندھ ہائی کورٹ کراچی میں فارمیسی کونسل آف پاکستان سندھ اور اردو یونیورسٹی کی انتظامیہ کے خلاف کیس CP 4191/16 دائر کیا۔ اس دوران تقریباً 2سال طلباء و طالبات نے سندھ ہائی کورٹ میں قانونی اور آئینی جدو جہد کی اور بالآخر 20فروری 2018 ء کو سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی اردو یونیورسٹی کلیہ فارمیسی ایوننگ کے طلباء و طالبات کو دوماہ کے اندر اندر رجسٹرڈ کر کے لائسنس جاری کرنے کا حکم دیا جس پر تاحال فارمیسی عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ طلباء و طالبات نے ارباب اختیار سے اپیل کی کہ نااہل، کرپٹ سیکریٹری فارمیسی کونسل سندھ تنویر احمد صدیقی کے خلاف فوری کارروائی کی جائے اور فارمیسی کونسل کی جانب سے عائد کردہ غیر آئینی پری رجسٹریشن امتحان کو روکا جائے ۔ انہوں نے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کرائیں ۔ قبل ازیں وفاقی اردو یونیورسٹی کلیہ فارمیسی کے طلباء و طالبات نے بدھ کی صبح یونیورسٹی کی مرکزی شاہراہ اور بعد ازاں کراچی پریس کلب پر احتجاج بھی کیا۔

Comments (0)
Add Comment