ملعونہ آسیہ کی کیخلاف اپیل 8 اکتوبر کو سماعت کیلئے مقرر

اسلام آباد(رپورٹ اخترصدیقی )سپریم کورٹ نے توہین رسالتؐ کے الزام میں سزائے موت کا سامنا کرنے والی مسیحی خاتون ملعونہ آسیہ بی بی کی اپیل سماعت کیلئے مقرر کردی ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بنچ پیر 8 اکتوبر کو درخواست کی سماعت کرے گا۔بنچ کے دیگرارکان میں جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ اور جسٹس مظہر عالم میاں خٰیل شامل ہیں ۔سپریم کورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور دیگر کو نوٹس جاری کر دئیے ہیں۔سپریم کورٹ میں ملزمہ ملعونہ کے وکیل نے کیس کی جلدسماعت کیلئے پانچ سے زائد اضافی درخواستین دائرکیں جنھیں سپریم کورٹ رجسٹرار نے اعتراض کے بعدمستردکیابعدازاں عدالت نے بھی رجسٹرار کے فیصلے پر کیے گئے اعتراضات کو مستردکردیاتھااور کیس کوسماعت کے لیے مقررنہیں کیاتھا۔ جسٹس (ر)اقبال حمیدالرحمان اس مقدمے کی سماعت سے معذرت کرچکے ہیں اور ان کی معذرت سے اب تک کیس کوسماعت کے لیے مقررنہیں کیاگیا۔ذرائع نے روزنامہ امت کوبتایاکہ آسیہ ملعونہ کواڈیالہ جیل سے پہلے کوٹ لکھپت جیل لاہور منتقل کیاگیاپھر وہاں سے اس کی جان بچانے کے لیے مختلف جگہوں پر منتقل کیاجاتارہاہے اب بھی اسے پولیس کسی نامعلوم مقام پر منتقل کررکھاہے ۔پولیس نے ملزمہ کے وکیل سیف الملکوک کی سیکیورٹی واپس لے لی تھی جوکہ اب دوبارہ مہیاکردی گئی ہے ۔ذرائع نے مزیدبتایاکہ ملزمہ کوسماعت کے دوران پیش نہ کیے جانے کاامکان ہے اس دوران اس کاوکیل دلائل دے گااور اپیل کی منظوری کے لیے کوشش کرے گا۔پنجاب کی استغاثہ برانچ نے ملزمہ کے خلاف عدالت عالیہ کے فیصلے کے حق میں مضبوط دلائل تیار کیے ہیں ۔ایک پراسیکیوٹرنے نام شائع نہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ ملزمہ کے خلاف اتنے ٹھوس شواہد موجودہیں کہ ان کوسزاہی دی جائیگی اور اپیل کے منظور ہونے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں ۔گواہوں نے ان کوناصرف شناخت کیاتھابلکہ اس حوالے سے اس کے کہے گئے الفاظوں کی مکمل طورپر تصدیق بھی کی تھی ۔ملزمہ اب جان بچانے کے لیے اپیل میں پینترہ بدلاہے جس کااس کوفائدہ نہیں ہوسکے گا۔انھوں نے کہاکہ جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ کسی ٹھوس شواہد والے مقدمے کومستردنہیں کرتے اب تک کئی فیصلوں میں انھوں نے ملزمان کی اپیلیں منظور نہیں کی ہیں ۔ملزمہ کے وکیل کے دلائل میں کوئی جان نہیں ہے۔ملزمہ کی جانب سے سیف الملکوک ایڈووکیٹ ااور درخواست گزار قاری سالم کی جانب سے،غلام مصطفی ایڈووکیٹ ا پیش ہوں گے۔

Comments (0)
Add Comment