کراچی ( رپورٹ : اسامہ عادل ) ایک ہفتے کے دوران بجلی کے تیسرے بڑے بریک ڈاؤن سے زندگی کا پہیہ جام ہو گیا۔جمعرات کے روز علی الصبح شہر کے 60 فیصد سے زائد علاقے کی بجلی اچانک منقطع ہوگئی اور کئی گھنٹے بحال نہ کی جاسکی۔ متاثرہ علاقوں میں بحالی کے بعدکے الیکٹرک نے معمول کی لوڈ شیڈنگ شروع کر دی ،جس سے شہریوں کو دہری اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔غیر اعلانیہ اور اعلانیہ بندش کے باعث کاروبار شدید متاثر ہوا ،جبکہ اسپتالوں میں مریض مشکلات کا شکار رہے۔بجلی غائب ہونے سے سندھ ہائیکورٹ میں جنریٹرز سے کام چلایا گیا۔کے الیکٹرک کی نااہلی کے باعث بینکنگ کورٹ سمیت ماتحت عدالتیں بھی متاثر ہوئیں اور سائلین اور وکلاسمیت عدالتی عملے کو پریشانی رہی۔بجلی کے بریک ڈاؤن کے باعث 3روز کے دوران واٹر بورڈ کی 72 انچ کی لائن دوسری بار پھٹ گئی ،جس سے کروڑوں گیلن پانی سپلائی نہیں کیا جاسکا۔ گزشتہ روز ہونے والے بجلی بریک ڈاؤن پر کے الیکٹرک نے دیگر اداروں پر الزام کی روایت بر قرار رکھی اور اس کی ذمہ داری نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی(این ٹی ڈی سی) پر ڈال دی ۔ تاہم ترجمان این ٹی ڈی سی نے کے الیکٹرک کے نیشنل گرڈ سے بجلی منقطع ہونے کے مؤقف کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کو بجلی کی فراہمی جا رہی ہے، شہر میں لوڈشیڈنگ سے نیشنل گرڈ سے بجلی کی فراہمی کا کوئی تعلق نہیں۔ترجمان کا کہنا تھا کہ صبح 6 بج کر20 منٹ پر خرابی آئی تھی جسے 7 بج کر 30 منٹ پر ٹھیک کر دیا گیا تھا اور اس وقت بھی کراچی کو نیشنل گرڈ سے معاہدے کے مطابق پوری 665 میگاواٹ بجلی فراہم کر رہے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ کے الیکٹرک کی نااہلی اور سسٹم کی اپگریڈیشن اور مینٹیننس نہ کرنے کی پالیسی کے باعث شہر کو متواتر بجلی بریک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ،تاہم کے الیکٹرک مسئلہ کے سدباب کے بجائے اپنی نا اہلی اور غفلت چھپانے میں لگی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کم خرچ میں زیادہ سے زیادہ منافع حاصل کرنے کے خاطر ایچ ٹی اور ایل ایچ ٹی لائنوں سمیت فیڈرز کی مینٹیننس سے گریزاں ہیں ،جس کے باعث شہر میں بلا تعطل بجلی کی فراہمی ممکن نہیں ،جبکہ شہر سے ماہانہ 12 ارب روپے سے زائد رقم بلوں کی مد میں وصول کرنے کے باوجود کے الیکٹرک ایندھن کی مد میں رقم بچانے کے لئے اپنے تمام پیداواری یونٹ چلانے سے گریز کر تی ہے اوراس کے نتیجے میں شہریوں کو گھنٹوں بجلی بندش کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ جمعرات کو بجلی بریک ڈاؤن کے باعث سب سے زیادہ ضلع جنوبی ، کورنگی ، ملیر اور ضلع غربی کے علاقے متاثر ہوئے ۔معلوم ہوا ہے کہ ملیر، ماڈل کالونی،فیڈرل بی ایریا، ناظم آباد، کورنگی،لانڈھی، ڈیفنس ،کلفٹن ،گزری ، نارتھ کراچی، پی ای سی ایچ ایس اور بہادر آباد سمیت دیگر علاقوں کی بجلی جمعرات کے روز صبح 6 بجے منقطع ہوئی ،جو کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود بحال نہ کی جا سکی ،جبکہ بریک ڈاؤن کے باعث گھنٹوں بجلی منقطع رہنے کے بعد جب ان علاقوں میں بجلی بحال کی گئی تو متاثرہ علاقوں میں کے الیکٹرک نے اپنے معمول کی لوڈشیڈنگ شروع کر دی ،جس کے باعث شہریوں کو دہری اذیت کا سامنا کرنا پڑا ۔ ادھر سندھ ہائیکورٹ کی بجلی غائب ہونے سے جنریٹرز پر عدالتی کام چلایا گیا۔کے الیکٹرک کی نااہلی کے باعث سندھ ہائیکورٹ کے علاوہ بینکنگ کورٹ سمیت ماتحت عدالتیں متاثر ہوئیں اور بجلی بندش کے باعث عدالتی امور بری طرح متاثر ہوئے اور عدالت آنے والے سائلین اور وکلاسمیت عدالتی عملے کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ۔کے الیکٹرک کی نا اہلی کے باعث شہر کو پانی کے بحران کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔بجلی کے اچانک بریک ڈاؤن سے واٹر بورڈ دھابیجی کی حسا س تنصیبات بری طرح متاثر ہورہی ہیں ۔گزشتہ 3روز میں دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کی 72انچ قطر کی دوسری لائن پھٹنے کا واقعہ پیش آیا ۔ لائن نمبر 2اس وقت پھٹی جب پانی کی سپلائی جاری تھی ،جس سے کروڑوں گیلن پانی ضائع ہو گیا ،ایم ڈی واٹربورڈ خالد محمود شیخ کی ہدایت پربجلی کے بریک ڈاون کے باعث بیک پریشر سے پھٹنے والی لائنوں کی مرمت کا کام جاری ہے ،جس کیلئے اضافی مشینری اور افرادی قوت بھی پہنچادی گئی ہے ۔واضح رہے کہ لائنوں کے مسلسل پھٹنے سے شہریوں کو پانی شدید کمی کا سامنا ہے، جبکہ ٹینکر کے ذریعے پانی حاصل کرنے والوں کی جانب سے دو روز سے مسلسل ہائیڈرنٹس سیل میں پانی فراہمی کے لئے کالز کی جارہی ہیں ،تاہم ہائیڈرنٹس بند ہونے سے انہیں پانی کی سپلائی نہیں ہو سکی ۔دوسری جانب کے الیکٹرک کی جانب سے جاری روایتی بیان میں کہا گیا ہے کہ کے الیکٹرک کو جمعرات کی صبح خراب موسمی حالات اثرانداز ہونے کے باعث نیشنل گرڈ سے بجلی کی فراہمی عارضی طور پر منقطع ہوئی ،جس کے نتیجے میں مختصر تعطل کے بعد شہر میں فراہمی مکمل طور پر بحال کر دی گئی۔ کے الیکٹرک کواس وقت نیشنل گرڈ سے 650میگاواٹ بجلی فراہم کی جارہی ہے۔بیشتر سے زائدمتاثرہ علاقوں اور اسٹریٹجک تنصیبات سمیت اہم اسپتالوں اور واٹر پمپنگ اسٹیشنز پر بجلی کی فراہمی کو ترجیحی بنیادوں پر یقینی بنایا گیا۔ اس دوران ادارہ بجلی کی جلد از جلد بحالی ممکن بنانے کیلئے متعلقہ حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہا۔ نیشنل گرڈ سے جزوی سپلائی ایک گھنٹے کے اندر شروع کردی گئی تھی ،جس کے کچھ ہی دیر بعد مکمل سپلائی بحال ہوگئی تھی ۔نیشنل گرڈ سے اچانک سپلائی منقطع ہونے کے نتیجے میں کے الیکٹرک کا سسٹم متاثر ہونے کے باوجود 5جنریشن یونٹس نے بحفاظت آئی لینڈ موڈ پرکام کرنا شروع کر دیا ،جس کی بدولت شہر میں بجلی کی فراہمی کو کم سے کم وقت میں معمول پر لایا گیا۔ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق، ’’کے الیکٹرک اپنے معزز صارفین کو پہنچنے والی پریشانی پر معذرت خواہ ہے اور اس دوران ان کے تعاون پر شکر گزارہے۔ ہم صارفین کو قابل بھروسہ خدمات کی فراہمی کے لیے طویل المیعاد اور مستقل حل یقینی بنانے کیلئے متعلقہ حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ماحولیاتی عوامل خاص طور پر نمی، آلودگی کے ساتھ مل کر کے الیکٹرک اور نیشنل گرڈ دونوں کے ٹرانسمیشن اور بجلی کے نیٹ ورک پر منفی طور پر اثر انداز ہوتی ہے۔
حب ( رپورٹ / عبدالغنی رند ) حب میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے شہریوں کا جینا حرام کر دیا، کے الیکٹرک کے عملے کی ناقص کارکردگی کے باعث صنعتی شہر کے مکین اندھیرے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے ۔ ذرائع کے مطابق کے الیکٹرک ہزاروں روپے بل وصول کرکے صارفین کو مکمل بجلی دینے میں ناکام ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حب کے درجنوں علاقوں میں کھمبے تک موجود نہیں ہیں ۔کے الیکٹرک ہائوسنگ اسکیموں سے قریبی آبادیوں کے رہائشیوں کو بجلی دینے سے مکمل طور پر انکاری ہے ،جس کے باعث غریب شہریوں کی زندگی بری طرح سے متاثر ہورہی ہے۔میٹر لگوانے والوں کو کئی ماہ تک پریشان کیاجاتا ہے ، کے الیکٹرک حب انتظامیہ کو کوئی پوچھنے والا نہیں، بجلی نہ ہونے کے باعث مچھروں کی بھر مار سےملیریااور دیگر بیماریاں پھیل رہی ہیں ،ہائوسنگ اسکیموں کے قریب رہائش پذیر شہریوں نے کے الیکٹرک کے اعلیٰ حکام اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کے الیکٹرک حب انتظامیہ کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے اور ان علاقوں میں بجلی کا نظام قائم کیا جائے۔