کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) جامعہ کراچی کی ایمپلائزویلفیئر ایسو سی ایشن نے جامعہ کے رجسٹرار کے جعلی دستخط کے معاملے کی ایف آئی اے سے تحقیقات کرانے اور فوری طور پر جزو وقتی رجسٹرار کو ہٹانے کا مطالبہ کردیا ۔ایسوسی ایشن کا ہنگامی اجلاس بدھ کو محمد فرحان خان (صدر )کی صدارت میں ہوا۔اجلاس میں انتظامیہ کی جانب سے ملازمین ایک تا 16کے نمائندے کی کمیٹیوں میں نمائندگی بحا ل نہ کرنا ، ملازمین کے کاموں کو روکے جانے اور الاؤنسز نہ بڑھانے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ۔ اجلاس میں کہا گیا کہ جامعہ کراچی میں اسکول کی تعمیر اور کیمپس مکانات کی مرمت ، سیوریج ، پانی ، اور سڑکوں کی پیوند کاری شامل ہیں، یہ تمام مراعات سندھ کی دیگر جامعات میں ملازمین کو حاصل ہیں ۔انتظامیہ جامعہ ملازمین کو مراعات دینے کے بجائے تادیبی کارروائیوں پر عمل پیرا ہے اور آئے دن ملازمین کے بے جا ٹرانسفر کئے جارہے ہیں۔ قائمقام رجسٹرار اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرکے ملازمین میں خوف کا ماحول پیدا کرنے کو کوشش کررہے ہیں۔اجلاس میں مادرعلمی کی زمینوں پر قبضوں پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا گیا اور اساتذہ کی جانب سے جمع کروائے گئے خط میں اْٹھائے گئے سوالات کی حمایت کا اعلان اور موجودہ اور سابقہ رجسٹرار کے ناموں سے منسوب خطوط پر انتظامیہ کی خاموشی پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ ایسی مافیا کے خلاف ہنگامی ایکشن لیتے ہوئے ایف آئی اے کی خدمات حاصل کرکے تحقیقات کرائی جائیں اور موجودہ قائم مقام جز وقتی رجسٹرار سے یہ اضافی عہدہ واپس لیا جائے۔بقول انتظامیہ، مافیا نے ان کے اصل لیٹرہیڈحاصل کرلئے ہیں اور ان کے دستخط جعلی ہونے کے باعث مشکوک حیثیت اختیار کرگئے ہیں لہذا ضروری ہے کہ عارضی طور پر غیر تدریسی رجسٹرار کو ذمہ داری تفویض کی جائے،ان تمام اسناد کی دوبارہ جانچ پڑتا ل کی جائے جو سابقہ غیرقانونی و غیرآئینی رجسٹرار منور رشید اور موجودہ قائم مقام جز وقتی رجسٹرار کےدستخط سے جاری کی گئیں، تمام انتظامی خطوط کی بھی تحقیقات کی جائیں ۔سند ھ یونیورسٹیز ترمیمی ایکٹ 2018اور نیب ایڈوائزی رپورٹ کے مطابق غیر تدریسی افسر کو فی الفور کل وقتی رجسٹرار تعینات کیا جائے اور نیب ایڈوائزی رپورٹ کی شق نمبر 25کے تحت ریٹائرڈ ملازمین کو دوبارہ کسی بھی طرح تعینات کرنے کی روایت کو ختم کیا جائے۔