نواز لیگ نےسڑکوں پر آنے کا انتباہ دیدیا۔کارکنوں کےمظاہرے

لاہور ( مانیٹرنگ ڈیسک/خبر ایجنسیاں) نواز لیگ کے رہنما رکن قومی اسمبلی حمزہ شہباز نے اپنے والد نواز لیگ کے صدر، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ نیب سے نواز لیگی رہنماؤں کی گرفتاریوں کا کام لیا جا رہا ہے۔الیکشن سے پہلے ہی دھر لیا جاتا ہے۔ حکومت کا اصل مسئلہ ضمنی انتخابات ہیں جن سے وہ پریشان ہے۔ جیل کی سلاخیں ہمیں ڈرا نہیں سکتیں، ہمارے حوصلے پست نہیں، مضبوط ہوگئے ہیں۔ حکومت نے اپنی روش نہ بدلی تو ایوان کے اندر اور سڑکوں پر احتجاج ہوگا۔ حمزہ شہباز نے پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں شہباز شریف کی گرفتاری کی مذمت کی اور وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے۔ ان کا کھیل تماشہ زیادہ دیر چلنے والا نہیں۔ عمران نیازی سے تو تنقید برداشت نہیں ہوتی، وہ تھانے میں 2دن نہیں کاٹ سکتے۔ ہم نے مارشل لا، جیلیں دیکھ رکھی ہیں۔ ہم پہلے بھی جیلیں دیکھ چکے ہیں، جس شخص نے دن رات پنجاب کی خدمت کی، ہم اس کی گرفتاری ہضم نہیں ہونے دیں گے۔ آج کابینہ میں قبضہ گروپ بیٹھا ہوا ہے۔ آج پنجاب اسمبلی کا اسپیکر کون ہے اس نے پنجاب بینک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا۔ قتل کیس میں دیت دینے والا وزیراعلیٰ پنجاب بنا بیٹھا ہے۔ فواد چوہدری کو خواب آیا ہے کہ مزید گرفتاریاں ہوں گی۔ میرے والد نے خزانے کو ایک پائی نقصان نہیں پہنچایا۔ سیاست میں قربانیاں دینی پڑتی ہیں، دھاندلی کا زخم صرف میرے سینے پر نہیں، جمہوریت کے سینے پر ہے۔ شہباز شریف کی گرفتاری کے خلاف قانونی و آئینی جنگ لڑیں گے اور اگر یہی روش رکھی گئی تو سڑکوں پر بھی جنگ لڑیں گے۔ نندی پور اور پشاور میٹرو بس منصوبے کے حوالہ سے بھی معاملات نیب کے زیر تفتیش ہیں، لیکن ان میں کوئی گرفتاریاں سامنے نہیں آتی ہیں۔ نندی پور منصوبے میں کروڑوں کی خورد برد کی انکوائری کی جائے، کیس میں تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان نامزد ہیں۔ وزیراعظم کے پرانے دوست زلفی بخاری کا نام ای سی ایل سے نکلوایا گیا ہے۔نواز لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے پارٹی سربراہ کی گرفتاری کو انتقامی کارروائی قرار دیدیا ہے۔ میڈیا سے گفتگو میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ حکومت ڈرامے کر کے ملک دشمن کارکردگی سے عوام کی نظریں نہیں ہٹائی جاسکتی ہیں۔ حکومت ہمیں انتشار کی سیاست کی جانب دھکیلنا چاہتی ہے۔ سیاسی انتقام کیلئے نیب کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ شہباز کی گرفتاری پارلیمان کی بے عزتی اور ملک دشمنی ہے۔گرفتاری سے قبل نواز لیگی صدر کو کوئی وارنٹ دیا گیا نہ ہی کچھ بتایا گیا۔ شہباز کو صاف پانی کیس میں طلب کر کے آشیانہ اسکیم کیس میں گرفتار کرلیا گیا، جبکہ آشیانہ اسکیم میں پنجاب حکومت کا ایک روپیہ خرچ ہوا ہے نہ ہی حکومت نے ایک انچ زمین دی گئی، یہ خالصتاً عوامی منصوبہ تھا جس میں کرپشن کی نشاندہی خود شہباز نے کی تھی اور اس پر عملدرآمد روک دیا تھا۔ وفاقی وزرا کی جانب سے شہباز شریف کے بعد مزید گرفتاریوں کے بیان سے ثابت ہوتا ہے کہ نواز لیگی صدر کی گرفتاری سیاسی انتقام ہے، جس کے لئے نیب کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ مزید گرفتاریوں کی پیشگوئی کرنے والے وزرا کے بیان پر کارروائی ہونی چاہیے۔ سیاسی مخالفین کو تکلیف ہے کہ شہباز نے ناصرف پنجاب، بلکہ پورے پاکستان کی خدمت کی تھی۔شہباز شریف نے5000میگاواٹ بجلی پیدا کی اور پسماندہ علاقوں کو موٹروے سے جوڑا۔ لوگوں کو سستا انصاف دیا۔ عوام کو صحت کی سہولیات فراہم کیں۔ شہباز حکومت کو دنیا بھر میں سراہا گیا۔ مخالفین کو یہ بھی تکلیف ہے کہ نواز لیگ میں کوئی فارورڈ بلاک بنا نہ ہی ووٹر تقسیم ہوا ہے۔ ہم آمر کے دور میں بھی ثابت قدم رہے تھے۔ الیکشن سے قبل نواز شریف اور ضمنی انتخابات سے قبل شہباز کی گرفتاری قبل از الیکشن دھاندلی ہے۔حکومت اپنی واضح شکست دیکھ کر سیاسی انتقام پر اتر آئی ہے، لیکن اس کے ہاتھ کچھ نہ آئے گا۔ عمران خان نے 5برس تک جو آگ لگائی اب اسی آگ اور کھڈوں میں ان کے اپنے لوگ گر رہے ہیں، سیاسی لوٹے شہباز شریف کا موازنہ عثمان بزدار سے کریں گے تو پنجاب کے ووٹرز پی ٹی آئی کے خلاف ہی حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ دریں اثنا قومی اسمبلی میں نواز لیگ کی پارلیمانی پارٹی نے شہباز شریف کی گرفتاری پر شدید رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی اجازت کے بغیر اپوزیشن لیڈر کی گرفتاری خلاف قانون ہے۔ عوامی خدمت گاروں کو محض سیاسی مخالف ہونے پر عبرت کا نشان بنانے کی روش پہلے بھی ملک و قوم کا نقصان کرچکی ہے۔ نیب نے اسے گرفتار کیا جسے چین اور ترکی نے شاباش دی و اس کی مثال دی۔ سیاسی مخالفین کے خلاف نیب کے استعمال کی بد قسمت تاریخ ایک بار پھر دہرائی جا رہی ہے، سیاستدانوں کو کرپشن کی برائی بنا کر پیش کرنا ملک دشمنی ہے، ملک کو اس کا نقصان ہو رہا ہے۔ضمنی الیکشن کے موقع پر گرفتاری سے ثابت ہو گیا کہ حکومت نواز لیگ سے کتنی خوفزدہ ہے۔ آزادانہ و غیر جانبدارانہ الیکشن کو مخالفین اپنی سیاسی موت سمجھتے ہیں۔ لیڈر آف دی اپوزیشن اور لیڈر آف دی ہاؤس کے ساتھ برتاؤ میں واضح فرق قوم اور پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔ نواز لیگ کیلئے یہ ہتھکنڈے نئے نہیں، آمر مشرف کا دور جبر وستم پارٹی قیادت، کارکنوں اور حامیوں نے جرات، و بہادری اور دلیری سے گزارا ہے۔ ایسی چیرہ دستیوں سے نواز لیگ کے شیروں کے حوصلے و جذبے مزید بڑھتے ہیں۔ نواز لیگ تمام صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے اور قائدین کی مشاورت کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

Comments (0)
Add Comment