سی این جی 20 روپے کلو مہنگی ہونے سے ٹرانسپورٹ کا بحران

کراچی(رپورٹ:محمدنعمان اشرف/ محمد علی اظہر)سی این جی20 روپے کلومہنگی ہونے سے ٹرانسپورٹ کا بحران پیدا ہو گیا۔ نرخ میں اچانک اضافہ کئے جانے پر صارفین سے جھگڑوں کے بعد جمعرات کو شہر کے بیشتر پٹرول پمپ بند کر دئے گئے۔ کھلے رہنے والے پمپوں پر کاروں،رکشوں اورٹیکسیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ اس صورتحال میں عوام کوشدید مشکلات کاسامنا کرنا پڑا۔لوگوں نے قیمتوں میں اضافہ مسترد کردیا ۔ڈرائیورز کے مطابق سلینڈرپر200روپے بڑھ گئے ہیں۔ٹرانسپورٹ اتحاد نےآج گاڑیاں نہ چلانے کااعلان کرتے ہوئے کرائے بڑھانے کا عندیہ دے دیا۔ٹرانسپورٹرز کے مطابق سی این جی نرخوں میں اضافے سے کاروبار چلانا مشکل ہو جائے گا۔سی این جی ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ27ستمبرسے اطلاق پرپمپ مالکان کولاکھوں کانقصان ہوا ہے۔اوگرا نے گزشتہ روز گیس 10سے 143 فیصدمہنگی کرنے کانوٹیفیکیشن جاری کیا تھا۔ سی این جی قیمتوں میں اضافے پر شہریوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔اچانک نوٹیفکیشن جاری ہونے پر بیشتر پمپ مالکان نے احتجاجاً سی این جی اسٹیشن بند کردیے ، گزشتہ روز شہر میں چند سی این جی پمپ کھلے رہے تاہم ان پر بھی قیمتوں میں اضافے کا بورڈ آویزاں نہیں کیا گیا تھا ۔سروے کے دوران ’’امت‘‘ کو ٹیکسی ڈرائیور فیضان نے بتایا کہ پہلے سلنڈر 500 روپے میں بھر جاتا تھا تاہم قیمتوں میں اضافے کے بعد مذکورہ سلینڈر فل کروانے پر 700روپے ادا کئے ہیں ،اس کا کہنا تھا کہ سی این جی کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے، اس کا خمیازہ ہم جیسے غریبوں کو بھگتنا پڑے گا ‘ حکومتی ذمہ داران سے درخواست ہے کہ نرخوں میں اضافے کا نوٹیفکشن واپس لیا جائے۔ رکشہ ڈرائیور علی نے گفتگو میں کہا کہ قیمتوں میں اضافہ کرکے غریب شہری کو مزید مہنگائی تلے دبا دیا گیا ‘ شہر کے بیشتر سی این جی اسٹیشنز بند پڑے ہیں ، میں گزری سے جناح اسپتال کے قریب سی این جی بھر وانے کے لیئے آیا ہوں، حکومت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے ،اورنگزیب کا کہنا تھا کہ اطلاع دیئے بغیر سی این جی کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا جو سراسر غلط ہے‘ وہ اپنی دیہاڑی چھوڑ کر سی این جی کی لائن میں کھڑا ہے،اس کا کہنا تھا کہ قیمتوں میں اضافے کے بعد لوگ رکشوں میں سفر کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور اگر کرتے بھی ہیں تو بہت مشکل سے بیٹھتے ہیں جس سے روزانہ کمائی میں بہت فرق پڑتا ہے ‘جب سی این جی کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو ہمیں اتنا منافع نہیں ہوتا اگر عام دنوں میں ہم ہزار روپے کماتے ہیں تو قیمتوں میں اضافے کے وقت ایک دن میں زیادہ سے زیادہ 500روپے تک کماتے ہیں جس سے گزارا کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ مقرر کردہ اوقات کار کے برخلاف جمعرات کی شب سی این جی اسٹیشنز کی اچانک بندش سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ کئی فلنگ اسٹیشنز پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی رہیں۔ اس حوالے سے سی این جی ایسوسی ایشن کے ذمہ دار شبیر سلیمان نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ سی این جی کی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق 27 ستمبر سے کیا گیا، پمپ مالکان کو ایک ہفتے بعد نوٹس موصول ہونے پر لاکھوں روپے نقصان ہوا ہے۔ اچانک نوٹس جاری ہونے سے شہر میں درجن سے زائد سی این جی اسٹیشنز بند ہوگئے،انہوں نے بتایاکہ مذکورہ قیمتوں کے حوالے سے آج ہماری ایک اہم میٹنگ ہے جس میں اپنے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ شبیر سلیمان نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا حکومتی فیصلہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس صورت میں کاروبارکرنا ممکن نہیں رہا۔ آل پاکستان سی این جی اونرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ملک خدا بخش نے کہا کہ پمپ مالکان میٹنگ میں قیمت کا تعین کرینگے۔انہوں نے کہا ہے کہ کل صوبے بھرمیں گیس لوڈ منیجمنٹ کے تحت سی این جی اسٹشنز بند رہیں گے۔ دوسری جانب کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کے صدر ارشاد بخاری نے بھی گیس کی قیمتوں میں اضافہ مسترد کردیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق انہوں نے آج جمعہ کو گاڑیاں سڑکوں پر نہ لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اتنی مہنگی سی این جی سے کاروبار چلانا ممکن نہیں۔شہری آج اپنا بندوبست خود کر لیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹروں کا اجلاس ہفتے کے روز بلایا گیا ہے جس میں کرایوں میں اضافے اور ٹرانسپورٹ چلانے کے معاملے پر اہم فیصلے ہوں گے۔ادھرآئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی(اوگرا) نے صارفین کے لیے گیس 10 فیصد سے 143 فیصد تک مہنگی کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق بجلی بنانے والے کارخانوں کے لیے گیس 57 فیصد مہنگی کر دی گئی جب کہ عام صنعتوں کے لیے قیمتوں میں 40 فیصد فی یونٹ اضافہ کیا گیا ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق کھاد سیکٹر کے لیے بطور فیول گیس 40 فیصد جبکہ بطور خام مال 50 فیصد فی یونٹ مہنگی کی گئی ہے۔اوگرا نے سی این جی سیکٹر کے لیے گیس 40 فیصد فی یونٹ مہنگی کی۔نوٹیفکیشن کے مطابق اضافے کا اطلاق 27 ستمبر سے ہو گا۔ماہانہ 200 مکعب میٹر گیس استعمال پر فی یونٹ 20 فیصد مہنگی کی گئی ہے جب کہ ماہانہ 300 مکعب میٹر گیس استعمال پر فی یونٹ 25 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔اوگرا نے ماہانہ 400 مکعب میٹر گیس کے استعمال پر 30 فیصد فی یونٹ اضافہ کیا ہے جب کہ ماہانہ 500 مکعب میٹر اور زائد گیس استعمال پر 143 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ سابقہ حکومت نے سی این جی کے نرخ مقرر کرنے کا اختیار پمپ مالکان کو دے دیا تھا۔سی این جی ایسوسی ایشن نے وزارت پیٹرولیم کے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے مردہ صنعت میں جان پڑ جائے گی۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment