اوباڑہ میں فحش ویڈیو بنانے والا گروہ سرگرم – سرغنہ گرفتار

ڈہرکی/ گھوٹکی (نمائندگان) اوباڑو میں فحش ویڈیو بنانے والا گروہ سرگرم ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ طالب علموں کے ساتھ بدفعلی کر کے ویڈیو نیٹ پر اپ لوڈ کی جاتی تھی۔ اسکینڈل سامنے آنے پر والدین پریشان ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق اوباڑو میں گیارہویں اور بارہویں جماعت کے طالب علموں کے ساتھ زبردستی جنسی زیادتی کرکے فحش ویڈیو بنانے کا انکشاف ہوا ہے، ایسی شکایات پر ایس پی گھوٹکی اسد اعجاز ملہی نے سی آئی اے انچارج منیر احمد پھلپوٹو کو انکوائری افسر مقرر کیا تھا، سی آئی اے پولیس نے 5روز قبل معصوم بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرکے فحش ویڈیو بنانے والے گروہ کے دو سرغنہ بلاول ملک اور علی رضا ملک کو ڈہرکی سے گرفتار کیا تھا، جس کے گزشتہ روز گرفتار ظاہر کی گئی ہے،پولیس نے ملزمان سے فحش مواد بھی برآمد کرلیا ہے، ڈی ایس پی اوباڑو یار محمد رند اور سی آئی اے انچارج منیر احمد پھلپوٹو تھانے پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اوباڑو قریشی محلہ کے رہائشی سبزی فروش خالد پٹھان کے دو بیٹوں 19سالہ حسنین اور 16سالہ بلال کو تقریباً چھ ماہ قبل ملزم بلاول ملک اور مجیب پنہوار نے زبردستی زیادتی کا نشانہ بنایا اور موبائل فون میں فلم بھی بنائی گئی اور پھر اس ویڈیو کوسوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے کی دھمکی دے کر ان کے گینگ کے دیگرساتھی ملزمان ثنااللہ شر ،نوید ملک،امتیاز رند،عبدالرزاق رند،لالہ اسد رند، شاہجہان سموں،منور پنھوار، علی رضا اورعبدالحمید اپنی حوس کا نشانہ بناتے رہے،اس موقع پر متاثرہ بھائی حسنین اور بلال پٹھان نے بتایا کہ ہم کو اپنی اور والدین کی عزت اور نا سمجھی کے باعث مذکورہ ملزمان نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور ہم سے لاکھوں روپے بٹورتے رہے، انچارج سی آئی اے کے انچارج اور انکوائری افسر منیر احمد پھلپوٹو نے بتایا کہ گرفتار ملزم بلاول کی نشاندہی پر پولیس نے اس گینگ کے خلاف کارروائی کی ہے اور دیگر ملزمان کو بھی جلد گرفتار کرلیا جائے گا، دوسری طرف اوباڑو تھانے پر 10ملزمان بلاول ملک، علی رضا ملک سمیت دیگر 8ساتھیوں ثنااللہ شر ،نوید ملک،امتیاز رند،عبدالرزاق رند،لالہ اسد رند، شاہجہان سموں،منور پنھوار، علی رضا اورعبدالحمیدکے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، پولیس کی طرف سے ملزمان کی گرفتار کے لئے گھروں پر چھاپے لگائے تھے لیکن قبل از اطلاع ملنے پر گینگ کے تمام افراد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں، دوسری طرف ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ دیگر ملزمان میںایک پولیس اہلکار جبکہ باقی کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے بھی بتایا گیا ہے، جس کے بچانے کے لئے مقامی سیاستدان سرگرم ہوگئے ہیں، دوسری جانب والدین نے بچوں کو اسکول بھیجنے سے روک دیا ہے۔

Comments (0)
Add Comment