شاہ محمود کیخلاف اپنے حلقے کے عوام کی جنگ لڑوں گا۔محمد سلمان

اسلام آباد(مرزا عبدالقدوس)شاہ محمود قریشی کوصوبائی اسمبلی کے حلقے پی پی 217 میں شکست دے کر آزاد حیثیت سے جیتنے کے بعد پی ٹی آئی میں شامل ہونے والے سابق رکن پنجاب اسمبلی محمد سلمان نے کہا ہے کہ شاہ محمود نے وزیر خارجہ ہونے کا ناجائز فائدہ اٹھایا اور کسی سفارت خانے سے میرے پرانے منسوخ شدہ قومی شناختی کارڈز کی کاپی لے کر الیکشن کمیشن میں میرے خلاف درخواست دائر کی۔ شاہ محمود کے خلاف عدالتی اور عوامی ہر محاذ پر اپنے حلقے کے عوام کی جنگ لڑوں گا۔ امت سے گفتگو کرتے ہوئے جواں سال اور تعلیم یافتہ محمد سلمان کا کہنا تھاکہ پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود سے میری بڑی اچھی سیاسی انڈر اسٹینڈنگ تھی، وہ6 جون کو منت سماجت کرنے آئے تھے کہ میں ان کے مقابلے میں الیکشن نہ لڑوں، میرا اس حلقے میں کام تھا اس حلقے کا رہائشی ہوں جبکہ ان کی رہائش اس حلقے سے بہت دور ہے، میں نے اپنا فیصلہ عوامی مفاد میں بدلنے سے انکار کردیا جس کے بعد وہ میرے خلاف ہوگئے۔ انہوں نے کہا میرا حق بنتا ہے کہ پی ٹی آئی مجھے اس حلقے سے دوبارہ الیکشن کی صورت میں ٹکٹ دے کیونکہ میں نے آزاد حیثیت میں الیکشن جیت کر غیر مشروط طور پر اپنی ہی پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ ایک سوال پر محمد سلمان نے کہا کہ جہانگیر ترین اب بھی میری بھرپور مدد کررہے ہیں اور ساتھ کھڑے ہیں۔ ملتان میں موجود پی ٹی آئی ذرائع نے امت کو بتایا کہ اگر دوبارہ الیکشن ہوا تو سلمان کو پارٹی ٹکٹ شاید نہ مل سکے البتہ ان کے بھائی یا والد کو دیا جاسکتا ہے ۔محمد سلمان کے قریبی ذرائع کے مطابق ان کی پیدائش کا اصل سال 1993ہے ۔یہ اندراج پیدائش کے سال میں ہوا۔ نادرا کے ریکارڈ میں بھی ان کے والد نے 1993ء میں درج کرایا لیکن 2004ء میں نادرا نے غلطی سے 1994ء پیدائش کا سال قرار دے کر ان کا شناختی کارڈ جاری کیا۔ سلمان نے بھی یہ کارڈ وصول کرلیا جس پر ان کا نام سلمان نعیم درج تھا لیکن 2017میں جب ابھی سلمان کے الیکشن لڑنے کا دور دور تک امکان نہ تھا اور نہ شاہ محمود قریشی کے مقابل آنے کا امکان تھا، انہوں نے یونین کونسل کے ریکارڈ کی مدد سے نادرا اور ملتان تعلیمی بورڈ میں مختلف درخواستیں دے کر اپنی تاریخ پیدائش کا سال ٹھیک کرایا اور اپنا نام بھی سلمان نعیم کی بجائے محمد سلمان لکھا۔ ذرائع کے مطابق نادرا نے قانونی طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے پہلا شناختی کارڈ جمع کرکے نیا شناختی کارڈ جاری کردیا جبکہ تعلیمی بورڈ نے بھی یونین کونسل سے تصدیق کے بعد ان کی سند پر درست تاریخ پیدائش کا اندراج کردیا۔ پہلے شناختی کارڈ کی بنیاد پر 2015اور 2016ء میں سلمان نے عمرہ بھی کیا تھا اور ترکی اور یو اے ای کے ویزے بھی حاصل کئے تھے جس کا ان کے قریبی احباب اور پی ٹی آئی کے کئی کارکنوں کو علم تھا اب اسی پرانے شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی کسی سفارت خانے سے لے کر اور دو شناختی کارڈ رکھنے کا الزام عائد کرکے ان کا الیکشن کمیشن سے کامیابی کا نوٹیفیکیشن منسوخ کرایا گیا ہے حالانکہ قانونی طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے پہلا شناختی کارڈ جمع کرانے کے بعد انہیں نیا اور دوسرا شناختی کارڈ جاری ہوا تھا۔ اس فیصلے کے خلاف سلمان نے سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے اگر وہاں سے انہیں ریلیف نہ ملا تو وہ دوبارہ الیکشن لڑینگے۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے پی پی 217میں الیکشن کالعدم قرار دیتے ہوئے دوبارہ پولنگ کا حکم دیا تھا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ نادرا ریکارڈ کے مطابق محمد سلمان کی عمر الیکشن کے وقت 25سال سےکم تھی اور وہ الیکشن لڑنے کے اہل نہیں تھے۔

Comments (0)
Add Comment