سندھ یونیورسٹی میں432ملازمین کی خلاف ضابط بھرتی وترقی

کراچی(رپورٹ: راؤ افنان)سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے 21 ماہ میں 400 سے زائد منظور نظر افراد جامعہ میں کھپادیئے، 116 افراد کو یومیہ جبکہ 316 افراد کو ماہانہ 9 ہزار سے 70 ہزار روپے تنخواہ پر لگایا گیا، گریڈ 20 میں ایک، گریڈ 19 میں 5 سے زائد، گریڈ 18 میں 24 سے زائد، گریڈ 17 میں 23 سے زائد اور گریڈ 16 میں 10 سے زائد منظور نظر کو نوازا گیا۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ بھرتیوں کی نہ سینڈیکیٹ سے منظوری لی گئی اور نہ ہی ترقیاں پانیوالے ملازمین سے کوئی ٹیسٹ لیا گیا، منظور نظر ملازمین کو اضافی مراعات بھی دی جا رہی ہے، جس سے قومی خزانے کو ماہانہ کروڑوں کا نقصان ہورہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد برفت کو 19جنوری 2017کو سندھ یونیورسٹی کا وائس چانسلر تعینات کیا گیا تھا تاہم انکشاف ہوا ہے کہ انہوں نے اپنے 21ماہ وائس چانسلر شپ کے دور میں 416سے زائد افراد کو بھرتی اور ترقی سے نواز دیا ہے۔ ذرائع سے حاصل بھرتیوں اور ترقیوں کی فہرست کے مطابق 16گریڈ میں 7سے زائد ملازمین کو ڈائریکٹ بھرتی اور ریگولرائز کیا گیا، جن میں دادو کیمپس میں اسسٹنٹ ایڈمنسٹریٹو افسر خورشید چانڈیو،اسسٹنٹ اسٹوڈنٹ ویلفیئر افسر عبدالمجید سیال، سینئر کیمرہ مین ذوالفقار پنہور،اسسٹنٹ پلاننگ افسر محمود، پبلیکیشن افسر جاوید سولنگی، فیصل حفیظ اور ایاز شامل ہیں، اسی طرح 4ایسے ملازمین بھی ہیں، جنہیں 11 گریڈ سے 16گریڈ میں نوازا گیا، جن میں جاوید، سرفراز، حسنہ اور محبوب علی شامل ہیں، آصف علی، غلام عباس،سکندر علی،اعجاز احمد،غلام محمد احمد خان، حضرت کمال، فیاض احمد، بشیر احمد، ولی محمد، اعجاز احمد،عام ولد خادم حسین، محمد احمد ،عنایت اللہ،عبدالطیف،محمد داؤد، افتاب یوسف، کاشف علی، اسسٹنٹ انجینیئر مراد شاہ، نجم الحسن، ساجدہ پروین، شیما، انور علی، محمد اسماعیل، راشد سلاوٹ، سلطان چانڈیو اور رحمت اللہ شر کو گریڈ 17میں بھرتی یا ترقی دی گئی۔ اسی طرح غلام شبیر عباسی،الہیٰ بخش سولنگی،منور راجر، غلام قادر ساہارن،نادر موگھیری، عبدالستار شیخ، عبدالستار میمن،پیر بخش بجیر، بدرالدین میمن، اصغر لاڑک، افتخار ناریجو، عبدالرحیم لغاری، بدرالاسلام شیخ، سجاد شاہ، گوہر عباس شاہ، سلطان بلوچ ،آیاز مغل، نجمہ پٹھان، نسیم میمن، شہناز بلوچ اور مختیار بھٹی سمیت دیگر کو گریڈ 18سے نوازا گیا۔ اسی طرح 19گریڈ میں آصف پرویز خیرو، غلام حیدر لاشاری، افتخار پٹھان اور انور چنہ کو کھپایا گیا جبکہ 20گریڈ میں ترقی پانے والوں میں نور احمد بھٹی شامل ہیں۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بھرتی اور ترقی پانیوالے ملازمین سے نہ ٹیسٹ لیا گیا اور نہ ہی سینڈیکیٹ سے منظوری لی گئی۔ ذرائع سے حاصل دستاویزات کے مطابق گریڈ 2سے 20تک کے 118 افسران و ملازمین کو خصوصی الاؤنس سے بھی نوازا گیا ہے، جن میں پیٹرول و دیگر مراعات شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جامعہ انتظامیہ کی جانب سے منظور نظر افراد کو نوازنے اور خصوصی الاؤنسز کی وجہ سے جامعہ کا خسارہ 78کروڑ 18لاکھ 47ہزار روپے سے تجاوز کر چکا ہے، جامعہ کے 9اکاؤنٹ کا بیلنس صفر ہے اور6ہزار سے زائد افسران، اساتذہ و ملازمین کو تنخواہ دینے کیلئے دوسرے اکاؤنٹس سے رقم منقل کر کے جاری کی جا رہی ہے جو کہ غیر قانونی ہے اور اس کی فنانس کمیٹی سے اجازت نہیں ہے، تاہم جامعہ انتظامیہ خسارے کو نظر انداز کرتے ہوئے اضافی مراعات کی مد میں قومی خزانے کو ماہانہ کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا رہی ہے۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیلی ویجز پر 116سے زائد افراد کو 300 سے 500روپے پر بھرتی کیا گیا، جن میں سے درجنوں کے کنٹریکٹ میں توسیع کی گئی اور آئندہ 6 ماہ میں انہیں بھی مستقل کردیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ تمام بھرتیوں کی سینڈیکیٹ سے کوئی منظوری نہیں لی گئی۔ خبر پر موقف کیلئے شیخ الجامعہ فتح محمد برفت سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم ان کا نمبر بند رہا۔

Comments (0)
Add Comment